آجکل کے نوجوان مختلف ڈیزاٸن اور ماڈرن ڈیزاٸن سے بالوں کے کٹنگ کرواتے ہیں کیا یہ اسلام میں درست ہیں ‏

مفتیان معظم توجہ دیں!
آجکل کے نوجوان مختلف ڈیزاٸن اور ماڈرن ڈیزاٸن سے بالوں کے کٹنگ کرواتے ہیں کیا یہ اسلام میں درست ہیں معتبر جواب دیں...... مستفتی، عبد الستار ثقافی

الجواب بعون الملك الوهاب صورت مستفسرہ میں دور حاضر کے نوجوان مختلف ڈیزاٸن اور ماڈرن ڈیزاٸن سر کے بال میں بنواتے ہیں اور کچھ نوجوان سر کے چارو طرف مشین کے ذریعے منڈوادیتے ہیں اور صرف سر کے اوپری حصہ پر بال چھوڑ دیتے ہیں اس طرح کے ڈیزائن سے بال بنوانا سخت ناجائز و ناروا ہے یہ تقلید نصاری اور فاسق و فاجر کا طریقہ ہے اور خلاف سنت ہے جیسا کہ حدیث پاک میں ہے عن ابن عمر رضى الله عنهما قال نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن القزع متفق عليه. یعنی ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قزع سے(سر کے کچھ بال مونڈدینا اور کچھ رہنے دینا)منع فرمایا ہے(متفق علیہ) اسی طرح حکیم الامت مفتی احمد یار خان علیہ رحمۃ الحنان اس حدیث کے تحت لکھتے ہیں کہ اصطلاح میں سر کا بعض حصہ منڈوانے یا کترانے اور بعض رکھانے کو قزع کہتے ہیں یہ ممانعت بچوں بڑوں سب کے لئے ہے. ملتقطا(بحوالہ شرح ریاض الصالحین،ج،٤ص،٤٨٠)
اور علامہ صدرالشریعہ بہارشریعت میں تحریر فرماتے ہیں کہ آج کل سر پر گپھا رکھنے کا رواج بہت زیادہ ہوگیا ہے کہ سب طرف سے بال نہایت چھوٹے چھوٹے اور بیچ میں بڑے بال ہوتے ہیں یہ بھی نصاری کی تقلید میں ہے اور ناجائز ہے پھر ان بالوں میں بعض داہنے جانب یا بائیں جانب مانگ نکالتے ہیں یہ سنت کے خلاف ہے سنت یہ ہے کہ بال ہوں تو بیچ میں مانگ نکالی جائے(ج،٣،ص،٥٨٧)والله تعالى اعلم بالصواب

كتبه عبده المذنب محمد توقير عالم الثقافي غفرله
٢٥/رمضان المبارك ١٤٤١ھ مطابق ١٩ مئ ٢٠٢٠

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے