سورہ چھوٹنے پر رکوع سے عود کا حکم ہے اور قنوت چھوٹنے پر نہیں ، اس کی وجہ کیا ہے؟

سورہ چھوٹنے پر رکوع سے عود کا حکم ہے اور قنوت چھوٹنے پر نہیں ، اس کی وجہ کیا ہے؟

🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
 بعدہ عرض ہے کہ اس مسئلہ کا جواب عنایت فرمائیں کہ دعائے قنوت واجب ہے لیکن اگر بھولے سے چھوٹ جائے اور مصلی رکوع میں چلا جائے تو اسے پلٹنے کا حکم نہیں ہے لیکن اگر سورہ فاتحہ کے بعد سورت ملانابھول جائے اور رکوع میں یاد آئے تو پلٹنے کا حکم دیا گیا ہے ایسا کیوں؟ جبکہ دونوں واجب ہیں مدلل جواب عنایت فرمائیں اگرچہ مختصر ہو ہاں عربی عبارت نقل کرے تو ترجمہ ضرور لکھ دیں عین نوازش ہوگی
 گدائے تاج الشریعہ محمد رضوان گونڈہ

🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ *الجواب*۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
وعليكم السلام ورحمۃ اللہ و برکاتہ ۔
اولا میں آپ کو بتا دوں کہ مسںٔلہ آپ نے غلط سمجھا ہے کہ رکوع سے قرأت کی طرف پلٹنا واجب ہے ۔
 رکوع سے قرأت کی طرف عود کرنا واجب نہیں فرض ہی ہے اور فرض سے فرض کی طرف عود کرنا جائز ہے فرض سے واجب کی طرف عود جاںٔز نہیں ۔ یہاں بھی یہی حکم ہے کہ سورہ فاتحہ کے بعد سورہ ملانا بھول جاۓ اور رکوع میں یاد آۓ تو قرأت کی طرف عود کرے کہ یہ عود الی القرأت فرض ہے واجب نہیں۔
امام اہل سنت حضور سرکار اعلیٰ حضرت رضی اللہ تعالیٰ عنہ ارشاد فرماتے ہیں
 *" فرض قرأت نماز میں ایک آیت سے ادا ہو جاتا ہے اب یہ نہیں کہیں گے کہ الحمد شریف کی پہلی آیت فرض تھی باقی اس کا غیر بلکہ الحمد اور سورت بلکہ سارا قرآن مجید اگر ایک رکعت میں ختم کرے سب زیر فرض داخل ہوں گے کہ فاقرأوا ماتیسر من القرآن کا فرد ہے و لہذا اگر سورۂ فاتحہ پڑھ کر سُورت ملانا بھول گیا اور وہاں یا د آیا تو حکم ہے رکوع کو چھوڑے اور قیام کی طرف عود کرکے سورت پڑھے اور رکوع میں جائے حالانکہ واجب کے لئے فرض کا چھوڑنا جائز نہیں ولہذا اگر پہلی التحیات بھول کر پورا کھڑا ہوگیا اب عود کی اجازت نہیں مگر سُورت کے لئے خود شرع نے عود کا حکم دیا کہ جتنا قرآن مجید پڑھا جائے گا سب فرض ہی میں واقع ہوگا تو یہ واجب کی طرف عود نہیں بلکہ فرض کی طرف"*۔
 ((فتاوی رضویہ قدیم ج ٣ ص ٧٣١)) 
اب رہا مسںٔلہ وتر میں دعاۓ قنوت بھول کر رکوع کرنے اور وہاں سے قنوت کی طرف عود نہ کرنے کی علت کی تو اس کی علت یہ ہے کہ قنوت واجب ہے اور رکوع فرض ہے اور فرض سے واجب کی طرف عود روا نہیں ۔ دوسری علت یہ ہے کہ ترک قنوت کا اثبات رکوع سے سر اٹھانے پر متحقق ہوتا ہے تو جب رکوع سے سر اٹھانے پر قنوت کا چھوٹنا متحقق ہو ہی گیا تو اب رکوع سے قنوت کی طرف عود کیسا فتأمل؟ ۔
فتاویٰ عالمگیری ج ١ ص ١٢٨ پر ہے!
*ومنھا القنوت فاذا ترکه يجب عليه السهو و تركه يتحقق برفع رأسه من الركوع*-
*ترجمہ*- اور واجبات نماز سے قنوت بھی ہے تو ترک قنوت سے سجدہ سہو واجب ہو گا اور ترک کا اثبات رکوع سے سر اٹھانے پر ہوگا۔ واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب۔

🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹

*کتبہ ۔ عبد الشکور مرکزی۔ رکن رضوی دارالافتاء*-
*تصحیح ۔ مفتی رضوان احمد مصباحی رامگڑھ*۔
*تصدیق ۔ مفتی ہدایت اللہ ضیاںٔی* ۔
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے