حضرت سیدنا قاسم بن محمد رضی اللہ تعالیٰ عنہما
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
نام و نسب:
اسمِ گرامی: حضرت قاسم رضی اللہ عنہ۔
سلسلہ نسب اسطرح ہے: حضرت قاسم بن محمد بن سیدنا ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہم۔
آپ امیرالمؤمنین خلیفۂ اول سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالی عنہ پوتے تھے۔
*تاریخِ ولادت:* خلیفۂ دوم حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے عہد مبارک میں شاہِ فارس "یزدجرد" کی تین بیٹیاں مالِ غنیمت میں آئیں۔ جن میں سے شہر بانو، حضرت امام حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے عقد میں آئیں، جن سے حضرت امام زین العابدین رضی اللہ تعالیٰ عنہ پیدا ہوئے۔
دوسری حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی زوجیت میں آئیں، جن سے حضرت سالم رضی اللہ عنہ متولد ہوئے۔
اور تیسری حضرت محمد بن ابوبکر صدیق کے نکاح میں آئیں، جن سے حضرت قاسم نے جنم لیا۔
اس طرح حضرت زین العابدین، حضرت سالم اور حضرت قاسم تینوں خالہ زاد بھائی ہیں۔ حضرت قاسم کی ولادت 23 شعبان 24ھ کو ہوئی۔
*سیرت و خصائص:* حضرت قاسم اپنے وقت کی بے نظیر ہستی اور امام الوقت تھے۔ فقیہ بے مثل، عالم بے بدل اور کثیر الحدیث تھے۔ چھوٹی عمر میں ہی داغِ یتیمی لے کر اپنی پھوپھی حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی آغوشِ شفقت میں آگئے۔ آپ نے علمِ باطن کا اکتساب حضرت سلمان فارسی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے کیا اور یوں اپنے جدّ امجد حضرت صدیقِ اکبر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی باطنی نعمت اُن کے وسیلہ سے حاصل کی۔ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی پرورش اور حضرت امام زین العابدین رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی صحبت نے سونے پر سہاگے کا کام کیا۔ نتیجتاً آپ تابعین کبار اور فقہائے سبعہ میں سے ہوئے۔
زہد و عبادت، تقویٰ و طہارت میں اپنی مثل آپ تھے۔ یحییٰ بن سعید انصاری فرماتے ہیں:
"کہ ہم نے مدینہ منورہ میں کسی شخص کو بھی ایسا نہیں پایا جسے حضرت قاسم پر فضیلت دے سکیں"۔
ایوب سختیانی کا بیان ہے:
"کہ میں نے کسی کو بھی حضرت قاسم سے افضل نہیں دیکھا"۔
حضرت امام بخاری کا قول ہے:
" آپ اپنے زمانہ میں سب سے افضل تھے"۔
ابوالزناد کا قول ہے :
کہ" اُن سے بڑھ کر کسی کو سنّت کا عالمِ باعمل نہیں پایا اور نہ کسی فقیہ کو آپ سے زیادہ اعلم دیکھا"۔
حضرت عمر بن عبدالعزیز فرماتے ہیں :
"کہ اگر امرِ خلافت میرے اختیار میں ہوتا تو میں حضرت قاسم رضی اللہ عنہ کے سپرد کردیتا"۔
ابنِ اسحاق کا بیان :
ہے کہ "میں نے حضرت قاسم رضی اللہ عنہ کو نماز پڑھتے دیکھا۔ ایک اعرابی آیا، اُس نے آپ سے پوچھا کہ آپ اور سالم میں کون زیادہ عالم ہے۔ آپ نے ارشاد فرمایا: سبحان اللہ! اعرابی (صحرانشین) نے پھر وہی سوال کیا، آپ نے فرمایا: سالم وہ ہیں اُن سے پوچھ لے۔ ابن اسحاق نے اس کی توجیہ یہ کی ہے کہ حضرت قاسم نے اپنے آپ کو اَعلم (زیادہ علم والا) کہنا پسند نہ کیا کیونکہ یہ تزکیۂ نفس ہے اور یہ بھی نہ کہا کہ سالم۔ اعلم ہیں کیونکہ یہ جھوٹ ہے۔
*خاندانِ نبوت سےرشتےداری:* حضرت سیدنا قاسم بن محمد بن صدیق اکبر رضی اللہ عنہم کی خاندانِ اہلِ بیت سے قریبی رشتے داری ہے۔ حضرت قاسم کے والد محمد بن صدیق اکبر اور حضرت سید الشہداء امام عالی مقام امام حسین رضی اللہ عنہ ہم زلف ہیں۔ اس لحاظ سے حضرت سیدنا قاسم اور حضرت سیدنا امام زین العابدین خالہ زاد بھائی ہوئے۔
*حضرت سیدنا امام جعفر صادق رضی اللہ عنہ کا نسب:* حضرت سیدنا امام جعفر صادق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی والدہ محترمہ کا اسم گرامی حضرت سیدنا ام فروہ بنت قاسم بن محمد بن ابی بکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہم ہے۔ جبکہ آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے والد گرامی کا اسم مبارک حضرت سیدنا امام محمد باقر بن علی زین العابدین بن حسین بن علی المرتضٰی شیر خدا رضی ا للہ تعالیٰ عنہم ہے۔ یوں آپ رضی اللہ تعالیٰ والدہ کی طرف سے حضرت سیدنا ابو بکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور والدہ کی طرف سے حضرت سیدنا علی المرتضی شیر خد اکرم اللہ تعالیٰ وجہہ الکریم سے جا ملتے ہیں۔ یعنی آپ والدہ کی طرف سے "صدیقی" اور والد کی طرف سے "علوی و فاطمی" ہیں۔ اپنے آپ کو امام جعفر صادق کی نسبت سے "جعفری" کہلانے والے، اور دن رات خلفاء راشدین پر تبراء کرنے والے، صرف ان کی آپس میں رشتےداریاں دیکھ لیں۔ جو حسینی ساداتِ کرام ہیں، خاندانِ صدیقِ اکبر ان کا ننھیال ہے۔
حضرت قاسم رضی اللہ عنہ حضرت امام جعفرصادق رضی اللہ عنہ کے نانا جان ہیں۔
*تاریخِ وصال*: جب آپ کی رحلت کا وقت قریب آیا تو آپ نے وصیت فرمائی کہ مجھے اُن کپڑوں میں کفنانا جن میں نماز پڑھا کرتا تھا۔ یعنی قمیض، تہبند اور چادر۔ آپ کے صاحبزادے نے عرض کیا: ابا جان! کیا ہم دو کپڑے اور زیادہ کردیں؟ ارشاد فرمایا: جانِ پدر! حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا کفن بھی تین کپڑوں پر مشتمل تھا۔ مردے کی نسبت زندہ کو نئے کپڑوں کی زیادہ ضرورت ہوتی ہے۔ آپ کی رحلت مکہ و مدینہ کے درمیان " قدید" میں ہوئی اور وہاں سے تین میل دور "مثلّل" میں آخری آرامگاہ بنی۔ جدید تحقیق کے مطابق آپ نے 81 سال کی عمر میں 24 جمادی الثانی 108ھ مطابق ستمبر 726ء کو رحلت فرمائی۔
*ماخذ و مراجع:* تاریخ مشائخِ نقشبند۔
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
المرتب📝 شمـــس تبـــریز نـــوری امجـــدی
0 تبصرے
اپنا کمینٹ یہاں لکھیں