لاک ڈاؤن کرفیو کی وجہ سے ان ایام کی تنخواہ اساتذہ کو نہ دینا کیسا؟

لاک ڈاؤن کرفیو کی وجہ سے ان ایام کی تنخواہ اساتذہ کو نہ دینا کیسا؟

🕹🕹🕹🕹🕹🕹🕹🕹🕹🕹🕹

کیا فرماتے ہیں علمائے کرام و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ مدرسہ کے اراکین کمیٹی نے ماہ مارچ 2020 کی تنخواہ بعد شب برات یا قبل شب برات تمام اساتذہ کرام کو یہ کہہ کر دیا کہ لاک ڈاؤن کی وجہ سے اگلے ماہ کی تنخواہ نہیں دے پائیں گے واضح رہے کہ یہ مدرسہ ہر ہفتہ میں ایک دن بھینس وغیرہ کی ہاٹ لگتی ہے جس سے جو آمد ہوتی ہے اسی آمد سے یہ مدرسہ چلتا ہے اور کچھ آمد ماہ رمضان وغیرہ میں بصورت صدقہ زکوۃ تعاون وغیرہ ہوجاتی ہے اور اب لاک ڈاؤن کی وجہ سے ہاٹ نہیں لگ رہی ہے جس کی وجہ سے آمد بند ہے دریافت طلب امر یہ ہے کہ لاک ڈاؤن و ہاٹ کی آمد نہ ہونے کی وجہ سے تعطیل کلاں کی تنخواہ اساتذہ کرام کو نہ دینا کیسا ہے قرآن و حدیث کی روشنی میں مدلل و مفصل جواب عنایت فرمائیں 


محمد نظام الدین مصباحی شمس آباد آگرہ یوپی18 شعبان المعظم 1441 
13 اپریل 2020 
🕹🕹🕹🕹🕹🕹🕹🕹🕹🕹🕹

