اپنے پیر و مرشد کی خدمت میں حاضر ہونے کا شرف حاصل ہو اور مرشد درس فرماتے ہوں تو دل سے سننا چاہیے اور جب تک درس چلے درود وظائف اور نوافل وغیرہ ادا کرنے سے گریز کرے کیوں کہ مرشد کامل کی خدمت عالیہ میں حاضری ہی بہت برکات کی حامل ہے،،
مرشد کا ادب و تعظیم مرید کو عاشق سے محبوب بنا دیتا ہے اور عاشق تو رہتا ہی ہے امتحان میں جب کے محبوب کی تو فقط دل میں ہی خواہش پیدا ہو تو پوری ہو جاتی ہے۔ حضرت پیر میاں محمد عبداللہ شاہؒ اکثر فرماتے کہ ’’ مرشد کے محبوب بن جاؤ، عاشق نہ بننا ۔‘‘ اللہ والوں کے ساتھ رہنا ان جیسا بنا دیتا ہے اور ان جیسا بننا اللہ سے ملا دیتا ہے۔مرشد سے تعلق ایسا ہونا چاہیے۔ جیسا بچے کا ماں سے۔ اگر بچہ ماں کے دامن سے چمٹا ہوا ہو اور کوئی اسے اپنی طرف کھینچے۔ تو وہ اور مضبوطی سے پکڑتا ہے۔ ایڑی چوٹی کا زور لگا دیتا ہے۔ حتیٰ کہ اپنی تمام تر کوششوں کے باوجود اگر دامن چھوٹ جانے کا خطرہ محسوس کرتا ہے تو نگاہِ امید ماں کی طرف اُٹھا دیتا ہے۔ بے بسی سے بھری نگاہیں ماں کو اس کی فریادسنائیں گی ، پھر بھی کچھ نہ بنے تو آنکھوں سے آنسو ٹپکیں گے۔ پھر رونا۔ پھر گڑ گڑانا۔ تب کیا ماں اس کے ہاتھ سے اپنا دامن جانے دیگی ؟ ہرگز نہیں۔ بلکہ اسے اپنے سینے سے لگالے گی۔
کہتے ہیں محبت تب تک کامل نہیں ہوتی جب تک مرشد کا نام سن کر مزہ نہ آنے لگے ، دل پر کیفیت نہ طاری ہونے لگے۔ حضرت ابوبکر صدیقؓ نے حضور اکرمؐ سے کہا مجھے تین چیزیں محبوب ہیں۔
(۱) آپ کو دیکھنا (۲) آپ کے پاس بیٹھ جانا (۳) اپنا مال آپ پر فدا کرنا۔
کسی بزرگ نے اندازۂ محبتِ خدا کی میزان محبتِ شیخ کو قرار دیتے ہوئے ارشاد فرمایا ہے کہ
’’ مرید محبتِ حق جل و علیٰ براندازہ ءِ پیر خود حاصل می شود‘‘
یعنی مرید کو حق تعالیٰ کی محبت اپنے پیر کی محبت کی مقدار سے ہی حاصل ہوتی ہے۔ سالک کو جتنی اپنے شیخ سے محبت ہے اسی قدر خدا سے محبت ہے۔منازل کا طع کرنا مرشد کی توجہ اور تصرف سے وابستہ ہے۔ اس کے بغیر کچھ نہیں بنتا اور مولانا روم نے فرمایا ’’بے ادب محروم گشت از فضل رب‘‘ کوئی کتنا ہی علامہ کیون نہ ہو لیکن اگر اس کو اہل اللہ کی صحبت میں رہنا نصیب نہ ہو تو وہ اللہ والا نہیں بن سکتا رومی ؒ نے کہا ہے کہ
خاصانِ خدا خدا نہ باشند
لیکن از خدا جدا نہ باشند
یعنی خاصانِ خدا خدا نہیں ہوتے لیکن اس سے جدا بھی نہیں ہوتے مرید جس قدر آداب کرنے والا ہوگا اسی قدر مرشد سے فیضیاب ہوگا۔ ادب کے بغیر کامل مرشد کی صحبت و مجلس سے نہ فائدہ اٹھایا جا سکتا ہے اور نہ ہی گوہر مقصود حاصل ہو تا ہے،،
0 تبصرے
اپنا کمینٹ یہاں لکھیں