دربارِ رسالت کے شاعر حضرت حسان رَضِیَ اللّٰه تَعَالٰی عَنْہُ کی شان

*📚 « امجــــدی مضــــامین » 📚*
-----------------------------------------------------------
 *🕯دربارِ رسالت کے شاعر حضرت حسان رَضِیَ اللّٰه تَعَالٰی عَنْہُ کی شان🕯* 
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖

📬 حضرت عائشہ صدیقہ رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُا فرماتی ہیں، رسولِ کریم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ مسجد ِنَبوی شریف میں حضرت حسان رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ کے لئے منبر رکھواتے تھے۔ حضرت حسان رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ اس پر کھڑے ہو کر (اشعار کی صورت میں ) رسول کریم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی تعریف و توصیف بیان کرتے اور کفار کی بدگوئیوں کا جواب دیتے تھے اور حضور اقدس صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ (ان کے حق میں) فرماتے تھے کہ جب تک حضرت حسان رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ کفار کی بدگوئیوں کا جواب دے رہے ہوتے ہیں اللہ تعالٰی حضرت جبریل عَلَیْہِ السَّلَام کے ذریعے ان کی مدد فرماتا ہے۔ 
*( ترمذی، کتاب الادب، باب ما جاء فی انشاد الشعر، ۴ / ۳۸۵، الحدیث: ۲۸۵۵)* 

ایک اور روایت میں ہے، حضور اقدس صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ حضرت حسان رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ سے فرماتے: 
’’تم اللہ تعالٰی کے رسول کی طرف سے (کفار کی بد گوئیوں کا) جواب دو۔ (پھر دعا فرماتے) اے اللہ! عَزَّوَجَلَّ، تو حضرت حسان رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ کی حضرت جبریل عَلَیْہِ السَّلَام کے ذریعے مدد فرما۔
*( بخاری، کتاب الادب، باب ہجاء المشرکین، ۴ / ۱۴۲، الحدیث: ۶۱۵۲)* 

 *اشعار فی نفسہٖ بُرے نہیں:* 
یاد رہے کہ اشعار فی نفسہ برے نہیں کیونکہ وہ ایک کلام ہے، اگر اشعار اچھے ہیں تو وہ اچھا کلام ہے اور برے اشعار ہیں تو وہ برا کلام ہے، جیسا کہ حضرت عروہ رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے، رسول اکرم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: 
’’شعر ایک کلام ہے، اچھے اشعار اچھے کلام کی طرح ہیں اور برے اشعار برے کلام کی طرح ہیں۔"
*( سنن الکبری للبیہقی،کتاب الحج،باب لایضیق علی واحد منہما ان یتکلّم بما لا یأثم فیہ۔۔۔ الخ، ۵ / ۱۱۰، الحدیث: ۹۱۸۱)* 

اور حضرت عائشہ رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُا فرماتی ہیں:
’’بعض اشعار اچھے ہوتے ہیں اور بعض برے ہوتے ہیں، اچھے اشعار کو لے لو اور برے اشعار کو چھوڑ دو۔ 
*( ادب المفرد، باب الشعر حسن کحسن الکلام ومنہ قبیح، ص۲۳۵، الحدیث: ۸۹۰)* 

حضرت اُبی بن کعب رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے، حضور انور صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے فرمایا: 
’’بعض شعر حکمت ہوتے ہیں"۔
*( بخاری، کتاب الادب، باب ما یجوز من الشعر والرجز۔۔۔ الخ،۲ / ۱۳۹، الحدیث: ۶۱۴۵)* 

 رسول کریم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی مجلس مبارک میں بھی شعر پڑھے جاتے تھے جیسا کہ ترمذی شریف میں حضرت جابر بن سمرہ رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ سے مروی ہے۔ *( ترمذی، کتاب الادب، باب ما جاء فی انشاد الشعر، ۴ / ۳۸۶، الحدیث: ۲۸۵۹)* 

اور امام شعبی رَحْمَۃُ اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ فرماتے ہیں کہ حضرت ابوبکر صدیق اور حضرت عمر فاروق رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُمَا شعر کہتے تھے اور حضرت علی کَرَّمَ اللہ تَعَالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْم ان دونوں سے زیادہ شعر فرمانے والے تھے۔ 
*( خازن، الشعراء، تحت الآیۃ: ۲۲۷، ۳ / ۴۰۰)* 


 *زبانی جہاد سے متعلق دو اَحادیث:* 
*(1)* حضرت انس بن مالک رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے، سرکارِ دو عالَم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: ’’تم اپنے مالوں ،اپنے ہاتھوں اور اپنی زبانوں کے ساتھ مشرکوں سے جہاد کرو۔
*( سنن نسائی، کتاب الجہاد، باب وجوب الجہاد، ص۵۰۳، الحدیث: ۳۰۹۳)* 

*(2)* حضرت کعب بن مالک رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے، حضور اقدس صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: ’’مومن اپنی تلوار سے بھی جہاد کرتا ہے اور اپنی زبان سے بھی، اور اس ذات کی قسم! جس کے قبضہِ قدرت میں میری جان ہے، تم اسی شعر سے ان کفار کو تیروں کے مارنے کی طرح مارتے ہو۔ 
*( مسند امام احمد، من مسند القبائل، حدیث کعب بن مالک رضی اللّٰہ عنہ، ۱۰ / ۳۳۵، الحدیث: ۲۷۲۴۴)* 

➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
*المرتب⬅ قاضـی شعیب رضـا تحسینی امجــدی 📱917798520672+*
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے