مناظر اعظم حضرت علامہ مولانا محمدعمر اچھروی رحمۃ اللہ علیہ

*📚 « مختصــر ســوانح حیــات » 📚*
-----------------------------------------------------------
*🕯مناظر اعظم حضرت علامہ مولانا محمدعمر اچھروی رحمۃ اللہ علیہ🕯*
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖

*نام و نسب:* 
*اسمِ گرامی:* محمد عمر۔
*لقب:* مناظرِ اسلام۔
*سلسلہ نسب اسطرح ہے:* مولانا محمد عمر بن مولانا محمد امین بن عبدالمالک قریشی علیہم الرحمہ۔
آپ حضرت غلام محی الدین قصوری علیہ الرحمہ کے خاندان سے تعلق رکھتے تھے۔

*تاریخِ ولادت:* آپ علیہ الرحمہ 1901ء کو قصبہ "شیروکانہ" ضلع قصور پنجاب (پاکستان ) میں پیدا ہوئے۔

*تحصیلِ علم:* ابتدائی تعلیم اپنے والد ماجد سے حاصل کی۔ علوم دینیہ مولانا صلاح الدین، مولوی محمد حسین لکھوی، مولوی عطاء اللہ لکھوی، مولوی محمد عالم سنبھلی(لاہور) سے پڑھے۔ 
امام اہلسنت امام احمد رضا قادری علیہ الرحمہ کے شاگرد رشید مولانا محمد حسین (امام و خطیب پلٹن فیروز پور) کے ہاں کچھ عرصہ زیر تعلیم رہے۔آپ نے مدرسہ رحیمیہ دہلی میں درس حدیث کی تحصیل کی اور سند مولوی عبداللہ روپڑی اہل حدیث، سے حاصل کی۔ مولانا احمد علی سہارنپوری تلمیذ رشید مولانا احمد علی میٹھی سے دوبارہ حدیث شریف کا درس لیا۔ آپ نے مختلف مسالک کے مدرسوں سے اسلئے تعلیم حاصل کی تاکہ ان لوگوں میں رہ کر ان کی حقیقت معلوم کر سکیں، کیوں کہ اس وقت خاص کر غیر مقلدین و دیوبندیوں کا فتنہ ہندوستان میں نیا نیا ظاہر ہوا تھا، اور لوگوں کو ان کی حقیقت کا صحیح علم بھی نہ ہوا تھا۔ یہی وجہ ہے کہ آپ ان کے خلاف اہلسنت کے کامیاب مناظر تھے۔

*بیعت و خلافت:* آپ شیرِ ربانی حضرت شیر محمد شرقپوری علیہ الرحمہ کے مرید، اور حضرت سید محمد اسماعیل شاہ المعروف "حضرت کرما نوالہ" کے فیض یافتہ تھے۔

*سیرت و خصائص:* جامع المنقول و المعقول، استاذ العلماء، قاطعِ مرزائیت و نجدیت و وہابیت، حامیِ قرآن و سنت، مناظرِ اعظم حضرت علامہ مولانا محمد عمر اچھروی رحمۃ اللہ علیہ۔
آپ کی ذات علماء وعوام میں محتاجِ تعارف نہیں۔ قیامِ پاکستان سے قبل 1940ء میں مولانا کی شہرت لاہور سے نکل کر پورے برِ صغیر میں پھیل گئی تھی۔ مولانا کو قدرت نے تمام علومِ متداولہ میں بالعموم اور "علم المناظرہ" میں بالخصوص وافر حصہ عطا فرمایا تھا۔ مناظرے میں یہ کمال حاصل تھا کہ مخالفین کے بڑے بڑے مناظر مقابلے میں آنے سے گھبراتے تھے، اگر کوئی آجاتا پہلے تو وہ بھاگنے پر مجبور ہو جاتا، جیسا کہ ان کے بڑوں کا معروف طریقہ رہا ہے، ورنہ شکست اس کا مقدرںہوتی۔ آپ علیہ الرحمہ تقریباً فرقِ باطلہ سے 50 کامیاب مناظرے کیے جس میں آپ ہمیشہ فاتح رہے، اور شکست باطل کا مقدر رہی۔(الحمدللہ علیٰ ذالک)۔ 
آپ کی ایک خاص یہ بات بھی تھی کہ پورے برصغیر (پاک وہند) میں آپ کو جب بھی مناظرہ کیلئے بلایا جاتا، آپ ہمیشہ مناظرے کے لئے تیار رہتے تھے۔

آپ نے مسلک اہل سنت و جماعت کے تحفظ کے لئے تحریری اور تقریری کو ششوں میں تمام عمر صرف کی۔ آپ ایک ایسی شخصیت کے حامل تھے جنہیں بلا تخصیص تمام مذاہب باطلہ کے مقابلے میں پیش کیا جا سکتا تھا۔ وسعت علم اور حاضر جوابی میں ان کی نظیر پیش نہیں کی جا سکتی، تقویٰ اور پرہیزگاری میں اپنی مثال آپ تھے۔ دوران تقریر آیات قرآنیہ سے اس کثرت سے استدلال کرتے تھے کہ عقل دنگ رہ جاتی تھی۔ ہر روز قرآن مجید کے پانچ پاروں کی تلاوت اور شب بیدار ی آپ کے معمولات میں سے تھے۔ آپ نے تحریک ِ پاکستان اور تحریک ختمِ نبوت میں بھرپور کردار ادا کیا۔ 

*وصال:* 2/ذیقعدہ 1391ھ، بمطابق 21/دسمبر1971ء،0بروز منگل کو حیاتِ جاودانی کی طرف تشریف لے گئے۔ مفتیٔ اعظم پاکستان حضرت علامہ ابو البرکات سید احمد دامت بر کاتہم العالیہ نے نماز جنازہ پڑھائی۔

*ماخذ و مراجع:* مولانا محمد عمر اچھروی کی علمی خدمات۔
تعارف علمائے اہلِ سنت۔

➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
*المرتب⬅ محــمد یـوسـف رضــا رضــوی امجــدی 📱919604397443*
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے