بچے کے کان میں آذان کیوں دی جاتی ہے اور جمعہ کے خطبوں کے درمیان کیا پڑھا جاتا ہے

بچے کے کان میں آذان کیوں دی جاتی ہے اور جمعہ کے خطبوں کے درمیان کیا پڑھا جاتا ہے
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖

السلام علیکم ورحمہ اللہ وبرکاتہ
ایک مسلہ علمائےکرام ومفتیان عظام کی مقدس بارگاہ میں وہ یہ ھے کہ بچےکی ولادت پرآذان اور تکبیر کیوں پڑھی جاتی ھے 
 اور دوسرا مسلہ کہ جمعہ کے دونوں خطبوں کےدرمیان کیا پڑھا جاتا ھے؟
جواب عنایت فرمائیں مہربانی
 ھوگی
 *ساٸل: شکیل نظامی بستی* 

➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖       
وَعَلَيْكُم السَّلَام وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ‎
 *الجواب بعون الملک الوھاب* 
(1)بچہ پیداہونے کے بعد آذان پڑھنے میں دیر کی جاے تو اس سے اکثر مرگی کا مرض ہوجاتاہے 
اگر بچہ پیداہونے کے بعد پہلاکام یہ کیاجاے کہ نہلاکر آذان واقامت بچے کے کان میں کہہ دی جاے تو ان شاء اللہ عمر بھر بچہ مرگی سے محفوظ رہے گا
(📗 *ملفوظات اعلی حضرت صفحہ 417 مکتبة المدینہ باب المدینہ کراچی* )
رضا کے سامنے کی تاب کس میں 
فلک واراس پہ تراظل ہے یاغوث 
(📘 *بحوالہ منے کی لاش صفحہ 06* )
(2)صورت مذکورہ میں خطیب دونوں خطبوں کے درمیان ذکرو تسبیح یا آیت یا درود شریف وغیرہ پڑھنا چاہے تو پڑھ سکتا ھے
اگر کچھ بھی نہ پڑھیں تو بھی کوئی حرج نہیں مگر مقتدیوں کے لئے جائز نہیں
 ایسا ہی *فتاویٰ امجدیہ جلداول ص 299 پر ھے* 
ایسا ہی *فتاویٰ رضویہ میں ھے* کہ
اعلیٰ حضرت عظیم البرکت مجدد دین و ملت علیہ الرحمہ کا بھی یہی معمول تھا کہ آپ اکثر خاموش رہتے تھے اور کبھی کبھی اخلاص یا درود شریف پڑھ لیتے
جیسا کہ آپ فتاویٰ رضویہ شریف میں فرماتے ہیں 
فقیر غفر اللہ اس جلسہ میں اکثر سکوت کرتا اور کبھی اخلاص اور کبھی درود شریف پڑھتا۔
(📙 *فتاویٰ مرکز تربیت افتاء جلد اول ص 308* )
ان روایتوں سے یہ بات واضح ہو گئی کہ اگر خطیب خطبہ کے درمیان کچھ پڑھے یا نہ پڑھے کوئی حرج نہیں۔


*واللہ اعلم باالصواب؛*

➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
*کتبـــہ؛*
 حضرت علامہ محمد اسماعیل خان امجدی رضوی قادری گونڈوی مدظلہ العالی
رابطہ؛📞9918562794)
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے