[حضور احسن العلماء کی زبانی]
تیرے بے دام کے بندے ہیں رئیسان عجم
تیرے بے دام کے بندی ہیں ہزاران عرب
چمنستانِ مارہرہ مطہرہ کے گُل سرسبد احسن العلماء حضرت سید مصطفٰی حیدر حسن میاں مارہروی علیہ الرحمۃ شعر مذکور کے تحت اپنے خطاب میں فرماتے ہیں:
’’دونوں جگہ ’دام‘ استعمال ہوا ہے۔ ایک جگہ ’دام‘ کے معنی ’قیمت‘ کے ہیں اور ایک جگہ ’دام‘ کے معنی ’جال‘ کے ہیں۔ تیرے بے دام کے بندے ہیں رئیسانِ عجم۔ تیرے بے دام کے۔ دام کوئی نہیں ٹھہرایا آپ نے۔ معاذاللہ آپ نے کوئی جال بھی نہیں پھیلایا۔ لیکن جس کو دیکھیے تو معلوم ایسا ہوتا ہے کہ سب جال میں قید ہیں۔(یعنی اسیرِ محبت ہیں) آپ کی آنکھ(مبارک) دیکھی، آپ کے چہرہ (اقدس)پر نظر پڑی۔ بوجہل نے جب کہا کہ انھیں بند کر دو، انھیں جیل میں ڈال دو تو اس کے ساتھیوں میں سے کسی نے کہا کہ نہیں اس سے بھی کام نہیں چلے گا، ان کا سوشل بائیکاٹ کر دو۔ کسی نے کہا اس سے بھی کام نہیں چلے گا، کہا ان کے گھر آنا جانا بند کر دو۔ کہا اس سے بھی کام نہیں چلے گا، کہا ان کے راستے میں کانٹے بچھا دو، تو کہا اس سے بھی کام نہیں چلے گا؛ اس لیے کہ تم نے بند کر دیا جیل میں، جیل کی سلاخوں کے پیچھے یہ چلے گئے لیکن جو ان کو باہر سے دیکھے گا، کسی کی آنکھ میں پیار تیری زبان میں ہے، کسی کی آنکھ میں جادو تیری زبان میں ہے۔ اللہ اکبر! اگر ایک بات بھی کر لی یا بات بھی نہیں کی، ان کی زبان بھی نہیں ہلی، صرف چہرے پر نظر پڑی توان کی صورت پاک پر وہ جاذبیت ہے، وہ کشش ہے۔ عام طور پر لوگ ایسے موقع پر بول دیتے ہیں وہ گل موہنی ہے، لیکن میں احترامِ رسالت کے سلسلے میں یہ لفظ استعمال نہیں کرنا چاہتا۔ وہ کشش وہ جاذبیت ہے۔ اللہ اکبر! کہ جو آتا ہے قتل کرنے کے لیے وہ خود قتل ہو کر واپس جاتا ہے۔‘‘
(اہلسنّت کی آواز، مارہرہ مطہرہ،ص ۱۰۱۔۱۰۲، اکتوبر۲۰۰۰ء)
تبصرہ:
حضور احسن العلماء نے شعر کی شرح میں وہ عجب دل کش منظر نگاری کی ہے کہ عشق کے قافلے صف دَر صف نظر آتے ہیں۔ حسد میں لوگ آتے ہیں نبوی عظمت کا چراغ گل کرنے لیکن اِک جھلک دیکھ کر قتل (فدا) ہو جاتے ہیں۔ ایمان کی لذت سے آشنا ہو کر اسیر بارگاہِ ناز ہو جاتے ہیں۔ احسن العلماء نے سادگی و پرکاری کا عمدہ نمونہ اپنی تشریح میں پیش کیا ہے۔ ہمارے مقررین کو ایسی ہی سادہ تشریح کر کے عوام کی معلومات میں اضافہ کرنا چاہیے۔
(ماخوذ: اشعار رضا کی توضیح اور احسن العلماء مارہروی، از غلام مصطفٰی رضوی، مطبوعہ نوری مشن مالیگاؤں، طبع 2012ء)
تاباں تاثرات:
مذکورہ مضمون کو ١٩ ستمبر ٢٠١٧ء کو ادارۂ تحقیقات امام احمد رضا کراچی کے صدر نشیں جناب سید وجاہت رسول تاباں قادری علیہ الرحمۃ نے ملاحظہ فرمایا اور اپنے تاثرات عنایت فرمائے... آپ بھی ان تاثرات کو مطالعہ کی میز پر آویزاں کریں:
"سبحان اللہ! کیا خوبصورت ، دل لبھاتی اور ادب نواز تشریح ہے- اللہ کریم! حضرت احسن العلماء کے مزار اقدس پہ رحمت و رضوان کی بارش فرمائے- آم بجاہ النبی الکریم صلى اللہ عليه و آله و سلم-
فقیر کو وہ دن یاد ہیں؛ جب حضرت احسن العلماء کراچی تشریف لایا کرتے اور حضرت مسعود ملت یا علامہ شمس بریلوی کے درِ دولت پر محفل جمتی تھی تو اعلیٰ حضرت رحمہ اللہ کے مختلف مشکل نعتیہ اشعار کی تشریح زیرِ بحث ہوتی تھی- علامہ شمس بریلوی رحمہ اللہ کو علمِ نجوم و فلکیات کی اصطلاحات پر مبنی اشعارِ رضا کی تشریح پر جو کمال حاصل تھا؛ اس کی مثال شاید اب کم ہی نظر آئے- اس وقت یہ ہیچ مداں سوچا کرتا تھا کہ کاش! یہ تینوں بزرگ حضرات دیوانِ رضا کے مشکل اشعار کی تشریح لکھیں تو آنے والی نسلوں کے لیے کیا ہی اچھا ہوتا- ہماری درخواست پر علامہ شمس فلکیات و نجوم کی اصطلاحات پر مبنی قصائد رضا کے ٨٠ اشعار کی تشریح کر پائے ہی تھے کہ آپ اپنے خالق حقیقی کی بارگاہ میں حاضر ہو گئے. ....اس کے بعد چراغوں میں روشنی نہ رہی!..." (محررہ: ١٩ ستمبر ٢٠١٧ء)
____غلام مصطفیٰ رضوی
Noori Mission Malegaon
~~~
0 تبصرے
اپنا کمینٹ یہاں لکھیں