ٹی وی یا فیسبک کے لاںٔیو ویڈیوز پروگرام میں شرکت کا شرعی حکم

*✍🏻ٹی وی یا فیسبک کے لاںٔیو ویڈیوز پروگرام میں شرکت کا شرعی حکم✍🏻*

✒️✒️✒️✒️✒️✒️✒️✒️✒️✒️✒️

حضور مفتی صاحب قبلہ
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
عرض یہ ہے کہ اس دور میں بہت سارے لوگ مسئلہ مسائل کو لے کر فیس بک پر لائف (لاںٔیو) آتے ہیں مسائل کو بتاتے ہیں بعد میں ویڈیو کی شکل اختیار کر لیتی ہے -
 اور جو لائف(لاںٔیو) ہوتے ہیں ان کی ویڈیو بن کر تیار ہوجاتی بہت ساری جگہوں پر وہ ویڈیو محفوظ ہوجاتی ہے اس صورت میں لائف (لاںٔیو) آنا درست ہے یا نہیں؟ایسی ویڈیو دیکھنا جائز ہے یا نہیں۔
 جواب عنایت فرمائیں
فاروق احمد برکاتی چھپرہ بہار

✒️✒️✒️✒️✒️✒️✒️✒️✒️✒️✒️

➖➖➖➖ *الجواب* ➖➖➖➖
وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ و برکاتہ۔
 ویڈیوز بنانے ، بنوانے اور اس کے دیکھنے دکھانے کے سلسلے میں علماء محققین کا ایک عرصہ سے کافی اختلاف چل رہا ہے ۔ جن میں دو مقتدر اور قدآور شخصیتوں کے نام سر فہرست ہیں. (١) حضور تاج الشریعہ علامہ اختر رضا خان ازہری قادری علیہ الرحمہ (٢) حضرت علامہ سید محمد مدنی میاں اشرفی الجیلانی مدظلہ العالی والنورانی ۔
حضور تاج الشریعہ علیہ الرحمہ ویڈیوز بنانے بنوانے اور دیکھنے دکھانے کے سلسلے میں عدم جواز کے قائل ہیں۔اور حضور سید محمد مدنی میاں اشرفی الجیلانی مدظلہ العالی والنورانی اس کے جواز کے قائل ہیں۔ دونوں کے پاس اپنی اپنی تحقیق اور دلاںٔل ہیں۔
میں پہلے حضور تاج الشریعہ علیہ الرحمہ کا قول فیصل نقل کرنے کی سعادت حاصل کرتا ہوں ۔ پھر حضور مدنی میاں صاحب قبلہ کا قول نقل کروں گا ان شاء اللہ۔
حضور تاج الشریعہ علیہ الرحمہ تحریر فرماتے ہیں کہ!
*آجکل کی جو مروج ویڈیو بنائی جا رہی ہیں یہ سب حرام اور ان کی ویڈیو سی ڈی کی خرید و فروخت ناجائز ہے اور ایسے اسلامی جلسوں میں شرکت ممنوع اور حرام ہے۔*
(📓ویڈیو اور فوٹو کشی کی شرعی حیثیت ص ٨٣)
اور "تاج الشریعہ کی جدید تحقیقات" میں ہے!
*ٹی وی اور ویڈیو دراصل ایک ایسا آلہ ہے جس کے ذریعہ تصویروں کی نمائش ہوتی ہے۔ ٹی وی اور ویڈیو کے پردہ پر دیکھی جانے والی صورتیں تصویر کے حکم میں ہیں اور تصویر کا دیکھنا دکھانا ازروئے شرع حرام ہے* -
(تاج الشریعہ کی جدید تحقیقات ص ١)
اور ٹی وی اور ویڈیو کے آپریشن میں تحریر فرماتے ہیں کہ!
*لیپ ٹاپ، ٹی وی، اور پردۂ سیمیں پر نظروں آنے والی صورتیں بھی تصویر ہی ہیں ، اور ان پر تصاویر ہی کے احکام ہیں۔ الیکٹرانک ذرائع ابلاغ جن میں تصویریں نظر آتی ہیں ۔ ان کا استعمال بے تصویر صرف آوازوں کے ذریعہ بھی ہو سکتا ہے۔ لہذا دنیا کے گوشے گوشے تک ہم اپنی آوازیں پہنچا کر کسی بھی سوال وجواب کا افادہ واستفادہ اور احقاق حق وابطال باطل کر سکتے ہیں۔ اسی طرح بے تصویر انٹرنیٹ کا بھی استعمال کیا جاسکتا ہے۔ اسی لئے تمام مندوبین مفتیان کرام کا اس پر اتفاق ہوا کہ اس مسئلہ میں حاجت شرعیہ کا اصلا تحقق نہیں ہے۔ لہذا مووی بنانے اور دیکھنے دکھانے کی اجازت نہیں علاوہ ازیں"درء المفاسد اھم من جلب المصالح" کے تحت حکم حرمت ہی رہے گا*۔
(📓ٹی وی اور ویڈیو کا آپریشن ص ١٣٠)
نیز میں نے محقق عصر مفتی محمد عقیل اختر القادری رضوی استاد دارالعلوم مظہر اسلام بریلی شریف سے دریافت کیا کہ ویڈیو کال کے متعلق حضور تاج الشریعہ کا موقف کیا تھا؟ تو آپ نے فرمایا کہ!
*کسی نے حضرت سے ویڈیو کال کے بارے میں پوچھا تو آپ نے فرمایا! ویڈیو کال جس میں کال کرنے والے کی تصویر جاتی ہے یہ ناجائز ہے اس لئے کہ اس میں کیمرے کا استعمال ہوتا ہے اور تصویر کشی ہوتی ہے۔ ایسی ہر صورت جس میں تصویر کشی ہو وہ ناجائز ہے۔*
*تبصرۂ ابو رحمانی*- حضور تاج الشریعہ علیہ الرحمہ کے نزدیک ہر ویڈیوز کی صورتیں تصویر ہیں اور اس پر تصاویر ہی کے احکام نافذ ہوں گے۔ خواہ وہ صورت فوٹو کی شکل میں ہو یا ویڈیو کال ، لیپ ٹاپ، ٹی وی، انٹرنیٹ ، لاںٔیو ، یا پردۂ سیمیں پر نظر آنے والے کی صورت میں بہر حال یہ تصاویر ہی ہیں۔ اور تصویر کشی بحکم شرع حرام ہے ۔ لہذا جاںٔز امور کی ویڈیو بنانا بنوانا اور اس کا دیکھنا دکھانا بھی ناجائز و حرام ہی ہے اور ایسے جلسوں میں شرکت بھی ناجائز و ممنوع ۔،،
اور حضور مدنی میاں مدظلہ العالی والنورانی فرماتے ہیں کہ!
*علمائے کرام کی تقاریر ، نیز مذہبی اور دینی پروگرام کی نشرو اشاعت کے لئے ویڈیو کا استعمال بالکل جائز ہے بلکہ جن علاقوں میں کوئی گھر ٹی وی سے خالی نہ ہو اور لوگ غیر شرعی پروگرام دیکھ دیکھ کر اپنے اخلاق و کردار کو خراب کر رہے ہوں نیز ان کے بچے بھی دیکھا دیکھی اسی کی روش پر چل رہے ہوں،نہایت مناسب عمل ہوگا اگر ویڈیو کے ذریعہ خالص دینی مذہبی علمی اخلاقی پروگراموں کو گھر گھر پہنچا کر ان کے افکار و نظریات کی اصلاح اور اعمال و افعال کی درستگی کی راہ نکالی جاۓ اور اس کے ذریعے تبلیغ و ہدایت اور تعلیم و اصلاح کا کام انجام دیا جائے‌۔اسی طرح اگر لوگوں کو ایک طرف ٹی وی کے صحیح استعمال سے روشناس کرایا جا سکتا ہے تو دوسری طرف صرف عظیم تعمیری کام بھی انجام دیئے جا سکتے ہیں اور بھی حدود شرع میں رہ کر ۔ھذا ما ظھر لی ۔۔۔۔*- 
(📓ٹی وی اور ویڈیو کا شرعی استعمال ص ١٠)
نیز حضور مدنی میاں اشرفی الجیلانی مدظلہ العالی والنورانی کے موقف کی تاںٔید کرتے ہوئے حضرت علامہ مفتی ابو الحسن محمد قاسم ضیاء القادری صاحب قبلہ تحریر فرماتے ہیں کہ!
*ویڈیو کے مسئلے میں علمائے کرام کی آراء مختلف ہیں چنانچہ بعض علمائے کرام نے اسے تصویر قرار دیتے ہوئے ناجائز کہا اور ان کے دلائل وہ احادیث ہیں جو تصویر کشی کے وعیدوں پر مشتمل ہیں۔ اور اکثر علمائے کرام نے ویڈیو کے تصویر ہونے کی نفی کی اور اسے آئینے کے عکس کی مثل قرار دیتے ہوئے جائز قرار دیا۔۔۔۔۔۔۔ لہذا جاںٔز امور کی ویڈیو جائز ہوگی۔*
(📓فتاوی یورپ و برطانیہ ص ٤١٧)
*تبصرۂ ابو رحمانی*- حضور مدنی میاں اشرفی الجیلانی مدظلہ العالی والنورانی کے نزدیک ویڈیوز پر نظر آنے والی صورتیں تصویر نہیں ہیں بلکہ آںٔینہ میں نظر آنے والی عکسی صورت کی مثل ایک عکس ہے اور اس کی حرمت بحکم شرع ثابت نہیں۔ لہذا دین اسلام کی اشاعت و ترویج کے لئے جاںٔز امور کی ویڈیو بنانا بنوانا اور دیکھنا دکھانا جاںٔز ہے۔

مذکورہ بالا عبارات اور تصریحات سے یہ بات واضح ہو گئی کہ ویڈیو کے اس مسںٔلہ میں علماء اہل سنت والجماعت کے دو عظیم مقتدر ہستیوں کے درمیان اختلاف ہے ۔ حضور تاج الشریعہ علیہ الرحمہ فرماتے ہیں کہ ویڈیو کی ہر ایسی صورت جس میں تصویر کشی ہو وہ ناجائز و حرام ہے ۔ اور حضور مدنی میاں قبلہ مدظلہ العالی والنورانی فرماتے ہیں کہ یہ تصویر کشی نہیں بلکہ آںٔینہ میں نظر آنے والی صورت کی مثل ایک عکس ہے۔ لہذا جاںٔز امور کی ویڈیو جائز ہو گی۔ اب اس مسںٔلہ میں علماء کرام کی ایک جماعت اور ان کے متبعین حضور تاج الشریعہ کی اتباع و پیروی کرتے ہوئے ان کے موقف پر عمل پیرا ہے ۔ اور علماء کی ایک جماعت اور ان کی راہ چلنے والے حضرات حضور مدنی میاں کی اطاعت و فرماں برداری کرتے ہوئے ان کے موقف پر عمل پیرا ہے۔ پس اس مسںٔلہ میں جو جن کی پیروی کر رہا ہے ان پر عمل لازم ہے۔ یعنی حضور تاج الشریعہ کی اتباع کرنے والوں کے لئے ٹی وی ، لاںٔیو ویڈیو ، وغیرہ کے پروگرام میں آنا ناجائز و حرام ہے۔ اور حضور مدنی میاں کے متبعین کے لئے جاںٔز ہے ۔ ھذا ما ظھر لی والاسرار من عند الله۔
 
✒️✒️✒️✒️✒️✒️✒️✒️✒️✒️✒️

*کتبہ ۔ حضرت علامہ و مولانا مفتی رضوان احمد مصباحی رامگڑھ۔*
📱9576545941=
✨✨✨
*منجانب ـ رضوی دارالافتاء و تربیت افتاء کورس-*
✨✨
*المرتب ۔ مولانا محمد نصیر الدین رضوی سیتامڑھی۔*
✨✨✨✨
٢٧/ رمضان المبارک سنہ ١٤٤١ھ مطابق ٢١ / مںٔی سنہ ٢٠٢٠ء۔

Follow this link to join my WhatsApp group: https://chat.whatsapp.com/GTaIqWu2wCPH13vsqq3gB8
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
اس گروپ میں ملک ہندوستان سے باہر کے افراد شامل نہ ہوں۔

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے