*📚 « مختصــر ســوانح حیــات » 📚*
-----------------------------------------------------------
*🕯حضرت مولانا عبد الحلیم فرنگی محلی رحمۃ اللہ علیہ🕯*
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
*نام و نسب:*
*اسم گرامی:* مولانا عبدالحلیم فرنگی محلی۔
*لقب:* جامع العلوم۔
*سلسلہ نسب اس طرح ہے:* مولانا عبد الحلیم فرنگی محلی بن مولانا امین اللہ بن مولانا محمد اکبر بن مولانا مفتی ابو الرحم بن مولانا مفتی محمد یعقوب بن مولانا عبدالعزیز بن مولانا محمد سعید بن مولانا قطب الدین شہید سہالوی۔ علیہم الرحمۃ والرضوان۔
*(تذکرہ علمائے ہند:251)*
*تاریخِ ولادت:* آپ کی ولادت باسعادت 11/شوال المکرم 1209ھ،مطابق مارچ/1795ء کو فرنگی محل لکھنؤ میں پیدا ہوئے۔
*(تذکرہ علمائے اہلسنت114)*
*تحصیل علم:* دس برس کی عمر میں قرآن مجید حفظ کیا، صرف و نحو اپنے والد مولانا محمد امین اللہ فرنگی محلی سے پڑھ کر کتبِ متداولہ کا درس علماء فرنگی محل مولانا مفتی ظہور اللہ، مولانا مفتی محمد اصغر اور مولانا مفتی محمد یوسف علیہم الرحمۃ سے لیا، سولہ سال کی قلیل عمر میں متداولہ علوم درسیہ سے فراغت پائی۔ آپ دا نشمند، متبحر، جامع علوم عقلی و نقلی، اور حاوی فنون و فروعی اصلی ہوئے۔تکمیل کے بعد درس و تدریس میں مشغول ہوئے۔
*بیعت و خلافت:* 1276ھ میں سلسلہ عالیہ قادریہ میں مولانا عبدالوالی قادری فرنگی محلی سے بیعت ہوئے۔
*سیرت و خصائص:* بحرالعلوم، جامع العلوم، امام العلماء، سندالاصفیاء، سید الاولیاء، صاحبِ تصانیفِ کثیرہ، حضرت علامہ مولانا عبد الحلیم فرنگی محلی لکھنوی رحمۃ اللہ علیہ۔
آپ علیہ الرحمہ اپنے وقت کے امام المناطقہ، رئیس الفضلاء، مرجع العلماء و الصلحاء تھے۔ تمام علوم پر مکمل دسترس حاصل تھی۔
اکثر علوم چاہے وہ معقولی ہوں یا منقولی اس پر آپ کی کوئی نہ کوئی تصنیف، شرح، یا حاشیہ ضرور ہوگا۔ 1360ھ کو شہر باندہ تشریف لےگئے اور وہاں ریاست کے مدرسے میں صدر مدرس مقرر ہوئے کافی عرصے تک وہاں تدریس کرتے رہے۔ پھر جون پور میں نو سال تک تدریس فرمائی کافی طلباء آپ سے فیض یاب ہوئے۔
1279ھ،میں حرمین شریفین کا قصد کیا۔ وہاں کے علماء و مشائخ کی صحبت با برکت سے فیض یاب ہوئے، مکہ معظمہ میں شیخ احمد بن زینی دحلان مفتیِ مکہ ،شیخ جمال حنفی، سےعلم حدیث کیا، اور ان سے اجازت و سند حدیث حاصل کی۔1280ھ مدینۃ المنورہ میں حضور نبی کریم ﷺ کی زیارت سے مشرف ہوئے، مولانا علی مدنی، شیخ الدلائل سے سند دلائل الخیرات شریف کی سند حاصل کی، شیخ محمد بن محمد عرب الشافعی مدرس مسجد نبوی سے حدیث و تفسیر کی سند ،اور مولانا شاہ عبدالغنی بن مولانا شاہ ابو سعید مجددی دہلوی،حدیث و تفسیر و فقہ کی اسناد، مولانا عبدا لرشید بن مولانا شاہ احمد سعید دہلوی مجددی سے قصیدہ بردہ شریف اور حزب البحر کی اجازت حاصل کی اور حرمین شریفین کے فیوضات و برکات سے مالا مال ہوئے۔
1282ھ میں وطن واپس آئے اور ریاست حیدر آباد میں عدالتِ نظامیہ سے منسلک ہوگئے۔
آپ نے بہت کتب پر حاشیات و شروحات قلم بند فرمائے۔ جو افادیت و معنویت کے لحاظ سے اپنی مثال آپ ہیں۔ ان میں سے چند معروف مندرجہ ذیل ہیں۔
قمر الاقمار حاشیہ نورالانوار، التحقیقات المرضیہ علی حاشیہ میر زاہد، حاشیہ شرح سلم ملاحسن، کشف المکتوم علی حاشیہ بحرالعلوم، حل العاقد فی شر ح العقائد، حاشیہ شرح تہذیب، نظم الدرر، نور الایمان فی آثار حبیب الرحمان، برکات الحرمین، وغیرہ۔ معروف ہیں۔
*تاریخِ وصال:* آپ کا وصال 29/شعبان 1285ھ،مطابق 14/دسمبر 1868 بروز پیر کو حیدر آباد دکن میں ہوا۔ آپ کی وصیت کے مطابق حضرت شاہ یوسف قادری علیہ الرحمہ کے قدموں میں سپرد خاک کیا گیا۔ شاہ یوسف قادری دکن کے اولیاء کبار میں سے ہیں۔ بزرگوں کے قرب سے فیض اور برکتیں حاصل ہوتی ہیں۔
*ماخذ و مراجع:* تذکرہ علمائے اہل سنت۔ تذکرہ علمائے ہند۔
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
المرتب⬅ محــمد یـوسـف رضــا رضــوی امجــدی 📱919604397443
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
0 تبصرے
اپنا کمینٹ یہاں لکھیں