🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام و مفتیان عظام اس مسئلے میں کی کیا عورت گہنا(زیورات) پہن کر نماز پڑھ سکتی ہے۔
المستفتی ۔ اختر طارق کشمیر
🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ *الجواب۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ۔
عورتوں کو سونے چاندی کے زیورات پہن کر نماز پڑھنا بالاتفاق جائز ہے۔
حدیث شریف میں ہے!
*قال النبی صلی الله تعالى عليه وسلم الذهب و الحرير حل لاناث امتى و حرام على ذكورها ، رواه ابو بكر بن ابى شيبه عن زيد بن ارقم والطبرانى فى الكبير عنه*-
*ترجمہ*- نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ سونا اور ریشم میری امت کی عورتوں کو حلال ہے اور مردوں پر حرام ہے۔ (اس کو ابوبکر بن ابی شیبہ نے زید بن ارقم سے روایت ہے اور طبرانی نے کبیر میں ان سے)
((المعجم الکبیر للطبرانی ج٥ ص ٢١١ بحوالہ فتاویٰ رضویہ ج ٢٢ ص ١٢٦))
بلکہ بعض روایتوں میں زیور پہن کر نماز پڑھنے کا حکم دیا گیا ہے۔
حدیث شریف میں ہے کہ!
*رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت علی کرم اللہ وجہہ الکریم سے فرمایا"یا علی مر نساںٔک لا یصلین عطلا" رواہ ابن اثیر فی النھایۃ*-
یعنی اے علی اپنی مخدرات کو حکم دو کہ بے گہنے نماز نہ پڑھیں۔ اس کو امام ابن اثیر نے نہایہ میں روایت فرمایا۔
((نہایہ ج ٣ ص ٢٥٧))
حتیٰ کہ ام المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ طاہرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ عورتوں کو بے زیور نماز پڑھنا مکروہ ہے۔
مجمع بحار الانوار ج ٣ ص ٦٢٢ پر ہے!
*عاںٔشة رضى الله عنها كرهت ان تصلى المرأة عطلا و لو ان تعلق فى عنقها خيطا*-
*ترجمہ*- حضرت عائشہ صدیقہ طاہرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا عورتوں کے بغیر زیور نماز پڑھنے کو مکروہ جانتیں اور فرمایا کرتیں کہ اگر کچھ نہ ہو تو گلے میں ایک ڈورا ہی لٹکا لے۔
ان سب بیانات سے معلوم ہوا کہ عورتوں کو سونے چاندی کے زیورات پہن کر نماز پڑھنا بلا کراہت جائز ہے۔
*اب رہی بات یہ کہ سونے چاندی کے علاوہ دیگر دھاتوں سے بنے ہوئے زیورات کا کیا حکم ہے؟۔۔۔۔۔۔۔۔۔ تو سب سے پہلے یہ جان لیں کہ اس میں علماء متقدمین و متاخرین کا قدرے اختلاف ہے*۔
پہلے میں مجدد دین و ملت حضور سرکار اعلی حضرت علیہ الرحمۃ والرضوان کا قول نقل کرتا ہوں۔
آپ تحریر فرماتے ہیں!
*تانبہ ، پیتل ، کانسہ ، لوہا تو عورت کو بھی پہننا ممنوع ہے۔ اور اس سے نماز ان کی بھی مکروہ ہے۔ اور چاندی کا چھلا خاص لباس زنان ہے مردوں کو مکروہ ۔ اور مکروہ چیز پہن کر نماز بھی مکروہ۔*
((فتاویٰ رضویہ ج ٢٢ ص ٢٣٠))
دوسری جگہ رقمطراز ہیں!
*چاندی سونے کے سوا لوہے پیتل رانگ کا زیور عورتوں کو بھی مباح نہیں چہ جائیکہ مردوں کے لئے*-
((ایضاً ص ١٥٣))
اور حضور صدر الشریعہ علیہ الرحمہ تحریر فرماتے ہیں کہ!
*سونے چاندی کے سوا دوسری دھاتوں کے زیور مرد عورت دونوں کے لئے ناجائز ہیں یہ مصنوعی سونا بھی اسی کے حکم میں ہے*-
((فتاویٰ امجدیہ ج ٤ ص ٢٨٧))
مگر مفتی عبید رضا مدنی صاحب نے اپنے ایک فتویٰ میں عموم بلوی کو دلیل بناتے ہوئے تحریر کیا ہے کہ!
*عموم بلوی کی وجہ سے عورتوں کے لئے آرٹیفیشل جیولری( لوہا پیتل تانبہ کانسہ وغیرہ) کا استعمال جائز ہے ، اس پر فتاویٰ عالمگیری کا ایک جزیہ بھی موجود ہے جس میں اس کے جاںٔز ہونے کی صراحت موجود ہے" لا بأس للنساء بتعلیق الخرز فی شعورھن من صفراء او نحاس او شبه أو حديد او نحوها للزينة او سوار منها" یعنی عورت کا زینت کی وجہ سے پیتل تانبے یا لوہا وغیرہ کی چٹیا بنا کر بالوں میں لٹکانا یا ان کی کنگن بنا کر پہننا ، اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔* ((فتاویٰ عالمگیری ج ٥ ص ٤٣٩))
اسی فتویٰ کی ابتدائی سطور میں لکھتے ہیں کہ!
*فی زمانہ عموم بلوی کی وجہ سے سونے چاندی کے علاوہ دیگر دھاتوں کے زیورات یعنی آرٹیفیشل جیولری عورتوں کے لئے پہننا جائز ہے اور ان کو پہن کر نماز پڑھنا بھی جاںٔز ہے مگر بہتر ہے کہ ان کو اتار کر نماز پڑھی جاۓ*- ( سوال نمبر ٦٢ گروپ میرے مرشد ہیں عطار)
ہاں کانچ ( پلاسٹک۔ ت) وغیرہ کی چوڑیاں جاںٔز ہیں۔ھکذا فی فتاویٰ رضویہ۔
اس مسںٔلہ میں ہم حضور سرکار اعلی حضرت علیہ الرحمۃ والرضوان کے قول پر عمل پیرا ہیں۔ واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب۔
🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸
*کتبہ۔ رضوان احمد مصباحی رامگڑھ۔
0 تبصرے
اپنا کمینٹ یہاں لکھیں