حضرت مالک بن دینار رَحْمَۃُ اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ اور ایک حاجی🕯
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
حضرت مالک بن دینار رَحْمَۃُ اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ فرماتے ہیں:
میں مکہ مکرمہ کی طرف نکلا تو راستے میں ایک نوجوان کو دیکھا ،جس کا معمول یہ تھا کہ رات کے وقت اپنے چہرے کو آسمان کی طرف اٹھا کر کہتا: اے وہ ذات ! جو نیکیوں سے راضی ہو تی ہے اور بندوں کے گناہ اسے کوئی نقصان نہیں دیتے ،مجھے ان اعمال کی توفیق دے جن سے تو راضی ہو جائے اور میرے ان اعمال کو بخش دے جن سے تیرا کوئی نقصان نہیں ہوتا۔
پھر جب لوگوں نے اِحرام باندھا اور تَلْبِیَہ پڑھا تو میں نے اس نوجوان سے کہا:
تم تلبیہ کیوں نہیں پڑھتے؟ اس نے عرض کی:
یا شیخ! پچھلے گناہوں اور لکھ دئیے گئے جرموں کے مقابلے میں تلبیہ کافی نہیں، میں اس بات سے ڈرتا ہوں کہ میں لبیک کہوں اور مجھ سے یہ کہہ دیا جائے کہ تیری حاضری قبول نہیں، تیرے لئے کوئی سعادت نہیں، میں نہ تیرا کلام سنوں گا اور نہ تیری طرف نظر ِرحمت فرماؤں گا۔
پھر وہ نوجوان چلا گیا اور اس کے بعد میں نے اسے مِنیٰ میں ہی دیکھا اور اس وقت وہ کہہ رہا تھا:
اے اللّٰہ! عَزَّوَجَلَّ، مجھے بخش دے ،بے شک لوگوں نے قربانیاں کر لیں اور تیری بارگاہ میں نذرانہ پیش کر دیا اور میرے پاس میری جان کے علاوہ اور کوئی چیز نہیں جسے میں تیری بارگاہ میں نذر کروں تو تُو میری طرف سے میری جان قبول فرما لے۔
پھر اس نوجوان نے ایک چیخ ماری اور اس کی روح قَفسِ عُنْصُری سے پرواز کر گئی۔
(روح البیان، الحج، تحت الآیۃ: ۳۷، ۶ / ۳۶-۳۷)
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
المرتب⬅ قاضـی شعیب رضـا تحسینی امجــدی 📱917798520672+
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
0 تبصرے
اپنا کمینٹ یہاں لکھیں