Header Ads

تکبر میں مبتلا ہونے کا ایک سبب

*📚 « امجــــدی مضــــامین » 📚*
-----------------------------------------------------------
 *🕯تکبر میں مبتلا ہونے کا ایک سبب🕯* 
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖

📬 مال و دولت کی کثرت فخر، غرور اور تکبر میں مبتلا ہونے کا ایک سبب ہے۔
امام محمد غزالی رَحْمَۃُ اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ تکبر کے اسباب بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں: 
’’تکبر کا پانچواں سبب مال ہے اور یہ بادشاہوں کے درمیان ان کے خزانوں اور تاجروں کے درمیان ان کے سامان کے سلسلے میں ہوتا ہے، اسی طرح دیہاتیوں میں زمین اور آرائش والوں میں لباس اور سواری میں ہوتا ہے۔ مالدار آدمی، فقیر کو حقیر سمجھتا اور اس پر تکبر کرتے ہوئے کہتا ہے کہ تو مسکین اور فقیر ہے، اگر میں چاہوں تو تیرے جیسے لوگوں کو خریدلوں، میں تو تم سے اچھے لوگوں سے خدمت لیتا ہوں، تو کون ہے؟ اور تیرے ساتھ کیا ہے؟ میرے گھر کا سامان تیرے تمام مال سے بڑھ کر ہے اور میں تو ایک دن میں اتنا خرچ کردیتا ہوں جتنا تو سال بھر میں نہیں کھاتا۔
وہ یہ تمام باتیں اس لیے کرتا ہے کہ مالدار ہونے کی وجہ سے اپنے آپ کو بڑا سمجھتا ہے جب کہ اس شخص کو فقر کی وجہ سے حقیر جانتا ہے اور یہ سب کچھ اس لیے ہوتا ہے کہ وہ فقر کی فضیلت اور مالداری کے فتنے سے بے خبر ہوتا ہے۔ 
اللہ تعالیٰ نے اسی بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا:
’’فَقَالَ لِصَاحِبِهٖ وَ هُوَ یُحَاوِرُهٗۤ اَنَا اَكْثَرُ مِنْكَ مَالًا وَّ اَعَزُّ نَفَرًا‘‘ *(کہف:۳۴)* 
 *ترجمہ:* تو اس نے اپنے ساتھی سے کہا اور وہ اس سے فخر و غرور کی باتیں کرتا رہتا تھا۔ (اس سے کہا) میں تجھ سے زیادہ مالدار ہوں اور افراد کے اعتبار سے زیادہ طاقتور ہوں۔
حتّٰی کہ دوسرے نے جواب دیا:
’’اِنْ تَرَنِ اَنَا اَقَلَّ مِنْكَ مَالًا وَّ وَلَدًاۚ(۳۹)فَعَسٰى رَبِّیْۤ اَنْ یُّؤْتِیَنِ خَیْرًا مِّنْ جَنَّتِكَ وَ یُرْسِلَ عَلَیْهَا حُسْبَانًا مِّنَ السَّمَآءِ فَتُصْبِحَ صَعِیْدًا زَلَقًاۙ(۴۰)اَوْ یُصْبِحَ مَآؤُهَا غَوْرًا فَلَنْ تَسْتَطِیْعَ لَهٗ طَلَبًا‘‘ *(کہف:۳۹۔۴۱)* 
 *ترجمہ:* اگر تو مجھے اپنے مقابلے میں مال اور اولاد میں کم دیکھ رہا ہے۔ تو قریب ہے کہ میرا رب مجھے تیرے باغ سے بہتر عطا فرما دے اور تیرے باغ پر آسمان سے بجلیاں گرادے تو وہ چٹیل میدان ہوکر رہ جائے۔ 
یا اس باغ کا پانی زمین میں دھنس جائے پھر تو اسے ہرگز تلاش نہ کرسکے۔
تو اس پہلے شخص کا قول مال اور اولاد کے ذریعے تکبر کے طور پر تھا، پھر اللہ تعالیٰ نے اس کے انجام کا یوں ذکر فرمایا:
’’یٰلَیْتَنِیْ لَمْ اُشْرِكْ بِرَبِّیْۤ اَحَدًا‘‘ *(کہف:۴۲)* 
 *ترجمہ:* اے کاش!میں نے اپنے رب کےساتھ کسی کو شریک نہ کیا ہوتا۔
قارون کا تکبر بھی اسی انداز کا تھا۔ 
*( احیاء علوم الدین، کتاب ذم الکبر والعجب، بیان ما بہ التکبر، ۳ / ۴۳۲)* 

 *مال و دولت کی وجہ سے پیدا ہونے والے تکبر کا علاج:* 
امام محمد غزالی رَحْمَۃُ اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ فرماتے ہیں: 
’’(مال و دولت، پیرو کاروں اور مددگاروں کی کثرت کی وجہ سے تکبر کرنا) تکبر کی سب سے بری قسم ہے، کیونکہ مال پر تکبر کرنے والا اس شخص کی طرح ہے جو اپنے گھوڑے اور مکان پر تکبر کرتا ہے اب اگر اس کا گھوڑا مرجائے یا مکان گر جائے تو وہ ذلیل و رُسوا ہوتاہے اور جو شخص بادشاہوں کی طرف سے اختیارات پانے پر تکبر کرتا ہے اپنی کسی ذاتی صفت پر نہیں، تو وہ اپنا معاملہ ایسے دل پر رکھتا ہے جو ہنڈیا سے بھی زیادہ جوش مارتا ہے، اب اگر اس سلسلے میں کچھ تبدیلی آجائے تو وہ مخلوق میں سے سب سے زیادہ ذلیل ہوتا ہے اور ہر وہ شخص جو خارجی اُمور کی وجہ سے تکبر کرتا ہے اس کی جہالت ظاہر ہے کیونکہ مالداری پر تکبر کرنے والا آدمی اگر غور کرے تو دیکھے گا کہ کئی یہودی مال و دولت اور حسن وجمال میں اس سے بڑھے ہوئے ہیں، تو ایسے شرف پر افسوس ہے جس میں یہودی تم سے سبقت لے جائیں اور ایسے شرف پر بھی افسوس ہے جسے چور ایک لمحے میں لے جائیں اور اس کے بعد وہ شخص ذلیل اور مُفلِس ہوجائے۔ 
*( احیاء علوم الدین، کتاب ذم الکبر والعجب، بیان الطریق فی معالجۃ الکبر واکتساب التواضع لہ، ۳ / ۴۴۴)* 

اللّٰه تعالیٰ سب مسلمانوں کو مال و دولت کی وجہ سے پیدا ہونے والے تکبر سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین بجاہ النبی الامین صلی اللّٰه علیہ وسلم

➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
*المرتب⬅ قاضـی شعیب رضـا تحسینی امجــدی 📱917798520672+*
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے