اگر کوئی غیر مسلم اپنی خوشی سے مسجد یا مدرسہ میں چندہ دے تو اس سے چندہ لینا جائز ہے یا نہیں؟

اگر کوئی غیر مسلم اپنی خوشی سے مسجد یا مدرسہ میں چندہ دے تو اس سے چندہ لینا جائز ہے یا نہیں؟
----------------------۰۰۰۰۰۰۰۰-----------------
                    🌹﷽🌹
✍️الجواب ۔ بعون الملک الوھاب۔
کسی بھی بےایمان کافر ومشرک سے تعمیر مسجدمیں چندہ لینا ناجائز وگناہ ہے۔
📚قرآن کریم رہنمائی کرتے ہوے فرماتاہے👈" ماکان للمشرکین ان یعمروامساجداللہ "
🌹یعنی نہیں ہے روا مشرکوں کے لئے کہ وہ آباد کریں اللہ کی مسجدوں کو 
 📚پارہ نمبر۱۰'سورہ توبہ' صفحہ ۸،

👈دوسری جگہ ارشاد فرماتاہے 👇
"انما یعمروامساجداللہ من اٰمن باللہ والیوم الآخر"
🌹صرف وہی آباد کرسکتاہے اللہ کی مسجدوں کو جو ایمان لایا ہو اللہ پر اور روز قیامت پر۔۔
📚پارہ نمبر ۱۰'سورہ توبہ'صفحہ۸

📚"سنن ابن ماجہ "میں ہے👇
" انالانستعین بمشرک"
🌹ہمیں جائز نہیں کہ مشرکوں سے مددطلب کریں۔
📚ابواب الجھاد الاستعانۃ بالمشرکین 'صفحہ ۲۰۸،

✍️البتہ کافر ومشرک اگرچہ از خود روپیہ وغیرہ دیں تو اس کے لینے کی دو صورتیں ہیں۔
(۱)👈 کافر اگر اس طور پر روپیہ دیتاہے کہ مسجد یامسلمانوں پر احسان رکھتا ہے یا اس کے سبب مسجد میں کوئی مداخلت رہے گی تو لینا جائز نہیں ۔۔۔۔۔
(۲)👈اور اگر نیاز مندانہ طور پر پیش کرتاہے تو حرج نہیں ۔جبکہ اس کے عوض کافر کی طرف سے کوئی چیز خرید کر نہ لگائی جاے بلکہ مسلمان بطور خود خریدیں یا راہبوں مزدوروں کی اجرت میں دیں اور اس میں اسلم طریقہ یہ ہے کہ کافر مسلمان کو ہبہ کردے اور مسلمان اپنی طرف سے لگاے ۔
📚فتاوی رضویہ 'جلدششم 'صفحہ ۴۸۴،۔۔۔۔۔۔۔۔۔
!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!
🕋ھذا ماظھرلی واللہ اعلم بالصواب🕋
✍️کتبہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔👇
فقیر محمدامتیازعالم رضوی مجاہدی عفی عنہ ۵/رمضان المبارک ۱۴۴۱ھ بمطابق ۲۹/اپریل ۲۰۲۰

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے