کہ کسی وہابی کا قرآن پڑھا ہوا سنی مردہ کو بخشا جا سکتا ہے اگر بخشا جا سکتا ہے تو کیا اس کا ثواب مرحوم کو پہنچے گا ؟
مستفتی محمد سعید اختر چھپروی
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَةَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ: وہابی اس دور کا خارج از اسلام فرقہ ہے جس کا اسلام اور صاحبان اسلام سے دور کا بھی کوئی رشتہ نہیں۔خداورسول کی گستاخی و منکر ضروریات دین کی بناءپر بفتاوی حسام الحرمین کافر و مرتد ہیں انکاکوئی عمل بارگاہ خدا میں مقبول نہیں، الله تعالى کا فرمان ہے: وَ قَدِمْنَاۤ اِلٰى مَا عَمِلُوْا مِنْ عَمَلٍ فَجَعَلْنٰهُ هَبَآءً مَّنْثُوْرًا(پارہ ١٩،سورہ فرقان آیت ٢٣)اور انہوں نے جو کوئی عمل کیا ہوگا ہم اس کی طرف قصد کرکے باریک غبار کے بکھرے ہوئے ذروں کی طرح بنادیں گے جو روشندان کی دھوپ میں نظر آتے ہیں، اس آیت کے تحت علامہ جلال الدین محلی علیہ الرحمہ لکھتے ہیں،جس کا خلاصہ یہ ہے: کہ کفار نے کفر کی حالت میں جو کوئی ظاہری اچھے عمل کیے ہوں گے جیسے صدقہ، صلہ رحمی، مہمان نوازی اور یتیموں کی پرورش وغیرہ، اللہ تعالٰی ان کی طرف قصد کرکے روشندان کی دھوپ میں نظر آنے والے باریک غبار کے بکھرے ہوئے ذروں کی طرح انہیں بے وقعت بنادے گا۔ مراد یہ ہے کہ وہ اعمال باطل کردیئے جائیں گے، ان کا کچھ ثمرہ اور کوئی فائدہ نہ ہو گاکیونکہ اعمال کی مقبولیت کے لئے ایمان شرط ہے اور وہ انہیں مُیَسَّر نہیں ۔(ملخصأ،جلالین کلاں، سورہ الفرقان، تحت الآیۃ: ۲۳، ص304 اور 305، قدیمی کتب خانہ کراچی)،اور فرمایا: اُولٰٓىٕكَ الَّذِیْنَ حَبِطَتْ اَعْمَالُهُمْ فِی الدُّنْیَا وَ الْاٰخِرَةِ٘-وَ مَا لَهُمْ مِّنْ نّٰصِرِیْنَ،یہی وہ لوگ ہیں جن کے اعمال دنیا و آخرت میں برباد ہوگئے اور ان کا کوئی مددگار نہیں،(پارہ ٣ سورہ آل عمران آیت ٢٢) جب ان کا عمل خدائے تعالیٰ کی بارگاہ میں قابل قبول ہی نہیں تو ان کا پڑھا ہوا قرآن مجید کسی سنی مردہ کے حق میں کیسے بخشا جاسکتا ہے، ہرگز نہیں بخشا جا سکتا،.
وَاللهُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُه اَعْلَمُ صَلَّی اللّٰه تَعَالٰی عَلَیْه وَاٰلِه وَسَلَّم
كَتَبَهُ
العبدالمعتصم بحبله المتين محمد شبیر عالم الثقافي غفرله
١٦/شعبان المعظم ١٤٤١ھ مطابق ١١ اپریل ٢٠٢٠ء
0 تبصرے
اپنا کمینٹ یہاں لکھیں