➖➖➖➖ *الجواب* ➖➖➖➖ 
ملک ہند کی درسگاہیں عام طور سے دو قسم پر مبنی ہیں ۔اول :سرکاری_ دوم: پرائیویٹ_ اول قسم کی درسگاہیں زیر حکومت ہوتی ہیں اور ان کی تعطیلات بھی حکومت ہی کی جانب سے متعین کی جاتی ہیں ۔ دوسری قسم کی درسگاہیں زیر عوام یا ذاتی ہوتی ہیں جن کی تعطیلات ٹرسٹیان و عہدیداران کی طرف سے متعین کی جاتی ہیں ۔ مگر حالت ناگہانی میں حکومت کی جانب سے کی جانے والی تعطیلات دونوں قسم کی درسگاہوں پر نافذ اور واجب العمل ہوتا ہے‌۔ جیسے سخت ٹھنڈی ، گرمی ، برسات اور وقت الیکشن کی چھٹیاں اور ایسے ہی حالات ناسازگار ہونے کی صورت میں حکومت کی جانب سے دی جانے والی تعطیلات جیسے ابھی "کرونا وائرس" کے سبب ملک کے ہر گوشے میں لاک ڈاؤن کرفیو کا نفاذ اور اس کی چھٹیاں ۔ یہ دونوں قسم کی درسگاہوں کے لئے نافذالعمل ہے۔ خلاف ورزی کی صورت میں قانونی کارروائی کی سخت تاکید ۔ اور یہ عرفا وعقلا رائج و معہود بھی۔ فلہذا اساتذہ و مدرسین دیگر تعطیلات معہودہ مثلاً جمعرات جمعہ عیدین اور تعطیل کلاں کی تنخواہ کی طرح لاک ڈاؤن کرفیو کے ایام کی تنخواہ کے بھی مستحق ہیں۔ 
الاشباہ والنظائر میں ہے!
*البطالة فى المدارس كايام الاعياد و يوم عاشوراء و شهر رمضان فى درس الفقه على وجهين ان مشروطة لم يسقط من العلم شيیٔ والا فینبغی ان یلحق ببطالة القاضى ففى المحيط أنه يأخذ فى يوم البطالة و قيل لا و فى المنية يستحق فى الاصح ، و اختاره فى منظومة ابن وهبان و قال انه الاظهر اھ ملخصا۔ اقول ھذہ الترجیحات حیث لم یشترط فکیف اذا شرط ھذا لیس محل نزاع و قد علمت ان المعروف کالمشروط* -(١)
*ترجمہ*- عید کے دنوں ، عاشورہ اور ماہ رمضان جیسی مدارس میں فقہی تعلیم کی تعطیلات دو طرح سے ہے ، اگر معاہدہ میں مشروط ہیں تو مشاہرہ بالکل ساقط نہ ہو گا ورنہ قاضی کی تعطیلات کے موافق ہونا مناسب ہے ، تو محیط میں ہے کہ مدرس ایام تعطیلات کا مشاہرہ حاصل کرے گا اور بعض نے کہا حاصل نہیں کرے گا اور منیہ میں ہے اصح یہ ہے کہ وہ مستحق ہو گا اور ابن وہبان کے منظوم میں اسی کو اختیار فرمایا اور انہوں نے فرمایا کہ یہی اظہر ہے اھ ملخصا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اس عبارت کے تحت امام اہلسنت حضور سرکار اعلی حضرت علیہ الرحمہ تحریر فرماتے ہیں کہ میں کہتا ہوں یہ ترجیحات مشروط نہ ہونے کی صورت میں ہے، مشروط ہو تو کیسے مستحق نہ ہو گا حالانکہ محل نزاع یہی صورت ہے اور تو معلوم کر چکا کہ معروف چیز مشروط کی طرح ہوتی ہے۔(١)
((📘الاشباہ والنظائر الفن الاول القاعدة السادسة ج ١ ص ١٢٩ بحوالہ فتاویٰ رضویہ ج ١٩ ص ٤٣٨))
*(١)*((📒فتاویٰ رضویہ ج ١٩ ص ٤٣٨))
اور علامہ ابن عابدین شامی رحمۃ اللہ علیہ تحریر فرماتے ہیں!
*حیث کانت بطالة معروفة فى يوم الثلاثاء و الجمعة و فى رمضان و العيدين يحل الأخذ اھ*- 
*ترجمہ*- جہاں کہیں منگل جمعہ ، رمضان اور عیدین کی تعطیلات مروج و معروف ہیں ان ایام کی تنخواہ مدرس کو لینا جائز ہے۔
((📘ردالمحتار ج ٣ ص ٤١٦))
اور مجدد دین و ملت حضور سرکار اعلی حضرت علیہ الرحمۃ والرضوان تحریر فرماتے ہیں کہ!
*تعطیلات معہودہ میں مثل تعطیل ماہ مبارک رمضان و عیدین وغیرہا کی تنخواہ مدرسین کو بے شک دی جاۓ گی" فان المعھود عرفا کالمشروط مطلقاً" عرف میں معلوم متعین چیز مطلقاً مشروط کی طرح ہے ت۔*
((📘فتاویٰ رضویہ ج ١٩ ص ٤٣٨))
اور دوسری جگہ رقمطراز ہیں!
*اصل کلی شرعی یہ ہے کہ اجیر خاص پر حاضر ہونا اور اپنے نفس کو کار مقرر کے لئے سپرد کرنا لازم ہے جس دن غیر حاضر ہو گا اگرچہ مرض سے یا اگرچہ کسی ضرورت سے اس دن کے اجر کا مستحق نہ ہو گا۔ مگر معمولی قلیل تعطیل جس قدر اس صیغہ میں معروف و مروج ہو عادتاً معاف رکھی گئی ہے اور یہ امر باختلاف حاجت مختلف ہوتا ہے*-
((📘فتاویٰ رضویہ ج ١٦ ص ٢٠٨))
اور حضور صدر الشریعہ علیہ الرحمہ تحریر فرماتے ہیں کہ!
*جو تعطیلیں عام طور پر مسلمانوں میں رائج و معہود ہیں مثلاً جمعہ یا جمعرات ماہ رمضان المبارک اور عید و بقرعید وغیرہ مدرس ان تعطیلات کی تنخواہ پانے کا مستحق ہوتا ہے*-
((📘بہار شریعت ح ١٠ ص ٦٩))
مذکورہ حوالجات سے یہ واضح ہے کہ اساتذہ لاک ڈاؤن کرفیو کی تعطیلات کی تنخواہ پانے کے مستحق ہیں اراکین و ٹرسٹیان کا مدرسین کی تنخواہ نہ دینا سراسر ظلم اور حق تلفی ہے۔ ٹرسٹیان و عہدیداران کا ہاٹ نہ لگنے کا عذر قابل مسموع نہیں اور نہ یہ شرعاً معہود و معروف۔ واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب۔

🕹🕹🕹🕹🕹🕹🕹🕹🕹🕹🕹

*تصدیق۔ پیر طریقت رہبر شریعت فقیہ ملت حضور احسن الفقہاء حضرت علامہ مفتی محمد حسن رضا نوری صاحب قبلہ دامت برکاتہ العالیہ۔ صدر مفتی مرکزی ادارۂ شرعیہ پٹنہ بہار*-
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
*کتبہ۔ رضوان احمد مصباحی رامگڑھ*۔ 
📱9576545941=
*تصحیح۔ مفتی ہدایت اللہ ضیاںٔی صاحب قبلہ کیمور۔*
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖

*منجانب ـ رضوی دارالافتاء۔*


ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے