غلام مصطفیٰ رضوی٭
سیرتِ طیبہ کا مطالعہ زندگیوں میں انقلاب برپا کرتا ہے۔ جب تک مسلمان اسوۂ نبویﷺ کو حرزِ جاں بنائے رہے؛ کامیابیاں قدموں کو چومتی رہیں۔ باطل کی سازشیں ناکام رہیں۔ مسلمان! فاتح عالَم رہے۔ تمام باطل قوتیں سرنگوں رہیں۔رسول اللہ ﷺ کی ذاتِ پاک ہمارے لیے آئیڈیل ہے۔ اسی بارگاہِ ناز سے وابستگی میں نجات ہے، سرخروئی ہے اور فوز و فلاح کی ضمانت بھی؎
رُخِ مصطفیٰ ہے وہ آئینہ کہ اب ایسا دوسرا آئینہ
نہ کسی کی بزمِ خیال میں نہ دوکانِ آئینہ ساز میں
اسلامی شوکت و عظمت سے حسد میں مبتلا قوتوں نے نئے نئے نظام متعارف کروائے؛ جو اسلام کے مقابل وجود میں لائے گئے۔ اسلام کی فطری صداقت و سچائی اور رسول اللہ ﷺ کی شانِ اقدس کے مقابل وہ ٹِک نہ سکے، اُن کی ناکامی جہان پر اُجاگر ہوگئی۔ ہر باطل نظام -نبوی پیغام کے مقابل آیا۔ اور اپنی فرسودگی کی وجہ سے انسانیت کے لیے ممکن العمل نہ بن سکا، انسانیت کی قدروں کا محافظ نہ بن سکا۔ اِس لیے کہ جو نظام وجود پذیر ہوئے، وہ انسانوں کے بنائے ہوئے تھے، اَمن و اخوت اور اخلاقی قدروں سے عاری تھے۔ شیطانی دماغوں کی اُپَج تھے۔ رسول اللہ ﷺ جو نظام لے کر آئے وہ خدائی نظام تھا؛ وہ فطری دَستور تھا؛ اِس لیے وہی نظامِ حیات دُنیا کے لیے باعثِ تسکین ہے؛ جب کہ جتنے اِزم، نظریات وجود پذیر ہوئے ان کی ناکامی کھل کر سامنے آچکی ہے۔ اِس لیے نجات و سکون کے متلاشی سیرتِ طیبہ کا مطالعہ کر کے اسلام کے دامن میں پناہ لے رہے ہیں۔ عہدِ حاضر کے پے چیدہ مسائل کے حل کے لیے سیرت کے درس سے استفادہ و اخذِ فیض کر رہے ہیں۔
مسلمانوں کو سیرتِ طیبہ سے قریب کرنے کی نیت سے نوری مشن مالیگاؤں نے اپنے اشاعتی کارواں کی منزل ’’سیرت‘‘ اور ’’خصائصِ سیرت‘‘ کو قرار دیا۔ نتیجہ یہ ہوا کہ امین ملت حضرت ڈاکٹر سید محمد امین میاں مارہروی صاحب کی سرپرستی میں سیرتِ طیبہ کے فضائل، شمائل، خصائل، خصائص جیسے گوشوں پر تقریباً ۲۲؍ کتابیں شائع ہو گئیں۔ علمی بزم میں پہنچیں۔ انقلاب برپا ہوا۔ خیالات پاکیزہ ہوگئے۔ افکار دَمکنے لگے۔ کردار چمکنے لگے۔ کتنے ہی دل عشقِ رسول ﷺ کے کیف سے جِلا پائے۔ کتنی ہی فکریں پاکیزہ ہو گئیں۔ کتابیں اردو کے گلشن مالیگاؤں سے چھپیں۔ بِلاقیمت تقسیم ہوئیں۔ اہلِ علم نے ہاتھوں ہاتھ لیا۔ طلبہ نے بھی پڑھا۔ تجار و صنعت کاروں نے بھی حرزِ جاں بنایا۔معاشرے کے ہر فرد کے لیے مفید ثابت ہوئیں۔ ہزاروں ہاتھوں میں پہنچیں۔ کثرت سے پڑھی گئیں۔ بزمِ مومن میں آویزاں ہوئیں۔ آپ بھی سیرتِ طیبہ کی مختلف جہتوں پر ان عناوین کا مطالعہ کریں، جن کی اشاعتی کرن مالیگاؤں سے پھوٹی؛ اور دور تک پہنچی؛ گویا دبستاں کھل گیا۔ گویا نور نور سماں ہو گیا۔ گویا گلشن مہک مہک اُٹھا۔
*مطبوعات:*
[۱] عید کونین (پروفیسر ڈاکٹر محمد مسعود احمدنقشبندی)
[۲]تعظیم و توقیر(پروفیسر ڈاکٹر محمد مسعود احمدنقشبندی)
[۳] الدرالثمین فی مبشرات النبی الامین ﷺ(شاہ ولی اللہ محدث دہلوی)
[۴] علم غیب (پروفیسر ڈاکٹر محمد مسعود احمدنقشبندی)
[۵] جشنِ بہاراں (پروفیسر ڈاکٹر محمد مسعود احمدنقشبندی)
[۶]حیاتِ انسانی کا عالمی منشور(ترجمہ:محمد عرفان رضا مصباحی)
[۷] انبیائے کرام گناہ سے پاک ہیں(اعلیٰ حضرت)
[۸] سلام وقیام(پروفیسر ڈاکٹر محمد مسعود احمد نقشبندی)
[۹] محمدرسول اللہ ﷺ قرآن میں(علامہ ارشدالقادری)
[۱۰]جشن عید میلادالنبی ﷺ( خرم رضا قادری)
[۱۱] پیکر نور ﷺ(علامہ محمد عبدالحکیم شرف قادری)
[۱۲] یہ شانِ رسالتﷺ ہے ذرا ہوش سے بول(ڈاکٹر مفتی اشرف آصف جلالی)
[۱۳]نسبتوں کی بہاریں(پروفیسر ڈاکٹر محمد مسعود احمد نقشبندی)
[۱۴]قرآن سکھاتا ہے آدابِ حبیب ﷺ(علامہ فیض احمد اویسی)
[۱۵]ہجرت رسول ﷺ (تاج الشریعہ علامہ اختر رضاخان ازہری)
[۱۶] ۱۲؍ ربیع الاول: ولادت یا وصال(علامہ فیض احمد اویسی )
[۱۷] دُعائے خلیل علیہ السلام(پروفیسر ڈاکٹر محمد مسعود احمد نقشبندی)
[۱۸] ہم میلاد کیوں مناتے ہیں؟(ڈاکٹر مفتی اشرف آصف جلالی)
[۱۹] جشن میلادالنبی ﷺ حقائق کی روشنی میں(سید رضوان احمد شافعی)
[۲۰] رشکِ خوبانِ جہاں ﷺ(محمد میاں مالیگ)
[۲۱] قمر التمام فی نفی الظل عن سیدالانام (ﷺ)(اعلیٰ حضرت)
[۲۲]نورِ اوّل کا جلوہ(علامہ فیض احمد اویسی)
*ذمہ داریوں کا احساس کریں:*
وبائی مرض چین سے نکلا۔ جہان کو متاثر کر گیا۔ وباؤں کے زمانے میں سیرتِ طیبہ سے جو درس ملتا ہے؛ ان پر عمل آوری سے ہم تحفظ کی منزلیں تعمیر کر سکتے ہیں۔ بلا شبہ رسول اللہ ﷺ کی بارگاہ سے رشتۂ غلامی کی استواری ہی ہمیں وَبا سے نجات دلا سکتی ہے اور معاشی مشکلات کی راہ سے نکال کر اُمیدوں کی شاہراہ پر گامزن کر سکتی ہے۔ آپ بھی مزاج تبدیل کریں۔ سیرتِ طیبہ کے بھانت بھانت پہلوؤں کا مطالعہ کریں۔ یقیناً دل و دماغ کی درستی کا سامان مہیا ہوگا۔ بے یقینی کی تہیں چاک ہوں گی۔ اُمیدوں کی صبح طلوع ہوگی۔
گزری ایک صدی میں اسلام پر جس قدر حملے ہوئے اس کے نتیجے میں مسلمانوں میں مایوسی، بے یقینی، بے راہ روی کی فضا ہموار ہوئی۔الحاد و لادینی کا ماحول برپا ہوا۔ قوم بیمار فکر کے ساتھ زندہ ہے۔ کثرت کے باوجود نیم جاں ہے۔ عزم و یقیں سے محروم ہے۔ ان مسائل کا واحد حل مطالعۂ سیرت کے ذریعے پختہ بصیرت کی تعمیر ہے۔آپ بھی سیرتِ طیبہ کا مطالعہ کر کے اپنے یہاں ایمان افروز ماحول سازی کریں۔ ان شاء اللہ! ہمارا اشاعتی کارواں مزید ایسے مواد کی اشاعت کرے گا جس سے کردار کی تعمیر بھی ہوگی اور رسول اللہ ﷺ کی بارگاہ سے رشتوں کی استواری بھی ہوگی۔ اسی پاکیزہ جذبہ کے تحت ہر اہم مواقع پر لٹریچرز کی اشاعت و توسیع کی منصوبہ بندی کی جاتی ہے؛ جس میں نمایاں طور پر سیرتِ طیبہ پر کتابیں مہیا کروائی جاتی ہیں۔ بہر کیف! عمل کی بزم سجائیں تا کہ مغربی افکار کی تہیں چاک ہوں ؎
اپنی ملت پہ قیاس اقوامِ مغرب سے نہ کر
خاص ہے ترکیب میں قوم رسول ہاشمی ﷺ
٭ ٭ ٭
٭[نوری مشن مالیگاؤں]
gmrazvi92@gmail.com
۲۸؍ اپریل ۲۰۲۰ء
***
0 تبصرے
اپنا کمینٹ یہاں لکھیں