-----------------------------------------------------------
*🕯سیدنا شیخ جمال الاولیاء رحمۃ اللّٰه علیہ🕯*
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
*نام و نسب:*
*اسم گرامی:* سیدنا شیخ جمال الاولیاء۔
*لقب:* شیخ الاولیاء۔
*سلسلہ نسب اس طرح ہے:* حضرت سید جمال الاولیاء بن حضرت مخدوم جہانیاں ثانی بن شاہ بہاءالدین بن حضرت قطب الاقطاب شاہ سالار بدھ بن مخدوم شاہ ہیبت اللہ بن شاہ سالار راجی بن مخدوم شہاب الدین عرف حبیب اللہ بن مخدوم خواجہ میاں بن مخدوم شہاب الدین ثالث بن شاہ عماد الدین بن مخدوم شاہ نجم الدین بن مخدوم شاہ شمس الدین بن شاہ شہاب الدین چہارم بن شاہ عماد بن شاہ رضی الدین بن شاہ عبدالکریم بن مخدوم شاہ جعفر بن شاہ حمزہ بن شاہ کاظم بن شاہ حسن مہدی بن شاہ عیسیٰ بن شاہ محدث بن سید حسن عریض بن علی عریض بن سید امام جعفر صادق بن سید نا امام باقر بن سیدنا امام زین العابدین بن سیدنا امام حسین رضی اللہ عنہم اجمعین۔
*(تذکرہ مشائخ قادریہ رضویہ:307/شمامۃ العنبر:11)*
*خاندانی حالات:* حضرت شاہ جمال اولیاء رحمۃ اللّٰه علیہ کے والدِ گرامی حضرت مخدوم جہانیاں ثانی بہت بڑے بزرگ گزرے ہیں جن کا وصال غالباً 960ھ میں ہوا۔ اور آپ ہی کی تصنیف سے ایک کتاب ‘‘اسرار جہانی’’ جو اذکار و اشغالِ صوفیہ پر مشتمل ہے۔ یہ کتاب کولکتہ میں طبع ہو کر شائع ہوئی ہے۔ آپ بہت بڑے علمائے محققین میں سے تھے۔ ایک وقت کتب درسیہ کے لیے معین تھا۔ تو دوسرا وقت ذکر و شغل و تلقین و توجہ کے لیے وقف تھا۔ بڑے بڑے علماء وقت مستفیض درس ہونے کی غرض سے حاضر خدمت ہوتے تھے، نیز بڑے بڑے صوفیائے وقت آپ کے خلفاء کی فہرست میں شمولیت کا شرف رکھتے تھے۔ من جملہ آپ کے صاحبزادے شاہ جمال اولیاء رحمۃ اللّٰه علیہ ایک خاص امتیازی شان کے مالک ہیں اور آپ کے صاحبزادہ کے خلیفہ حضرت سید محمد کالپوری رحمۃ اللّٰه علیہ اپنے شیخ کے عظیم خلفاء میں شامل ہیں اور علم شریعت میں آپ ہی کے ایک شاگرد ملا عبد الرسول صاحب تھے جو ملا لطف اللہ صاحب کے استاد تھے اور ملا لطف اللہ رحمہ اللّٰه حضرت ملا جیوں رحمہ اللّٰه کے استاد تھے اور حضرت ملاجیون شہنشاہ عالمگیر اورنگ زیب رحمۃ اللّٰه علیہ کے استاذ اور نور الانوار تفسیر احمدی کے مصنف ہیں۔
*(شمامۃ العنبر:27)*
حضرت شاہ جمال الاولیاء رحمۃ اللّٰہ علیہ کے ایک برادر حقیقی جن کا نام حضرت مولانا شاہ مبارک رحمۃ اللّٰه علیہ تھا ان کے نبیرہ کے اولاد میں ایک بزرگ (ملا ابو سعید دانش مند) ہوئے ہیں۔ یہ بہادر شاہ بن عالمگیر کے استاذ معظم تھے اور دانشمند آپ کا شاہی خطاب ہے۔
(ایضا:27)
*آپ کا آبائی وطن:* آپ کا وطن کوڑہ جہاں آباد ہے جو آپ ہی کے خاندانی بزرگوں کا آباد کیا ہوا ہے۔ آپ کے آباؤ اجداد سلطان شمس الدین التمش کے زمانے میں عرب اور روم ہندوستان بغرض جہاد تشریف لائے تھے مہم بنگال میں سلطان التمش کے ساتھ شریک ہوئے اور واپسی پر مقام سلطان پور میں اقامت اختیار فرمائی۔
ایک مرتبہ حضرت شاہ ہیبت اللہ رحمہ اللّٰه جونپور سے دہلی بغرض زیارات مقدسہ جا رہے تھے۔ راستے میں ایک ہندو کی عملداری تھی، اس نے آپ کے قافلے پر حملہ کیا۔ اللہ تعالیٰ آپ کو فتح عطاء فرمائی وہ ہندو حاکم مارا گیا۔ آپ نے اس مقام کا نام ‘‘فتح پور’’ رکھا۔ آپ نے فرمایا کہ دو تین دن قیام کر کے دہلی کا سفر کیا جائے گا اسی شب خواب میں حضور سرور کائنات ﷺ کی زیارت سے آپ مشرف ہوئے اور حضور ﷺنے آپ سے ارشاد فرمایا:
’’تم کہیں نہ جاؤ ! بلکہ اسی جنگل کو صاف کرکے یہیں قیام کرو، صدیوں تک تمہاری اولاد احفاد سے لوگوں کو دین اسلام کی روشنی ملے گی۔ اور بڑے بڑے اولیاء کاملین تمہاری اولاد احفاد عین گزریں گے‘‘۔
*(شمامۃ العنبر:29)*
نبی کریم ﷺ کی مذکور بالا بشارت ہی کی برکت ہے کہ وہ ویران جنگل اب کوڑہ جہان آباد شریف بن گیا شہنشاہ اورنگ زیب رحمہ اللّٰه اپنے بھائی شجاعت کے مقابلہ کر لیے جاتے ہوئے جب کوڑہ کے قریب پہنچے تو ادباً سواری سے اتر پڑے اور پاپیادہ ہوگئے۔ اس قصبہ کے چھ سو علماء ایک ولی صفت بادشاہ کے استقبال کے لئے گئے۔ حضرت اورنگ زیب رحمہ اللّٰه کو جب معلوم ہوا کہ یہ سبھی علماء ایک ہی خاندان کے افرا د ہیں۔اور سبھی حضرت مخدوم سالار بدھ قدس سرہٗ کی اولاد میں سے ہیں، تو نہایت متعجب ہوا اور اپنے دادا استاذ ملا لطف اللہ قدس سرہٗ (استاد حضرت ملا جیون) کے یہاں پانچ روز مہمان رہے۔ اور ان سے دعائیں لے کر مقابلے کے لئے گئے، اور فتح یاب ہوئے۔
چنانچہ واپسی پر اورنگ زیب نے دو ہفتہ قیام فرمایا۔ قصبہ کوڑہ اس زمانے میں ‘‘دار الفضلاء’’ کے نام سے مشہور تھا حضرت اورنگ زیب نے اس کا نام ‘‘دار الاولیاء’’ رکھ دیا۔
(ایضا:30)
*تاریخِ ولادت:* آپ کی ولادت باسعادت 973ھ بمقام کوڑہ جہان آباد ضلع فتح پور یوپی (انڈیا) میں ہوئی۔
*پیدائش سے قبل بشارت:* آپ کی پیدائش سے پہلے ہی حضرت فقیر خدا بخش رحمۃ اللہ علیہ جن کی عمر شریف ایک سو بیس برس کی تھی، انہوں نے بشارت دی۔ کہ حضرت مخدوم جہانیاں کے گھر میں جمال آئے گا ،یہاں تک جب آپ کی ولادت مبارکہ ہوئی تو آپ کا مبارک نام شیخ جمال رکھا گیا۔
*تحصیل علم:* آپ اپنے والد ماجد حضرت مخدوم جہانیاں قدس سرہ کی تربیت و آغوش میں پروان چڑھے اور سب سے پہلے والد ماجدہی سے مشرف بیعت حاصل کئے اور خلافت کے منصب جلیہ پر فائز ہوئے۔ پھر آپ پدر بزرگوار نے آپ کی تعلیم و تربیت کی تکمیل کے لیے حضرت قاضی ضیاء الدین عرف قاضی جیاء رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی خدمت میں بھیجا جہاں پانچ سال تک تحصیل علوم ظاہری و باطنی فرمایا۔ اسی طرح حضرت شیخ قیام الدین جونپوری سے بھی علمی استفادہ کیا۔
*بیعت و خلافت:* سب سے پہلے اپنے والد گرامی کے دستِ حق پر بیعت ہوئے اور خلافت سے مشرف ہوئے، پھر آپ کے والد گرامی نے قاضی ضیاء الدین رحمۃ اللّٰه علیہ کی خدمت میں کسب فیض کےلئے بھیجا، آپ نے اوراد و اشغال کے بعد سلسلہ عالیہ قادریہ میں خلافت عطاء فرمائی۔
*سیرت و خصائص:* سند العلماء، رئیس الاتقیاء، سید الاولیاء، حضرت سید شیخ جمال الاولیاء رحمۃ اللّٰہ علیہ۔
آپ علیہ الرحمہ اپنے وقت کےجید عالم دین اور عارف بااللہ صوفی تھے۔ آپ سلسلہ عالیہ قادریہ رضویہ کے انتیسویں امام و شیخ طریقت ہیں۔ آپ کے فضائل و مناقب بےشمار ہیں۔ آپ مادر زاد ولی ،اور نسبت عالی رکھتے تھے۔ جب آپ سات سال کے ہوئے تو فقراء کی خدمت کرنے لگے، اور جب آپ 22سال کے ہوئے تو باشارۂ سراج الامہ حضرت امام اعظم ابو حنیفہ رضی ﷲ عنہ تحصیل علوم دینیہ میں مشغول ہوئے اور بیس 20 سال تک علوم دینیہ کی تحصیل میں مشغول رہے۔ آپ نے بلا واسطہ ارواح مبارکہ سیدنا محی الدین عبد القادر جیلانی رضی ﷲ تعالیٰ، خواجہ بہاءالدین نقشبند رحمۃ اللّٰه علیہ اور حضرت شاہ بدیع الدین قطب مدار رحمۃ اللّٰه علیہ سے فیض اویسیہ حاصل فرمایا۔ اور بزرگان عصر سے فیض و خرقہ خلافت چاروں سلاسل میں اخذ فرمایا۔
راہ سلوک کی منزلیں طے کرنے کے بعد آپ اپنے وطن تشریف لائے اور وہاں مستقل قیام فرما کر درس و تدریس و افادہ علوم ظاہر و باطنی میں مشغول ہوئے، اور آپ کی خدمت میں رہ کر حضرت سید محمد بن ابو سعید کالپوری قدس سرہٗ العزیز نے مطول سے بیضاوی تک پڑھا۔ اور بھی کثیر علماء و مشائخ نے آپ سے اکتساب فیض فرمایا۔ فاضل اجل، عالم اکمل حضرت علامہ مولانا عبدالرشید جونپوری رحمہ اللّٰه (مصنف مناظرہ رشیدیہ) آپ کے مرید و خلیفہ ہیں۔
*(تذکرہ مشائخ قادریہ رضویہ:312)*
*تاریخِ وصال:* آپ کا وصال شب عید الفطر1040ھ، مطابق مئی/1631ء کو ہوا۔ آپ کا مزار مبارک قصبہ کوڑہ جہان آباد ضلع فتح پور (ہند) میں ہے۔ آپ کا عرس یکم شوال کو ہوتا ہے۔
*ماخذ و مراجع*: تذکرہ مشائخ ِ قادیہ رضویہ۔ شمامۃ العنبر۔
اعلیٰ حضرت رحمۃ اللّٰہ علیہ فرماتےہیں:
التجا اے زندہ ٔجاوید اے قاضی جیا
اے جمال اولیاؔء یوسف لقا امداد کن۔
*شجرہ شریف میں اس طرح آپ کا ذکر ہے:*
خانۂ دل کو ضیا دے روئے ایماں کو جمال
شہِ ضیاء مولیٰ جمال الاولیاؔء کے واسطے
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
*المرتب⬅ محــمد یـوسـف رضــا رضــوی امجــدی 📱919604397443*
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
0 تبصرے
اپنا کمینٹ یہاں لکھیں