-----------------------------------------------------------
*🕯حضرت ابو بکر صدیق رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ کا یقین🕯*
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
📬 (الٓمّٓۚ۔ غُلِبَتِ الرُّوْمُۙ/ الم۔ رومی مغلوب ہوگئے۔)
جب یہ آیتیں نازل ہوئیں تو انہیں سن کر حضرت ابوبکر صدیق رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ نے کفارِ مکہ میں جا کر اعلان کر دیا کہ اے مکہ والو! تم اس وقت کی جنگ کے نتیجے سے خوش مت ہو، ہمیں ہمارے نبی صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے رومیوں کے غلبے کی خبر دے دی ہے۔
خدا کی قسم! رومی ضرور فارس والوں پر غلبہ پائیں گے۔
اُبی بن خلف کافر یہ سن کر آپ رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ کے سامنے کھڑا ہوگیا، پھر اس کے اور آپ رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ کے درمیان سو سو اونٹ کی شرط لگ گئی کہ اگر نو سال میں رومی فارس والوں پر غالب نہ آئے تو حضرت ابو بکر صدیق رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ، اُبی بن خلف کو سو اونٹ دیں گے اور اگر رومی غالب آجائیں تو اُبی بن خلف حضرت ابو بکر صدیق رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ کو سو اونٹ دے گا۔
جب یہ شرط لگی اس وقت تک جوئے کی حرمت نازل نہ ہوئی تھی۔
سات سال کے بعد اس خبر کی سچائی ظاہر ہوئی اور صلحِ حُدَیْبِیَہ یا جنگ ِ بدر کے دن رومی فارس والوں پر غالب آگئے، رومیوں نے مدائن میں اپنے گھوڑے باندھے اور عراق میں رومیہ نامی ایک شہر کی بنیاد رکھی۔
حضرت ابوبکر صدیق رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ نے شرط کے اُونٹ اُبی بن خلف کی اولاد سے وصول کر لئے کیونکہ وہ اس عرصے میں مر چکا تھا اور سرکارِ دو عالَم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے حضرت ابو بکر صدیق رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ کو حکم دیا کہ شرط کے مال کو صدقہ کردیں۔
*( خازن، الروم، تحت الآیۃ: ۳، ۳ / ۴۵۷-۴۵۸، مدارک، الروم، تحت الآیۃ: ۴، ص۹۰۱، ملتقطاً)*
قریب کی زمین میں اور وہ اپنی شکست کے بعد عنقریب غالب آجائیں گے۔ چند سالوں میں۔ پہلے اور بعد حکم الله ہی کا ہے اور اس دن ایمان والے خوش ہوں گے۔ الله کی مدد سے۔ وہ جس کی چاہے مدد کرتا ہے اور وہی غالب، مہربان ہے۔
*(سورہٴ روم آیت نمبر 3/5)*
*حضورِ اقدس صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو رومیوں کے غالب آنے کی مدت معلوم تھی:*
یاد رہے کہ آیت میں رومیوں کے غالب آنے کی مُعَیَّن مدت ذکر نہ کرنے کا یہ مطلب ہر گز نہیں کہ رسولِ کریم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو بھی اس مدت کا علم نہیں دیا گیا تھا، آپ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو وہ مدت بتا دی گئی تھی البتہ اسے ظاہر کرنے کی اجازت نہ ہونے کی وجہ سے آپ نے اسے ظاہر نہیں فرمایا تھا، جیسا کہ امام فخر الدین رازی رَحْمَۃُ اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ فرماتے ہیں:
’’ اللہ تعالیٰ نے رومیوں کے غالب آنے کا سال، مہینہ، دن اور وقت بھی اپنے حبیب صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِوَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو بتا دیا تھا البتہ تاجدارِ رسالت صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو اس کے اظہار کی اجازت نہ تھی۔ *( تفسیرکبیر، الروم، تحت الآیۃ: ۴، ۹ / ۸۰)*
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
*المرتب⬅ قاضـی شعیب رضـا تحسینی امجــدی 📱917798520672+*
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
0 تبصرے
اپنا کمینٹ یہاں لکھیں