صحیح قرآن خواں مگر داڑھی حد شرع سے کم رکھنے والے اشخاص کی اقتدا میں نماز تراویح کا حکم

 صحیح قرآن خواں مگر داڑھی حد شرع سے کم رکھنے والے اشخاص کی اقتدا میں نماز تراویح کا حکم

✒️✒️✒️✒️✒️✒️✒️✒️✒️✒️✒️

اَلسَلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ‎۔
علمائے اسلام مفتیان کرام اس مسئلے کے بارے میں کیا فرماتے ہیں کہ کچھ لوگ گھر میں ہی تراویح پڑھنا چاہیں اور ان میں سے کوئی بھی شرعی داڑھی والا نہ ہو لیکن قرآن صحیح پڑھنا جانتا ہو تو کیا وہ تراویح کی امامت کر سکتا ہے،اور جماعت کا ثواب ملے گا؟
المستفتی ۔ ابو ریحان البیرونی اتراکھنڈ

✒️✒️✒️✒️✒️✒️✒️✒️✒️✒️✒️

➖➖➖➖ *الجواب* ➖➖➖➖ 
وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ۔
داڑھی حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم و جملہ انبیاء کرام علیہم السلام کی سنت اور شعار اسلام ہے۔
حدیث شریف میں ہے!
*عشر من الفطرۃ قص الشارب و اعفاء اللحیة*-
*ترجمہ*- دس چیزیں سنت قدیم انبیاء عظام علیہم الصلوٰۃ والسلام ہیں ان میں سے مونچھیں کم کرنا اور داڑھی حد شرع تک چھوڑ دینا۔
((📕صحیح مسلم کتاب الطھارۃ ج١ ص ١٢٩))
 داڑھی ایک مشت رکھنا واجب ہے ، داڑھی مونڈنا یا اس کو کتر کر حد شرع سے کم کرنا ناجائز و حرام ہے۔
در مختار علی ردالمحتار میں ہے!
*یحرم علی الرجل قطع لحيته*-
*ترجمہ*- مرد کو اپنی داڑھی کاٹنا (مونڈنا) حرام ہے۔
((📕در مختار علی ردالمحتار ج ٦ ص ٥٨٣ باب الحظر والاباحت))
اسی کے حاشیہ میں علامہ ابنِ عابدین شامی رحمۃ اللہ علیہ تحریر فرماتے ہیں!
*قوله! (والسنة فيها القبضة) و هو أن يقبض الرجل لحيته فما زاد منها على قبضة قطعه كذا ذكره محمد فى كتاب الآثار عن الامام*-
*ترجمہ*- مرد کو ایک مشت داڑھی رکھنا سنت(بمنزلۃ الواجب) ہے اور اس سے زائد کاٹنا جاںٔز ہے ایسے ہی امام محمد رحمہ اللہ تعالیٰ علیہ نے کتاب الآثار میں امام اعظم رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت فرمایا ہے-
((📕درمختار علی ردالمحتار ج ٦ ص ٥٨٣))

اور الدین الخالص میں ردالمحتار کے حوالے سے ہے!
*واماالاخذ منھا(یعنی اللحیة) و هى دون ذالك(يعنى دون القبضة) كما يفعله بعض المغاربة و مخنثة الرجال فلم يبحه احد، و أخذ كلها فعل يهود الهند و مجوس الاعاجم*-
*ترجمہ*- اور ایک مشت سے بھی کم داڑھی کرنا جیسا کہ بعض مغربی اور مخنث(ہیجڑے) قسم کے لوگ کرتے ہیں اس کو کسی نے جاںٔز نہیں کہا اور پوری داڑھی مونڈنا تو ہندوستان کے یہودیوں اور عجم کے مجوسیوں کا فعل ہے۔
((📕الدین الخالص ج ١ ص ١٩٢/ در مختار علی ردالمحتار ج ٢ ص ٤١٨ کتاب الصوم))
علامہ الحاج محمد رجب علی قدس سرہ العزیز سے داڑھی کاٹنے کے جواز اور عدم جواز پر ایک استفتاء ہوا ، اس کا جواب جو آپ نے رقم فرمایا وہ آپ کی کتاب،،الطريقة المحمديه،، میں مسطور ہے ، اسی کو صاحب "الدین الخالص" نے نقل کیا ہے۔ وہ اب میں یہاں نقل کرتا ہوں!
*(مسألة) ھل یجوز حلق اللحیة كما يفعله الجوالفيون ؟ الجواب! لا يجوز: و قال رسول الله صلى الله عليه وسلم احفوا الشوارب و اعفوا اللحى اى قصوا الشوارب و اتركوا اللحى كما هى ولا تحلقوها و لا تنقصوها عن القدر المسنون و هو القبضة*-
*ترجمہ*- (مسںٔلہ) کیا جوالفیون کی طرح داڑھی کاٹنا جائز ہے؟ جواب جاںٔز نہیں ہے کیونکہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مونچھیں پست کرو اور داڑھیاں بڑھاؤ ، داڑھی کو بقدر مسنون یعنی ایک مشت سے کتر کر کم کرنا یا بالکل مونڈنا جائز نہیں۔
((📕الدین الخالص ج ١ ص ١٩٢))
داڑھی مونڈانا یا کترواکرحد شرع سے کم کرنا ناجائز و حرام اور گناہ کبیرہ ہے۔ اور اعلانیہ گناہ کبیرہ کا مرتکب فاسق معلن ہے۔
امام اہل سنت حضور سرکار اعلی حضرت علیہ الرحمۃ والرضوان تحریر فرماتے ہیں!
*فاسق وہ کہ کسی گناہ کبیرہ کا مرتکب ہو اور وہی فاجر ہے*-
((📕فتاویٰ رضویہ ج ٦ ص ٦٠١))
فاسق کو منصب امامت پر فائز کرنا (امام بنانا) ناجائز و گناہ ہے اور اس کی اقتدا میں نماز پڑھنا مکروہ تحریمی واجب الاعادہ ہے۔ "لانه فى تقديمه للامامة تعظيمه و قد وجب عليهم إهانة شرعا " یعنی کیونکہ امامت کے لئے فاسق کی تقدیم میں اس کی تعظیم حالاں کہ شرعا اس کی اہانت لازم ہے۔
چنانچہ مجدد دین و ملت حضور سرکار اعلی حضرت علیہ الرحمۃ والرضوان تحریر فرماتے ہیں کہ!
*داڑھی منڈانا فسق ہے اور فسق سے ملتبس ہو کر بلا توبہ نماز پڑھنا باعث کراہت نماز ہے*- 
((📕فتاویٰ رضویہ ج ٦ص ٦٢٧))
ایک دوسری جگہ آپ سے سوال ہوا کہ!
*جو شخص داڑھی اپنی مقدار شرع سے کم رکھتا ہے اور ہمیشہ ترشواتا ہے اس کا امام کرنا شرع میں کیا حکم رکھتا ہے؟*-
آپ جواب تحریر فرماتے ہیں کہ!
*وہ فاسق معلن ہے اور اسے امام کرنا گناہ اور اس کے پیچھے نماز پڑھنی مکروہ تحریمی۔ غنیہ میں ہے "لو قدموا فاسقا یاثمون" یعنی اگر لوگوں نے فاسق کو (امامت کے لئے) مقدم کیا تو وہ لوگ گنہگار ہوں گے*-
((📕فتاویٰ رضویہ ج ٦ ص ٥٤٤))
ایک اور مقام پر ارشاد فرماتے ہیں!
*داڑھی ترشوانے والے کو امام بنانا گناہ ہے اور اس کے پیچھے نماز مکروہ تحریمی کہ پڑھنی گناہ اور پھیرنی واجب، اور مکہ معظمہ میں رہ کر قرأت سیکھنا فاسق کو غیر فاسق نہ کر دے گا*۔
((📕ایضاً ج ٦ ص ٦٠٢))
اسی بات پر علماء جمہور کا اجماع ہے۔ 
فاسق کی اقتدا میں نماز کا ہو جانا بایں معنی کہ فرض ذمہ سے ساقط ہو جائے گا اور جماعت کی فضیلت حاصل ہو جانا بایں معنی کہ تنہا پڑھنے سے اولی ، ورنہ حقیقتاً اس کا امام بنانا گناہ اور اس کے پیچھے نماز پڑھنا مکروہ تحریمی ، اور پڑھی گںٔی نماز کا دوبارہ پڑھنا واجب۔ لکل صلوٰۃ ادیت مع الکراھت التحریم تجب اعادتھا۔
درمختار علی ردالمحتار میں ہے!
*صلی خلف فاسق أو مبتدع نال فضل الجماعة و فى الشامية: (قوله: نال فضل الجماعة) أفاد ان الصلاة خلفهما اولى من الانفراد ، لكن لا ينال كما ينال خلف تقى ورع*-
*ترجمہ*- فاسق یا بدعتی کی اقتدا میں نماز ادا کرنے سے جماعت کا ثواب مل جاتا ہے اور اس کا فائدہ یہ ہے کہ ان دونوں کے پیچھے نماز پڑھنا تنہا پڑھنے سے اولی ہے لکین ایک پرہیزگار اور متقی کی اقتدا میں نماز پڑھنے کا ثواب حاصل نہیں ہوگا۔
((📕در مختار علی ردالمحتار ج ١ ص ٤١٥))
*حاصلِ بحث*۔ داڑھی مونڈانا یا کتروا کر حد شرع ( یعنی ایک مشت) سے کم کرنا ناجائز و حرام ہے، اور جو ایسا کرے وہ فاسق معلن ہے، اس کے پیچھے کوئی نماز جائز نہیں خواہ فرض ہو یا واجب، سنت ہو یا نفل، اس کو امام بنانا گناہ، بنانے والا گنہگار، اس کی اقتدا میں پڑھی گںٔی نماز کا اعادہ واجب۔ واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب۔

✒️✒️✒️✒️✒️✒️✒️✒️✒️✒️✒️

*کتبہ۔ رضوان احمد مصباحی رامگڑھ*۔
📱9576545941=
*منجانب ـ رضوی دارالافتاء۔*

✒️✒️✒️✒️

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے