________Namaz_e_Eid
کووڈ 19 کی وجہ سے تالابندی کے ان ایام میں عید کی نماز کیسے ادا کی جائے؟
گھروں میں چند لوگوں کے ساتھ عید جماعت کر سکتے ہیں یا نہیں؟
ملاحظہ فرمائیں ایک مشہور فقیہ حضرت مفتی محمد عرفان الحق نقش بندی صاحب کی یہ مختصر سی تحریر
مجھے تو اس سے مکمل اتفاق ہے۔ اگر لاک ڈاون صورت حال کے پیش نظر مساجد میں اجتماعات کی اجازت نہ ہو تو شہر میں رہنے والے لوگ اپنے اپنے گھروں میں عید نماز پڑھیں جہاں پر امام کے علاوہ تین افراد ہوں اور ان میں سے جس شخص میں امامت کی صلاحیت ہو وہ عید نماز مع خطبہ ادا کرائے کیوں کہ عیدین و جمعہ کے لیے مسجد شرط نہیں ہے۔
رہ گئی یہ بات کہ گھروں میں نماز پڑھنے کی صورت میں اذن عام کی شرط مفقود ہوجائے گی۔
تو اس سلسلے میں عرض ہے کہ اذن عام کی یہ شرط نہ تو قرآن میں ہے اور نہ ہی حدیث میں اور ائمہ اربعہ میں سے صرف احناف کے ہاں ہے اور خود مذہب احناف میں بھی مختلف فیہ ہے کیوں کہ اذن عام کی یہ شرط نہ تو امام ابوحنیفہ سے منقول ہے اور نہ ہی صاحبین سے ثابت ہے دراصل یہ شرط فقط نوادر میں ہے ظاھر الروایات میں نہیں ہے اور جب ظاھر الروایات میں نہیں ہے تو اس کی کیا حیثیت رہ جاتی ہے؟۔فافھم وتدبر
اور شہر میں جب متعدد مقامات پر جمعہ قائم ہو رہا ہو تو اس شرط کی حیثیت ویسے بھی محدود ہوجاتی ہے۔
علامہ شامی اس شرط کے متعلق فرماتے ہیں۔
واعلم ان ھذاالشرط(ای الاذن العام) لم یذکر فی ظاھرالروایة ولذا لم یذکرہ فی الھدایة بل ھو مذکور فی النوادر و مشی علیہ فی الکنز والوقایة والنقایة والملتقی وکثیرمن المعتبرات۔
(ردالمحتار،ص601ج1)
نیز کیا گھروں میں عیدین کی نماز بایں صورت پڑھنا کہ مقتدیوں میں صرف اھل خانہ ہوں اور باقی کسی فرد کو بوجہ پردہ داری اندر آنے کی اجازت نہ ہو کیا یہ طریقہ اذن عام کے خلاف ہے؟
تو جواب یہ ہے کہ ہرگز نہیں کیوں کہ علامہ علاء الدین الحصکفی نے واضح لکھا ہے کہ اگر کسی شخص کو کسی مصلحت یا کسی عذر و خوف کی وجہ سے روکنے کے لیے دروازے بند کیے جائیں یا عادت قدیمہ کی بنا پر دروازہ بند کیا جاتا ہو تو یہ اذن عام کے خلاف نہیں ہے۔
فلایضر غلق باب القلعة لعدو او لعادةقدیمة لان الاذن العام مقرر لاھلہ و غلقہ لمنع العدو لاالمصلی۔
(درمختار،ص601ج1)
البتہ دیہات میں رہنے والے لوگ گھروں میں بیٹھے رہیں ان پر عید نماز ساقط ہے۔ یہی مذھب احناف ہے اس میں کسی بھی مذھب کی طرف عدول کرنے کی ضرورت نہیں خود احناف میں ہی اس کی گنجائش موجود ہے۔
ملحوظ رہے کہ یہ حکم موجودہ اضطراری صورت حال کے لیے ہے، عام حالات میں عید کی نماز عیدگاہ یا بڑی جامع مسجد میں بڑے اجتماع میں ادا کرنا شرعا مطلوب ہے۔
(ھذاماعندی)
(مفتی) محمد عرفان الحق نقش بندی (پاکستان)
0 تبصرے
اپنا کمینٹ یہاں لکھیں