چار ماہ سے قبل حمل ساقط کرنے کا حکم

*🕯 « احــکامِ شــریعت » 🕯*
--------------------------------------------
*📚چار ماہ سے قبل حمل ساقط کرنے کا حکم📚*
🧡ـــــــــــــــــــ❄️🌀❄️ـــــــــــــــــــــــ🧡

 ☆ *اَلسَّــلَامْ عَلَیْڪُمْ وَرَحْمَةُ اللہِ وَبَرَڪَاتُہْ*☆
 *الـســــوال:*
*چار ماہ سے پہلے حمل کے گرانے کا کیا حکم ہے*
*الســائل 👈 محمدعارف شیرانی* 
*🧡ـــــــــــــــــــ❄️🌀❄️ـــــــــــــــــــــــ🧡*

*وَعَلَیْڪُمْ اَلسَّــلَامْ وَرَحْمَةُ اللہِ وَبَرَڪَاتُہ* 
*الجـــــوابــــــــــــ: بعون الملک الوہاب*👇
*صورت مسئولہ میں استقرار حمل کے بعد، چار ماہ یعنی ایک سو بیس دن گذرنے سے پہلے بوقت ضرورت حمل ساقط کرانا جائز ہے*
 *جیسا کہ اعلی حضرت،مجدد دین و ملت ، امام احمد رضا خان علیہ الرحمۃ والرضوان فتاویٰ رضویہ میں تحریر فرماتے ہیں:*
*جان پڑجانے کے بعد اسقاط حمل حرام ہے اورایسا کرنے والا گویا قاتل ہے اور جان پڑنے سے پہلے اگر کوئی ضرورت ہے تو حرج نہیں۔*
*(فتاوی رضویہ جلد نہم نصف آخر صفحہ 260📚)*
*حضور صدر الشریعہ ، بدر الطریقہ علامہ امجد علی اعظمی علیہ الرحمہ بہار شریعت میں تحریر فرماتے ہیں*
*اسقاط حمل کے لیے دوا استعمال کرنا یا دائی سے حمل ساقط کرانا منع ہے۔ بچہ کی صورت بنی ہو یا نہ بنی ہو دونوں کا ایک حکم ہے ، ہاں اگر عذر ہو مثلًا عورت کے شیر خوار بچہ ہے اور باپ کے پاس اتنا نہیں کہ دایہ مقررکرے یا دایہ دستیاب نہیں ہوتی اور حمل سے دودھ خشک ہو جائےگا اور بچہ کے ہلاک ہونے کا اندیشہ ہے تو اس مجبوری سے حمل ساقط کیا جاسکتا ہے بشرطیکہ اس کے اعضا نہ بنے ہو اور اس کی مدت ایک سو بیس دن ہے۔*
*(رد المحتار ج ٩ ص : ٧٠٨ ۔۔۔۔بحوالہ بہار شریعت حصہ 16 صفحہ 507 📚مکتبۃ المدینہ)*
*فقیہ ملت ، مفتی جلال الدین امجدی علیہ الرحمہ فتاوی فضول الرسول میں اس طرح کے ایک سوال کے جواب میں تحریر فرماتے ہیں*
*چار مہینہ میں جان پڑ جاتی ہے اور جان پڑ جانے کے بعد حمل ساقط کرنا حرام ہے اور ایسا کرنے والا گویا کہ قاتل ہے اور جان پڑنے سے پہلے اگر ضرورت ہو تو حرج نہیں۔*
*(فتاوی فیض الرسول جلد دوم صفحہ 552📚)ردالمحتار ، باب نکاح الرقیق میں ہے*
*قال في النهر بقى هل يباح الاسقاط بعد الحمل ، نعم يباح ما لم يتخلق منه شيء وليكون ذلك الا بعد مأة و عشرين يوما وهذا يقتسني انهم ارادوا بالتخليق نفخ الروح۔*
*(رد المحتار جلد ثاني صفحہ 412 باب نکاح الرقیق بحوالہ حاشیۂ فتاوی امجدیہ جلد چہارم صفحہ 159📚 )*
*وَاللّٰــــهُ اَعـــلَمُ بِــالصَّــــوَاب*
*🧡ـــــــــــــــــــ❄️🌀❄️ـــــــــــــــــــــــ🧡*

*کتبــــــــــــــــہ:*
*حضرت علامہ مفتی محمد شریف القادری امجدی شیرانی صاحب قبلہ مدظلہ العالی والنورانی صدرالمدرسین دارالعلوم فیض سبحانی غوثیہ مارکیٹ ممبرا مہاراشٹر*
*📲+9 1 8 9 7 6 6 7 2 1 2 7*
*🧡ـــــــــــــــــــ❄️🌀❄️ـــــــــــــــــــــــ🧡*

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے