امام اہلسنت امام احمد رضا خان حنفی ماتریدی قادری چشتی نقشبندی سہروردی رحمة الله علیه

#یوم_رضا ❤️ #Yaum_e_Raza ❤️ #यौम_ए_रज़ा
_________________________________
امام اہلسنت امام احمد رضا خان حنفی ماتریدی قادری چشتی نقشبندی سہروردی رحمة الله علیه کی ولادت 10 شوال المکرم 1272 ھ (14 جون 1856 ء) کو بریلی شریف (اتر پردیش: بھارت) میں ہوئی، آپ کا تاریخی نام "مختار" تھا جب کہ آپ کے دادا امام العلماء مولانا رضا علی خان رحمه الله نے آپ کو "احمد رضا" کہہ کر پکارا، اور آپ اسی نام سے مشہور ہوئے۔

امام اہلسنت امام احمد رضا رحمه الله کے دادا مفتی رضا علی خان بن مولانا کاظم علی خان رحمه الله جو شہر بدایوں کے تحصیل دار تھے، آپ کی جاگیر میں 8 گاؤں اور 200 سواروں کی فوج ہمیشہ رہتی تھی۔[گلستان محدثین:135] مفتی رضا علی خاں نے جنگ آزادی (1857ء) میں مجاہدین جنگ آزادی کی سرپرستی فرمائی، امام اہلسنت رحمه الله کے والد محترم کا نام مولانا نقی علی خان رحمه الله تھا، آپ بھی جنگ آزادی میں شریک ہوئے تھے۔ 

والد ماجد مولانا نقی علی خاں رحمه الله و دیگر علماء سے آپنے نے علوم نقلیہ و عقلیہ کی تحصیل کی اور 1286ھ (1869ء) میں درس نظامیہ سے بریلی شریف میں فارغ ہو کر دستار فضیلت سے سرفراز ہوئے۔ 

امام اہلسنت رحمه الله کا نکاح جناب افضل حسین صاحب رحمه الله کی بڑی صاحب زادی سے ہوا، جن سے سات اولادیں ہوئیں، جن کے نام یہ ہیں.

#بیٹے: 

(١) حجة الاسلام مولانا حامد رضا خاں بریلوی رحمه الله
(٢) مفتی اعظم ہند علامہ مصطفیٰ رضا خاں رحمه الله 

#بیٹیاں: 

(١) محترمہ مصطفائی بیگم رحمها الله
(٢) کنیز حسن رحمها الله
(٣) کنیز حسین رحمها الله
(۴) کنیز حسنین رحمها الله
(۵) مرتضائی بیگم رحمها الله

امام اہلسنت رحمه الله حافظ و قاری، مفتی و فقیه، محدث و مفسر، شاعر و مصنف، مدبر و مفکر، فلسفی و سائنسدان، مناظر و محقق اور قانون داں وغیرہ تھے۔ عالم اسلام میں آپ اعلیٰ حضرت، حسان الہند، اور امام اہلسنت کے لقب سے مشہور ہوئے۔ آپ کو سب سے پہلے اعلیٰ حضرت سلسله وارثیہ کے بانی حضرت وارث پاک رحمه الله نے کہا۔

 امام اہلسنت رحمه الله شیخ الاسلام امام انوار الله فاروقی تلمیذ حضرت حاجی امداد الله مہاجر مکی نانوتوی، شیخ المحدثین مولانا وصی احمد محدث سورتی، مولانا عبد الباری فرنگی محلی، فاتح قادیانیت پیر مہر علی شاہ گوڑلوی علیہم الرحمه وغیرہ اکابرین علمائے اہلسنت کے ہم عصر تھے۔

1295ھ (1878ء) میں امام اہلسنت رحمه الله نے پہلا حج اپنے والد محترم کے ساتھ کیا اور زیارت حرمین شریفین سے مشروف ہوئے، علمائے حرمین شریفین سے استفادہ کیا اور ان سے اجازتیں لیں۔

امام اہلسنت 1296ھ میں ماہررہ شریف میں اپنے والد محترم مولانا نقی علی خاں کے ساتھ حاضر ہو کر سید شاہ آل رسول ماہرروی رحمه الله سے سلسله قادریہ میں بیعت کی، اس کے علاوہ امام اہلسنت کو دیگر سلاسل صوفیه میں اجازت و خلافت حاصل ہوئی۔

امام اہلسنت  1318ھ (1900ء) میں شیخ شرف الدین یحییٰ منیری رحمه الله کے جانشین حضور شاہ امین فردوسی زیب رحمه الله سجادہ نشیں خانقاہ معظم بہار شریف کی صدارت میں منعقد پٹنہ کے تاریخی اجلاس میں بر صغیر (پاک و ہند اور بنگلادیش) کے سیکڑوں علماء، مشائخ اور خانقاہوں کے سجادہ نشیں کی موجودگی میں "مجدد مائتہ حاضرہ" موجودہ صدی کے گراں قدر خطاب سے سرفراز ہوئے۔ 

1323ھ (1905ء) میں دوسرا حج کیا، علمائے حرمین طیبین کو اجازت و خلافت سے نوازا، ان کے علمی سوالات کے عربی زبان میں فاضلانہ اور محققانہ جواب بھی دئے۔

مدینه طیبه میں قیام کے دوران مفتی شافعیه یعنی مولانا محمد بن عرب رحمه الله نے امام اہلسنت کی دعوت کی، کھانے کے دوران مسلہ افضلیت مدفونین بقیعه شریف پر گفتگو چھڑ گئی، امام اہلسنت نے فرمایا "مدفونین بقیعه میں سب سے افضل امیر المؤمنین سیدنا عثمان بن عفان رضی الله تعالیٰ عنہ ہیں۔"[حیات اعلیٰ حضرت:44]

 امام اہلسنت رحمه الله نے شدت سے تقلید اور حنفیت کا دفاع کیا، سلسلۂ حدیث میں آپ نے امام الہند امام شاہ ولی الله اور شیخ المحقق علامہ شاہ عبدالحق محدث دہلوی علیہم الرحمه سے استفادہ کیا۔ ہندوستان میں آپ کا سلسله حدیث امام شاہ ولی الله محدث دہلوی، علامہ عابد سندھی اور علامہ عبد العلی لکھنوی علیہم الرحمه وغیرہ سے جاکر ملتا ہے۔ آپ نے علمائے مکہ میں شیخ عبد الرحمن سراج مکی، شیخ حسین بن صالح مکی، شیخ احمد بن زین دحلان مکی علیہم الرحمه سے سندات حاصل کیں۔

شیخ الاسلام امام احمد رضا رحمه الله کو یہ تمام علوم و فنون حاصل تھے۔

(١) علم القرآن (٢) حدیث (٣) اصول حدیث (٤) فقہ حنفی (٥) کتب فقہ جملہ مذاہب (٦) اصولِ فقہ (٧) جدل مہذب (٨) علم تفسیر (٩) عقائد و کلام (١٠) نحو (١١) صرف (١٢)معانی (١٣) بیان (١٤) بدیع (١٥) منطق (١٦) مناظرہ (١٧) فلسفہ (١٨) تکسیر (١٩) ھئیات (٢٠) حساب (٢١) ہندسہ (٢٢) قرأت (٢٣) تجوید (٢٤) تصوف (٢٥) سلوک (٢٦) اخلاق (٢٧) اسماء الرجال (٢٨) سیر (٢٩) تاریخ (٣٠) لغت (٣١) ادب معہ جملہ فنون (٣٢) ارثما طیقی (٣٣) جبر و مقابلہ (٣٤) حساب سینی (٣٥) لوگارثمات (٣٦) توقیت (٣٧) مناظرہ مرایا (٣٨) علم الاکر (٣٩) زیجات (٤٠) مثلث کروی (٤١) مثلث سطح (٤٢) ہیاۃ جدیدہ (٤٣) مربعات (٤٤) جفر (٤٥) زائرچہ (٤٦) نظم عربی (٤٧) نظم فارسی (٤٨) نظم ہندی (٤٩) نثر عربی (٥٠) نثر فارسی (٥١) نثر ہندی (٥٢) خط نسخ (٥٣) نستعلیق (٥٤) تلاوت مع تجوید (٥٥) علم الفرائض [الاجازۃ الرضویه ]

امام اہلسنت رحمه الله کے اساتذہ۔ 

(١) مرزا غلام قادر بیگ بریلوی رحمه الله۔
(٢)  مولانا محمد نقی علی خان بریلوی رحمه الله۔
(٣) مولانا عبد العلی خان رامپوری رحمه الله تلمیذ علامہ فضل حق خیرآبادی رحمه الله۔
(٤) شاہ ابو الحسین احمد نوری مارہروی رحمه الله تلمیذ مولانا نور احمد بدایونی رحمه الله۔ 
(۵) شاہ آل رسول مارہروی رحمه الله  تلمیذ شاہ عبد العزیز محدث دہلوی رحمه الله۔
(٦) امام شافعیہ شیخ حسین صالح رحمه الله۔ 
(٧) مفتی حنفیہ شیخ عبد الرحمٰن سراج رحمه الله۔ 
(٨) مفتی شافعیہ شیخ احمد بن زین دحلان رحمه الله قاضی القضاۃ حرم محترم۔

امام اہلسنت رحمه الله کے چند مشہور ﺧﻠﻔﺎﺀ. 【ﭘﺎﮎ ﻭ ﮨﻨﺪ】

(١) حجة الاسلام مولانا حامد رضا خان بریلوی ؒ 
(٢) صدر الشریعہ مفتی امجد علی اعظمی محدث گھوسوی ؒ 
(٣) مفتی اعظم ہند علامہ مصطفیٰ رضا خاں نوری  ؒ 
(٤) مبلغ اسلام علامہ شاہ عبد العلیم صدیقی میرٹھی ؒ 
(٥) ملک العلماء علامہ ظفر الدین محدث بہاری ؒ  
(٦) محدث اعظم پاکستان مولانا سردار احمد خاں قادری ؒ 
(٧) محدث اعظم ہند مولانا سید محمد محدث کچھوچھوی ؒ   
(٨) مولانا عبد الاحد محدث پیلی بھیتی بن محدث سورتی ؒ 
(٩) محدث دیدار علی شاہ الوری  ؒ 
 (١٠) پروفیسر سلیمان اشرف بہاری ؒ 
(١١) ﻣﻮﻻﻧﺎ ﻋﺒﺪﺍﻟﺒﺎﻗﯽ ﺑﺮہاﻥ ﺍﻟﺤﻖ ﺟﺒﻠﭙﻮﺭﯼ  ؒ 
(١٢) ﻗﻄﺐِ ﻣﺪﯾﻨﮧ ﻣﻮﻻﻧﺎ ﺿﯿﺎﺀ ﺍﻟﺪﯾﻦ ﺍﺣﻤﺪ مہاجر ﻣﺪﻧﯽ  ؒ  
(١٣) ﻓﻘﯿﮧ ﺍﻋﻈﻢ ﻣﻮﻻﻧﺎ ﻣﺤﻤﺪ ﺷﺮﯾﻒ ﻣﺤﺪﺙ ﮐﻮﭨﻠﻮﯼ  ؒ 
(١۴) صدرالافاضل علامہ نعیم الدین مفسر مرادآبادی ؒ

 
【ﻋﺮﺏ ﻭ ﺍﻓﺮﯾﻘﮧ کے چند خلفائے اعلیٰ حضرت کے نام یہ ہیں۔】

(١) ﺳﯿﺪ ﺍﺳﻤﻌﯿﻞ ﺧﻠﯿﻞ ﻣﮑﯽ ؒ 
(٢) ﺳﯿﺪ ﻣﺼﻄﻔﯽ ﺧﻠﯿﻞ ﻣﮑﯽ ﺍٓﻓﻨﺪﯼ ؒ 
(٣) ﻣﺤﻤﺪ ﻋﺒﺪﺍﻟﺤﺌﯽ ﺑﻦ ﺳﯿﺪ ﻋﺒﺪﺍﻟﮑﺒﯿﺮ ﺍﻟﮑﺘﺎﻧﯽ ؒ 
(٤) ﻣﺤﻤﺪ ﺳﻌﯿﺪ ﺑﻦ ﻣﺤﻤﺪ ﺑﺎﻟﺼﺒﯿﻞ ﻣﻔﺘﯽﺀ ﺷﺎﻓﻌﯿﮧ ؒ 
(٥) ﺍﻟﺸﯿﺦ ﻣﺤﻤﺪ ﺻﺎﻟﺢ ﮐﻤﺎﻝ ﻣﻔﺘﯽﺀ ﺣﻨﻔﯿﮧ ؒ 
(٦) ﻋﻼﻣﮧ ﺳﯿﺪ ﻋﺒﺪﺍﻟﻠﮧ ﺩﺣﻼﻥ ﻣﮑﯽ ؒ 
(٧) ﺍﻟﺸﯿﺦ ﺍﺳﻌﺪ ﺑﻦ ﺍﺣﻤﺪ ﺍﻟﺪہاﻥ ﻣﮑﯽ ؒ 
(٨) ﺣﻀﺮﺕ ﺷﯿﺦ ﻣﺎﻣﻮﻥ ﺍﻟﺒﺮﯼ ﺍﻟﻤﺪﻧﯽ ؒ 
(٩) ﻣﻮﻻﻧﺎ ﺳﯿﺪ ﻣﺤﻤﺪ ﺍﺑﺮﺍہیم ﻣﺪﻧﯽ ؒ 
(١٠) ﺳﯿﺪ ﺍﺑﻮ ﺑﮑﺮ ﺑﻦ ﺳﺎﻟﻢ ﺍﻟﺒﺎﺭ ﺍﻟﻌﻠﻮﯼ ؒ 
(١١) ﺣﻀﺮﺕ ﺷﯿﺦ ﻋﺒﺪﺍﻟﻠﮧ ﻓﺮﯾﺪ ﺑﻦ ﻋﺒﺪ ﺍﻟﻘﺎﺩﺭﮐﺮﺩﯼ ؒ 

امام اہلسنت رحمه الله کی چند مشہور تصانیف 

(١) #کنز_الایمان: آپ نے قرآن کا تفسیری ترجمه لکھا جو کنز الایمان کے نام سے شائع ہوا، جس پر صدرالافاضل علامہ نعیم الدین مفسر مرادآبادی ؒ نے خزائن العرفاں نام سے مختصر تفسیر لکھی۔

(٢) #العطایا_النبویه_فی_الفتاوی_الرضویه ( المعروف فتاویٰ رضویہ): اس کی 33 جلدیں ہیں جن کے کل صفحات 22,000 (بائیس ہزار) سے زیادہ ہیں ، اس میں کل سوالات مع جوابات 6847 اور کل رسائل 206 ہیں۔

(٣) #جدالممتار_علی_الردالمختار: علامہ ابن عابدین شامی حنفی رحمه الله کی "رد المختار شرح در مختار" پر آپ نے عربی حواشی لکھی جو جدالممتار علی الردالمختار کے نام سے شائع ہوئی۔

(٤) #حدائق_بخشش: آپ کا نعتیہ دیوان حدائق بخشش تین جلدوں میں ہے، دو جلدیں آپ کی حیات میں شائع ہوئی اور تیسری جلد آپ کے وصال کے بعد شائع ہوئی۔

(٥) #الدولة_المکیه_بالمادۃ_الغیبیه : یہ کتاب امام الانبیاء خاتم النبین سید المرسلین جناب رحمة للعالمین علیہ السلام کے عطائی علم غیب کے دفاع میں امام اہلسنت نے مسجد الحرام (مکہ معظمہ) میں بیٹھ کر چند گھنٹے میں لکھی، جس پر علمائے حرمین شریفین اور دیگر علماء نے تقاریط لکھیں۔

امام اہلسنت مجدد دین و ملّت سيدی اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خاں قادری محدث بریلوی علیہ الرحمه کا وصال 25 صفر 1340ھ (1921ء) کو جمعہ کے دن ہوا، امام احمد رضا رحمه الله کا مزار بریلی شریف میں ہے۔

            وہ    بریلی    شاہ   یعنی   احمد   رضا ؓ
            جن  کا   سُنّی  مناتے   ہیں   یوم   رضا!! 

            ڈال دی قلب میں عظمت مصطفیٰ ﷺ 
            سيدی اعلیٰ حضرت ؓ پہ لاکھوں  سلام!!

_______________________________________________
#Raza_Day_2020,#Aala_Hazrat,#Yaum_e_Raza_2020, #Imam_Ahmad_Raza,#रज़ा_दिवस #आला_हज़रत,#यौम_ए_रज़ा_2020,#ईमाम_अहमद_रज़ा,#Ahlus_Sunnah,#Sunni,#Sufi,#Sufizm
،#امام_احمد_رضا،#اعلیٰ_حضرت،#یوم_رضا_2020
_______________________________________________
#Fazilat_Parveen,#फ़ज़ीलत_परवीन,#فضیلت_پروین 

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے