Header Ads

سونے کے شہراورمحل

سونے کے شہراورمحل

ایک دن حضور پرنورسیدالعلمیں صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم تشریف فرماتھےاچانک آپ مسکرانے لگے کہ اگلے دندان مبارک ظاہر ہوگۓ،امیرالمومنین عمر فاروق اعظم رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے عرض کی یارسول اللہ،میرے ماں باپ حضورپرقربان،کس بات پرحضورکوہنسی آئ؟ارشادفرمایا:دومردمیری امت سے رب العزت جل جلالہ کے حضور زانوؤں پرکھڑے ہوئے۔ایک نے عرض کی اے رب میرے! میرے اس بھائی نے جو ظلم مجھ پر کیا ہے اس کابدلہ میرے لئے لے۔رب تبارک و تعالیٰ نے فرمایا: اپنے بھائی کے ساتھ کیا کرے گااس کی نیکیاں تو سب (ختم) ہوچکیں۔مدعی نے عرض کی اے میرے رب! تومیرے گناہ وہ اٹھا لے۔یہ فرماکرحضوررحمت عالم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کی آنکھیں گریہ سے بہہ نکلیں۔پھرفرمایا:بے شک وہ دن بڑا سخت ہے لوگ اس کے محتاج ہوں گے کہ ان کے گناہوں کاکچھ بوجھ اور لوگ اٹھائیں۔
مولیٰ عزوجل نے مدعی سے فرمایا: نظر اٹھا کر دیکھ،اس نے نگاہ اٹھائ،کہا:اے میرے رب! میں کچھ شہر دیکھتا ہوں سونے کے،اورمحل کے محل سونے کے سراپا موتیوں سے جڑے ہوئے۔یہ کس نبی کے ہیں یاکس صدیق یاکس شہید کے؟؟؟
مولیٰ تبارک و تعالیٰ نے فرمایا:اس کے ہیں جو قیمت دے۔کہا:اے رب میرے!بھلاان کی قیمت کون دے سکتا ہے؟فرمایا:تو،عرض کی کیوں کر؟فرمایا:یوں کہ اپنے بھائی کو معاف کر دے۔کہا:اے رب میرے!یہ بات ہے تو میں نے معاف کیا،مولی جل مجدہ نے فرمایا: اپنے بھائی کاہاتھ پکڑلے اور جنت میں لے جا۔
حضور سید عالم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے اسے بیان کرکے فرمایا: اللہ تعالیٰ سے ڈرو،اوراپنے آپس میں صلح کروکہ مولیٰ عزوجل قیامت کے دن مسلمانوں میں صلح کراے گا"
(فتاویٰ رضویہ:50.9رضااکیڈمی،ممبئ)

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے