دارالحرب میں زانی کے بارے میں کیا حکم ہے

دارالحرب میں زانی کے بارے میں کیا حکم ہے 

السلام علیکم و رحمت اللہ وبرکاتہ 
کیا فرما تے ہیں علمائے دین 
جیسے کی زید نے دارالحرب میں زنا کیا 
تو اب اس پر شریعت کا قانون کیا لگے گا 
مدلل جواب عنایت فرمائے 
سائل محمد کلیم رضا لکھیم پور کھیری،

(وعلیکم السلام و رحمة الله و بركاته)

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَةَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ: صورت مسئولہ میں کہ دارالحرب یعنی جہاں اسلامی حکومت نہ ہو،تو زانی کے بارے میں کیا حکم ہے، حکم یہ ہے کہ جہاں بادشاہ اسلام نہ ہو تو دوسرے لوگوں کو شرعی حد قائم کرنے کا اختیار نہیں، حضرت امام فخرالدین رازی علیہ الرحمہ ،تفسیر کبیر جلد ششم ص ٢٥٦ میں فرماتے ہیں: إذا فقد الإمام فليس لأحاد الناس إقامة هذه الحدود بل الأولي أن يعينوا واحداً من الصالحين ليقوم به، یعنی بادشاہ اسلام نہ ہو تو حدود شرعیہ قائم کرنا لوگوں کو جائز نہیں، بلکہ بہتر یہ ہے کہ کسی نیک آدمی کو مقرر کریں، جو حدود شرعیہ کو قائم کرے،
لہذا اگر ممکن ہو تو اس طرح دونوں پر شرعی حد قائم کی جائے اور اگر اس طرح بھی شرعی حد قائم کرنا ممکن نہ ہو تو کم از کم زانی اور زانیہ اور ان کے ہر حمایتی کا بائیکاٹ کیا جائے، اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:وَإِمَّا يُنسِيَنَّكَ الشَّيْطَانُ فَلَا تَقْعُدْ بَعْدَ الذِّكْرَىٰ مَعَ الْقَوْمِ الظَّالِمِينَ،(پارہ ٧،سورہ انعام،آیت ٦٨)، اس آیت کریمہ کے تحت ملا جیون علیہ الرحمہ فرماتے ہیں: ان القوم الظالمين يعم المبتدع والفاسق والكافر والقعود مع كلهم ممتنع ھ١(تفسيرات احمدیہ،ص٢٥٥)،لہٰذا چاہیے کہ پنچایت کر کے زنا جیسے گناہ عظیم میں مبتلا ہونے والوں کا بائیکاٹ کریں، ملخصاً(فتاوی فیض الرسول اول صفحہ ٥٧١)،یا پھر توبہ و استغفار کرائے،جیسا کہ اسی کے صفحہ ٥٧٢ پر ایک استفتاء کے جواب میں لکھا ہے: اگر حکومت اسلامیہ ہوتی تو زانی اور زانیہ کو یا تو سنگسار کیا جاتا یا سوکوڑے مارے جاتے موجودہ صورت حال میں وہی حکم ہے جو امام نے کیا یعنی اس کو علانیہ توبہ و استغفار کرایا جائے اور انہیں نماز وغیرہ احکام شرعیہ پر عمل کی تاکید کی جائے نیز فقیروں کو کھانا کھلانے اور میلاد شریف وغیرہ کرنے کی تلقین کی جائے کہ نیک اعمال قبول توبہ میں معاون ہوتے ہیں،قرآن پاک میں ہے:إِلَّا مَن تَابَ وَآمَنَ وَعَمِلَ عَمَلًا صَالِحًا فَأُولَٰئِكَ يُبَدِّلُ اللَّهُ سَيِّئَاتِهِمْ حَسَنَاتٍ،(پارہ ١٩،سورہ فرقان،آیت ٧٠)ملخصأ،.
هذا ما ظهرلي
وَاللهُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُه اَعْلَمُ صَلَّی اللّٰه تَعَالٰی عَلَیْه وَاٰلِه وَسَلَّم
كَتَبَهُ
عبده المذنب محمد شبیر عالم الثقافي غفرله

٢٠/شعبان المعظم ١٤٤١ھ مطابق ١٥ اپریل ٢٠٢٠ء

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے