عزت و ذلت کا معیار دین اور پرہیزگاری ہے

عزت و ذلت کا معیار دین اور پرہیزگاری ہے🕯* 
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖

📬 عزت و ذلت کا معیار مال و دولت کی کثرت نہیں بلکہ دین اور پرہیزگاری ہے چنانچہ جس کے پاس دولت کے انبار ہوں لیکن دین اور پرہیزگاری نہ ہو تو وہ اللہ تعالٰی کی بارگاہ میں عزت والا نہیں اور اس کی بارگاہ میں ان کے مال و دولت کی حیثیت مچھر کے پر برابر بھی نہیں اگرچہ دُنْیَوی طور پر وہ کتنا ہی عزت دار شمار کیا جاتا ہو۔
اسی طرح جو شخص غریب اور نادار ہے لیکن دین اور پرہیزگاری کی دولت سے مالا مال ہے، وہ اللہ تعالٰی کی بارگاہ میں عزت والا ہے اگرچہ دنیوی طور پر اسے کوئی عزت داروں میں شمارنہ کرتا ہو اور لوگ اسے کمتر، حقیر اور ذلیل سمجھتے ہوں۔
*اللہ تعالٰی ارشاد فرماتا ہے:* ’’یٰۤاَیُّهَا النَّاسُ اِنَّا خَلَقْنٰكُمْ مِّنْ ذَكَرٍ وَّ اُنْثٰى وَ جَعَلْنٰكُمْ شُعُوْبًا وَّ قَبَآىٕلَ لِتَعَارَفُوْاؕ-اِنَّ اَكْرَمَكُمْ عِنْدَ اللّٰهِ اَتْقٰىكُمْؕ-اِنَّ اللّٰهَ عَلِیْمٌ خَبِیْرٌ‘‘ *(حجرات:۱۳)* 
 *ترجمہ:* اے لوگو! ہم نے تمہیں ایک مرد اور ایک عورت سے پیدا کیا اور تمہیں قومیں اور قبیلے بنایا تاکہ تم آپس میں پہچان رکھو، بیشک اللہ کے یہاں تم میں زیادہ عزت والا وہ ہے جو تم میں زیادہ پرہیزگار ہے بیشک اللہ جاننے والا خبردار ہے۔

اور حضرت جابر رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے، حضور اقدس صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: 
’’اے لوگو! تمہارا رب عَزَّوَجَلَّ ایک ہے اور تمہارے والد ایک ہیں، سن لو! کسی عربی کو عجمی پر، کسی عجمی کو عربی پر، کسی گورے کو کالے پر اور کسی کالے کو گورے پر کوئی فضیلت حاصل نہیں البتہ جو پرہیزگار ہے وہ دوسروں سے افضل ہے، بیشک اللہ تعالٰی کی بارگاہ میں تم میں سے زیادہ عزت والا وہ ہے جو تم میں زیادہ پرہیزگارہے۔ 
*( شعب الایمان،الرابع والثلاثون من شعب الایمان۔۔۔الخ، فصل فی حفظ اللسان عن الفخر بالآبائ، ۴ / ۲۸۹، الحدیث: ۵۱۳۷)* 

اور غریب، پرہیزگار مسلمانوں کی قدرو قیمت سے متعلق حضرت ابو ہریرہ رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے، رسول کریم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا:
’’بہت سے پَراگندہ بالوں والے ایسے ہوتے ہیں جنہیں (حقیر سمجھ کر) لوگ دروازوں سے دھکے دیتے ہیں (لیکن اللہ تعالٰی کی بارگاہ میں ان کا یہ مقام ہوتا ہے کہ ) اگر وہ کسی کام کے لئے قسم اٹھا لیں تو اللہ تعالٰی ان کی قسم کو ضرور پورا کر دے۔ 
*( مسلم، کتاب البر والصلۃ والآداب، باب فضل الضعفاء والخاملین، ص۱۴۱۲، الحدیث: ۱۳۸(۲۶۲۲)* 

افسوس ہمارے معاشرے میں بھی عزت کے قابل اسے ہی سمجھا جاتا ہے جس کے پاس دولت کی کثرت ہو، گاڑیاں، بنگلے، عہدے اور منصب ہوں اگرچہ اس کے پاس یہ سب چیزیں سود، جوئے، رشوت اور دیگر حرام ذرائع سے حاصل کی ہوئی آمدنی سے آئی ہوں اور جو شخص محنت مزدوری کر کے اور طرح طرح کی مشقتیں برداشت کر کے گزارے کے لائق حلال روزی کماتا ہو اسے لوگ کمتر اور حقیر سمجھتے ہیں۔
اللہ تعالٰی انہیں عقل ِسلیم اور ہدایت عطا فرمائے۔ آمین بجاہ النبی الامین صلی اللّٰه علیہ وسلم

➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
*المرتب⬅ قاضـی شعیب رضـا تحسینی امجــدی 📱917798520672+*
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے