کس نے بنایاتقسیم کا پلان؟
انڈین مسلمان یا آرین خاندان؟
کتاب:”History of the Freedom Movement in India“ بھارت کے مشہور مؤرخ تاراچند (1888-1973)کی تصنیف ہے۔تاراچند کو آزاد بھارت کی کانگریسی حکومت نے تحریک آزادی کی تاریخ رقم کرنے کے واسطے مقررکیا تھا۔تاراچند نے حکومت ہند کے حکم پرمذکورہ کتاب تحریر کی تھی۔
مؤرخ تاراچند نے اپنی مذکورہ کتاب ”تاریخ تحریک آزادی ہند“میں تقسیم ملک کی بحث میں لکھا:
”کچھ عرصے سے ایک آزاد مملکت کا تصور بعض ذہنوں میں گشت کررہاتھا۔1923میں ساورکر نے ”ہندتو“ شائع کی،جس میں انہوں نے ہندوؤں کی تعریف ان لفظوں میں کی:”ہر شخص ہندو ہے جو سندھ سے لے کرسمندروں تک سرزمین کو اپنا وطن سمجھتا ہے،اوراسے اپنی مقدس سرزمین اوراپنے مذہب کا گہوارہ مانتاہے“۔
1937میں انہوں نے مہاسبھا کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے اعلان کیا:”آج ہندوستان کو متحدہ متجالس قوم نہیں تصور کیا جاسکتا۔اس کے برعکس ہندوستان میں دوقومیں ہیں: ہندواور مسلمان،اور یہ دونوں دشمن قومیں ساتھ ساتھ ہندوستان میں رہتی ہیں“۔
1924میں لالہ لا جپت رائے نے مسلم مملکتوں جوپنجاب،شمال مغربی سرحدی صوبہ،سندھ اور بنگال پر مشتمل تھا،کا ایک منصوبہ تجویز کیا تھا۔
اقبال کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ انہوں نے مسلم لیگ کے 1930کے اجلاس میں ہندوستان میں مسلم مملکت کا تصور پیش کیا تھا،لیکن دراصل اقبال نے تقسیم ہند کے بارے میں نہیں سوچاتھا۔انھوں نے ہندوستان کے اندر فیڈریشن میں خود مختار ریاستوں کا تصور پیش کیاتھا۔انھوں نے یہ تصورپیش کیاتھا کہ مرکزی حکومت مضبوط نہ ہو،بلکہ ہندوستان صوبوں کا فیڈریشن ہو،جس میں زیادہ سے زیادہ خود مختاری حاصل ہو۔ یہ فرقہ وارانہ مسئلے کے حل کی حیثیت رکھتا تھا،لیکن ان کی تجویزپر غور نہیں کیاگیا“۔(تاریخ تحریک آزادی ہند(تارا چند): جلد چہارم ص 566،567-قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان:دہلی-ترجمہ:از،ڈاکٹر ایم ہاشم قدوائی:علی گڑھ)
نوٹ: ساور کر (1883-1966)مہاراشٹر کا برہمن،ہندومہاسبھا کا سابق صدر،اور آرایس ایس کا آئیڈیل تھا۔ لالہ لاجپت رائے (1865-1924)پنجا بی برہمن، رکن کانگریس،رکن آریہ سماج اورہندو مہا سبھاکافاؤنڈر ممبر تھا۔لالہ لاجپت رائے کے نظریہ تقسیم سے پندرہ سال قبل ایک پنجابی برہمن،بھائی پرمانند (1874 -1947) رکن کانگریس،رکن آریہ سماج ولیڈرہندو مہا سبھا نے 1909 میں ہی ملک کی تقسیم کا خاکہ پیش کردیاتھا۔پرمانندنے لالہ لاجپت رائے کے خطوط کو دیکھ کر تقسیم ملک کی پلاننگ پیش کی تھی۔
جب ایکٹ:1909میں مسلمانوں کو جدا گانہ انتخاب کا حق دیا گیا تو آرین قوم بوکھلا گئی۔(1)بعض نے مسلمانوں کو ملک بدرکرنے کی سازش کی (2)بعض نے کچھ علاقے دے کر الگ ملک بنانے کی بات کہی (3)بعض نے مسلمانوں کو دبا کر رکھنے کی تیاری کی۔نہرورپورٹ:اگست 1928کے بعدمسلم لیگ نے مرکزی حکومت کی وزارت میں آبادی کے تناسب سے تہائی حصے کا مطالبہ کیا اور مزید کچھ مطالبات کیے۔ آرین قوم نے سوچا کہ اس طرح بھارت پر ہمارا کامل تسلط قائم نہیں ہوسکے گا۔بہترہے کہ ان کو الگ ملک دے دیا جائے۔تقسیم کی پلاننگ آرین قوم نے کی اورالزام مسلمانوں کے سرآگیا۔بھارت کو جمہوری اور سیکولر ملک بنانے میں برطانوی حکومت کا اہم رول ہے۔
*طارق انور مصباحی (کیرلا)*
رکن: روشن مستقبل، دہلی
جاری کردہ:06:مئی 2020
0 تبصرے
اپنا کمینٹ یہاں لکھیں