ایک سوال عرض ہے کہ کیا حاملہ عورت روزہ رکھ سکتی ہے؟
سائل: شاہ عالم
◆ــــــــــــــــ▪♦▪ــــــــــــــــ◆
*الجـواب بتـوفیـق اللہ التــواب*
*جو بالفعل بیمار نہ ہو مگر کسی صحیح العقیدہ باشرع طبیب کے ذریعے یا اپنے تجربہ سے معلوم ہو کہ روزہ رکھنے سے بیمار پڑ جائے گا یا مرض بڑھ جائے گا یا دیر سے صحت ملے گی تو ایسوں کو بھی افطار کی اجازت ہے اتنے روزے اور دنوں میں رکھ لے اسی میں حاملہ اور دودھ پلانے والی عورت بھی داخل ہے اگر اسے اپنی یا اپنے بچے کی جان یا بیمار پڑ جانے کا اندیشہ ہو تو انہیں بھی روزہ نہ رکھنے کی اجازت ہے اتنے روزوں کی قضا اور دنوں میں کر لے*
اور یہ آیت کریمہ
_”فمن کان منکم مریضااوعلی سفرفعدہ من ایام اخر“_
*(سورہ بقرہ /184) سے ثابت ہے*
*اور جیسا کہ کنزالایمان وخزائن العرفان پارہ ٢ص٦٠ پر اسی آیت کے تحت مذکو رہے*
مگر اندیشہ ورخصت پر عمل نہ کر کے عزیمت پر عمل کر لے تو بہتر ہے
کہ حدیث میں ہے
_”صومواتصحوا“روزہ رکھو صحتیاب ہو جاو گے،
*واللہ تعالی اعلم بالصواب*
◆ــــــــــــــــ▪♦▪ــــــــــــــــ◆
*✍کتـبــــه :- حضرت علامہ مفتی محمدعثمان غنی رضوی مصباحی جامعی صاحب قبــلہ مدظلہ العـــالی والنـــورانی صدر شعبئہ افتـــاء دارالعلوم فدائیہ خانقاه سمرقنديہ دربھنگہ بہار*
*بتاريخ، ۲ رَمَضَانُ الْمُبَارَک ١۴۴١.ھ*
0 تبصرے
اپنا کمینٹ یہاں لکھیں