مرغی کا پیر کھانا کیسا؟
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
السلام عليكم
کیا فرماتےہیں علماء کرام اس مسئلے کے بارے میں کی مرغی کا پیر کھانا کیسا ہے
سائل : عبدالشفیق خلیلہ آباد سنت کبیر نگر
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
وعلیکم السلام و رحمة اللہ و برکاتہ
جواب: مرغی کا پایہ کھانے میں شرعا کوئی قباحت نہیں جبکہ شرعی طور پر ذبح کی گئی ہو جیسا کہ بکرے وغیرہ کے پایہ چمڑے کے ساتھ کھانے کوئی قباحت نہیں تو اس میں تو بدرجہ اتم قباحت نہیں جیسا کہ حضور ملت علیہ الرحمہ تحریر فرماتے ہیں کہ " حلال جانور کا چمڑا کھانا جائز ہے بشرطیکہ مذبوح شرعی کا چمڑا ہو امام اہل سنت سیدی اعلیحضرت امام احمد رضا خان قدس سرہ تحریر فرماتے ہیں کہ " مذبوح حلال جانور کی کھال بیشک حلال ہے شرعا اس کا کھانا ممنوع نہیں اگرچہ گائے بھینس بکری کی کھال کھانے کی قابل نہیں ہوتی ہے درمختار میں ہے کہ " اذا ما ذكيت شاة فكلها سوى سبع ففيهن الوبال فحاء ثم خاء ثم غين و دال ثم ميمان و ذال انتهى فالحاء الحياء وهو الفرج و الخاء الخصية و الغين الغدة و الدال الدم المسفوح و الميمان المرارة و المثانة و الذال الذكر " اھ *( فتاوی رضویہ ج 8 ص 342 )*
لہذا خصی بکری وغیرہ کا پایہ جو چمڑے کے ساتھ پکاتے ہیں اس کا کھانا جائز ہے اور اس کے شوربے کا بھی یہی حکم ہے " اھ *( فتاوی فقیہ ملت ج 2 ص 239 )*
لہذا مذکورہ باتوں سے واضح ہوا کہ مرغی کا پایہ کھانے میں شرعا کوئی حرج نہیں کیونکہ حلال جانور میں جن سات چیزوں کے کھانے سے منع کیا گیا ہے اس میں پیر کا ذکر نہیں ہے جس سے ثابت ہوا کہ مرغی کا پیر کھانا جائز ہے ۔
واللہ اعلم بالصواب
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
از قلم✍🏻 کریم اللہ رضوی خادم التدریس دار العلوم مخدومیہ اوشیورہ برج جوگیشوری ممبئی موبائل نمبر 7666456313
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
0 تبصرے
اپنا کمینٹ یہاں لکھیں