سجدہ تلاوت،منزل، وقف النبی ﷺ اور وقف جبرئیل علیہ السلام

*🕯 « احــکامِ شــریعت » 🕯*
-----------------------------------------------------------

*📚سجدہ تلاوت،منزل، وقف النبی ﷺ اور وقف جبرئیل علیہ السلام📚*
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖

السلام علیکم ورحمة اللہ برکاتہ
علماء کرام ومفتیان شرع متین کی بارگاہ میں عریضہ!
1 قرآن میں آیت سجدہ تلاوت کے بعد سجدہ تلاوت کیاجاتا ہے اور یہ واجب ہے۔آخر واجب کیوں؟
2 قرآن میں منازل کا تذکرہ ہے جو کہ سات ہیں۔ منازل کی وجہ تسمیہ کیا ہے اور کیوں؟
3 قرآن میں کہیں کہیں وقف النبی ﷺ اور وقف جبرئیل ہے۔ یہ کہیں کہیں خاص کرنے کی وجہ کیوں ہے؟
برائے کرم ومہربانی مدلل جواب عنایت فرماکر شکریہ کا موقع عنایت فرمائیں۔
(وجہ سمجھ میں نہ آنے کے بعد ہی مفتیان کرام کی بارگاہ سے رجوع ہوا ہوں)
سائل :ابومحمد رضوی۔ کلیان ممبئی مہاراشٹر
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖

وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب : 
1️⃣سجدہ تلاوت اس لیے واجب کہ یہ احادیث صحیحہ سے ثابت ہے کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم آیات سجدہ کے بعد سجدہ تلاوت فرمایا کرتے تھے. بلکہ صحابہ اگر تلاوت سنتے تو وہ بھی سجدہ ریز ہوجاتے. بخاری شریف میں ہے :عَنْ أَبِي رَافِعٍ قَالَ : صَلَّيْتُ مَعَ أَبِي هُرَيْرَةَالْعَتَمَةَ فَقَرَأَ : { إِذَا السَّمَاءُ انْشَقَّتْ }. فَسَجَدَ فَقُلْتُ لَهُ : قَالَ : سَجَدْتُ خَلْفَ أَبِي الْقَاسِمِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلَا أَزَالُ أَسْجُدُ بِهَا حَتَّى أَلْقَاهُ.(صحيح البخاري | كِتَابُ الْأَذَانِ | بَابُ الْجَهْرِ فِي الْعِشَاءِ)
اسی میں ہے :عن عِكْرِمَةَ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَجَدَ بِالنَّجْمِ وَسَجَدَ مَعَهُ الْمُسْلِمُونَ وَالْمُشْرِكُونَ وَالْجِنُّ وَالْإِنْسُ. (صحيح البخاري | أَبْوَابُ سُجُودِ الْقُرْآنِ | بَابُ سُجُودِ الْمُسْلِمِينَ مَعَ الْمُشْرِكِينَ.)
مسلم شریف میں ہے :عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ : رُبَّمَا قَرَأَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْقُرْآنَ، فَيَمُرُّ بِالسَّجْدَةِ، فَيَسْجُدُ بِنَا حَتَّى ازْدَحَمْنَا عِنْدَهُ، حَتَّى مَا يَجِدُ أَحَدُنَا مَكَانًا لِيَسْجُدَ فِيهِ فِي غَيْرِ صَلَاةٍ.(صحيح مسلم | كِتَابٌ : الْمَسَاجِدُ وَمَوَاضِعُ الصَّلَاةِ | بَابٌ : سُجُودُ التِّلَاوَةِ) 
ان کے علاوہ اور بہت سی حدیثیں ہیں۔
اگر سبب وجوب کے متعلق سوال ہے تو اس کا جواب یہ ہے کہ سجدہ تلاوت کا سبب وجوب تلاوت قرآن کرنا یا سننا ہے. بدائع میں ہے :وأما سبب وجوب السجدة :فسبب وجوبها أحد شيئين :التلاوة أو السماع. ( ج :1،ص:268،كتاب الصلاة. فصل:وأما سبب وجوب السجدة) 
 
2️⃣ اسلاف کرام اپنی سہولت کے حساب سے مختلف ایام میں قرآن پاک ختم کرتے تھے بعض ایک مہینے میں، بعض بیس دن میں، بعض دس دن میں اور بہت سے اسلاف کرام کا یہ طریقہ رہا ہے کہ وہ قرآن پاک کو سات دنوں میں مکمل کرتے تھے اس طور پرکہ ایک دن میں ایک منزل پوری کرتے تھے، جس طرح مسافر ایک منزل پر پہنچنے کے بعد ٹھہر کر آرام کرتا ہے اسی طرح ایک منزل قرآن پڑھنے کے بعد ٹھہر جاتے اور دوسرے دن دوسری منزل کی تلاوت کرتے. دوسری بات یہ ہے کہ یہ ساتوں منزلیں تقریباً مساوی ہیں، اس کا مقصد یہ ہے کہ ہردن ایک حصہ کے حساب سے پورا قرآن مجید پڑھ سکیں. امام نووی شرح صحیح مسلم میں فرماتے ہیں : وقد كانت للسلف عادات مخلتفة فيما يقرءون كل يوم بحسب أحوالهم وأفهامهم ووظائفهم، فكان بعضهم يختم القرآن في كل شهر، وبعضهم في عشرين يوما، وبعضهم في عشرة أيام، وبعضهم أو أكثرهم في سبعة، وكثير منهم في ثلاثة، وكثير في كل يوم وليلة، وبعضهم في كل ليلة، وبعضهم في اليوم والليلة ثلاث ختمات، وبعضهم ثمان ختمات، وهو أكثر ما بلغنا. اهـ.

3️⃣ قرآن مجید کے حاشیہ پر جہاں وقف النبی لکھا رہتا ہے اس کا مطلب یہ ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے وہاں پر وقف فرمایا ہے؛ لہذا وہاں وقف کرنا مستحب ہے. یہ وقف گیارہ مقامات پر ہے۔ 
اسی طرح وقف جبرئیل پر وقف کرنا مستحب ہے، وقف جبرئیل کا مطلب یہ ہے کہ جبرئیل علیہ السلام نے وہاں پر وقف کیا ہے، واضح رہے کہ جہاں پر حضرت جبرئیل نے وقف کیا وہاں پر حضور اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے بھی وقف فرمایا ہے. (خلاصة ما في جامع الوقف مع معرفة الوقوف. ص: 24)
لہذا جہاں جہاں ان دونوں حضرات قدسیہ علیہما الصلاۃ والسلام نے وقف فرمایا ہے تو وہاں ان کے اسماے مبارکہ کی تصریح کر دی گئی۔

      والله تعالى أعلم
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖

*کتبہ: محمد داؤد على مصباحی*
11/صفر المظفر 1440ھ
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے