مستفتی: محمد انس رضا متعلم دارالعلوم نصیرالدین اولیاء پون کمرہ بنگال،
(وعلیکم السلام و رحمة الله و بركاته)
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَةَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ:صورتِ مسئولہ میں اگر امام غلطی سے پہلی رکعت کے بعد بیٹھ گیا اور اس کے بعدفوراً (تین تسبیحات معتدل انداز میں پڑھنے کی مقدار سے پہلے) متنبہ کرنے پر کھڑا ہوگیا تو اس صورت میں سجدہ سہو لازم نہیں ہوگا، اور نماز ہوجائے گی جیسا کہ ردالمحتار میں ہے:
وكذا القعدة في آخر الركعة الأولى أو الثالثة فيجب تركها، ويلزم من فعلها أيضاً تأخير القيام إلى الثانية أو الرابعة عن محله، وهذا إذا كانت القعدة طويلةً، أما الجلسة الخفيفة التي استحبها الشافعي فتركها غير واجب عندنا،(ردالمحتار علی الدرالمختار ج2،كتاب الصلاة،باب صفة صلاة،صفحہ 164،الرياض)، اور مسائل سجدہ سہو میں ہے کہ:
کوئی شخص پہلی یا تیسری رکعت میں بھول کر بیٹھ گیا اور تین بار سبحان اللہ کہنے کی مقدار سے کم بیٹھ کر اٹھا تو سجدہ سہو واجب نہیں اور اگر تین بار سبحان اللہ کہنے کی مقدار تاخیر کر کے اٹھا تو سجدہ سہو واجب ہے(مسائل سجدہ سہو صفحہ 86)،
وَاللهُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُه اَعْلَمُ صَلَّی اللّٰه تَعَالٰی عَلَیْه وَاٰلِه وَسَلَّم
كَتَبَهُ
عبده المذنب محمد شبیر عالم الثقافي غفرله
٣/رمضان المبارک ١٤٤١ھ مطابق ٢٧ اپریل ٢٠٢٠ء
0 تبصرے
اپنا کمینٹ یہاں لکھیں