درود پاک پڑھنے کی حکمتیں

*📚 « امجــــدی مضــــامین » 📚*
-----------------------------------------------------------
*🕯درود پاک پڑھنے کی حکمتیں🕯*
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖

📬 اللہ تعالیٰ کے حکم پر عمل کرتے ہوئے درود شریف پڑھنا ایک عظیم عبادت ہے، اس کے ساتھ ساتھ بزرگوں نے درود شریف پڑھنے کی حکمتیں بھی بیان فرمائی ہیں جن کا خلاصہ یہ ہے کہ نبی کریم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ اللہ تعالیٰ کے بعد جملہ مخلوقات میں سب سے زیادہ کریم، رحیم، شفیق، عظیم اور سخی ہیں اور حبیب ِخدا، تاجدارِ اَنبیاء، صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے مومنوں پر سب سے زیادہ احسانات ہیں، اس لئے مُحسنِ اعظم کے احسان کے شکریہ میں ہم پر درود پڑھنا مقرر کیا گیا ہے۔
*چنانچہ علامہ سخاوی رَحْمَۃُاللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ لکھتے ہیں:* نبی کریم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ پر دُرود پڑھنے کا مقصد اللہ تعالیٰ کے حکم کی پیروی کر کے اللہ تعالیٰ کا قرب حاصل کرنا اور نبی کریم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے حق کو ادا کرنا ہے۔ 
بعض بزرگوں نے مزید فرمایا کہ ہمارا نبی کریم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ پر دُرود بھیجنا ہماری طرف سے آپ کے درجات کی بلندی کی سفارش نہیں ہو سکتا کیونکہ ہم جیسے ناقص بندے آپ جیسے کامل و اکمل کی شفاعت نہیں کر سکتے، لیکن اللہ تعالیٰ نے ہمیں اس کا بدلہ چکانے کا حکم فرمایا جس نے ہم پر احسان و انعام کیا اور اگر ہم احسان چکانے سے عاجز ہوں تو محسن کے لئے دعا کریں، لیکن چونکہ اللہ تعالیٰ کو معلوم ہے کہ ہم آپ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے احسان کا بدلہ دینے سے عاجز ہیں تو اس نے درود پڑھنے کی طرف ہماری رہنمائی فرمائی تاکہ ہمارے درود آپ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے احسان کا بدلہ بن جائیں کیونکہ آپ کے احسان سے افضل کوئی احسان نہیں۔

*ابو محمد مرجانی رَحْمَۃُاللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ فرماتے ہیں:* اے مُخاطَب! نبی ٔرحمت صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ پر دُرود بھیجنے کا نفع حقیقت میں تیری ہی طرف لوٹتا ہے گویا تو اپنے لئے دعا کر رہا ہے۔

*ابنِ عربی رَحْمَۃُ اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ فرماتے ہیں:* نبی کریم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ پر دُرود بھیجنے کا فائدہ درود بھیجنے والے کی طرف لوٹتا ہے کیونکہ اس کا درود پڑھنا اس بات کی دلیل ہے کہ درود شریف پڑھنے والے کا عقیدہ صاف ہے اور اس کی نیت خالص ہے اور اس کے دل میں نبی کریم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی محبت ہے اور اسے اللہ تعالیٰ کی طرف سے نیکی پر مدد حاصل ہے اور اس کے اور اس کے آقا و مولیٰ، دو عالَم کے دولہا صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے درمیان ایک مبارک اور مُقَدّس نسبت موجود ہے۔
*(القول البدیع، المقصود بالصلاۃ علی النبی صلی اللّٰہ علیہ وسلم، ص۸۳، ملخصاً)*


*درود پاک نہ پڑھنے کی 2 وعیدیں:*
اَحادیث میں جہاں درود پڑھنے کے فضائل بیان ہوئے ہیں وہیں درود پاک نہ پڑھنے کی وعیدیں بھی بیان ہوئی ہیں، یہاں ان میں سے دو اَحادیث درجِ ذیل ہیں۔
*(1)* حضرت ابوہریرہ رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے، رسولِ کریم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: 
’’جو لوگ کسی مجلس میں بیٹھیں اور اس میں اللہ تعالیٰ کا ذکر نہ کریں اور نہ اس کے نبی صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ پر دُرود پڑھیں تو (قیامت کے دن) ان کی وہ مجلس ان کے لیے باعث ِندامت ہوگی، اگر اللہ تعالیٰ چاہے گا تو انہیں عذاب دے گا اور چاہے گا تو ان کو معاف فرما دے گا۔
*(سنن ترمذی، کتاب الدعوات عن رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم، باب فی القوم یجلسون ولا یذکرون اللّٰہ، ۵ / ۲۴۷، الحدیث: ۳۳۹۱)*

*(2)* حضرت جابر رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے، سیّد المرسَلین صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا:
’’جس کے پاس میرا ذکر ہوا اور اس نے مجھ پر درود پاک نہ پڑھا وہ بدبخت ہے۔
*(معجم الاوسط، باب العین، من اسمہ : علی، ۳ / ۶۲، الحدیث: ۳۸۷۱)*


*درود پاک سے متعلق 6 شرعی اَحکام:*
*(1)* کسی مجلس میں سرکارِ دو عالَم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا ذکرکیا جائے تو ذکر کرنے اور سننے والے کا ایک مرتبہ درود و سلام پڑھنا واجب ہے اور اس سے زیادہ مستحب ہے اور نماز کے قعدہ ِاخیرہ میں تشہد کے بعد درود شریف پڑھنا سنت ہے۔
*(2)* حضور اقدس صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے تابع کر کے آپ کی آل و اَصحاب رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُمْ اور دوسرے مومنین پر بھی درود بھیجا جا سکتا ہے یعنی درود شریف میں آپ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے نامِ اقدس کے بعد ان کو شامل کیا جا سکتا ہے جبکہ مستقل طور پر حضور اکرم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے سوا ان میں سے کسی پر درود بھیجنا مکرو ہ ہے۔
*(3)* درود شریف میں آل و اَصحاب رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُمْ کا ذکر شروع سے چلتا آ رہا ہے اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ آل کے ذکر کے بغیر درود مقبول نہیں یعنی درود شریف میں حضور پُرنور صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے اہل ِبیت کو بھی شامل کیا جائے۔
*(4)* درود شریف اللہ تعالیٰ کی طرف سے نبی کریم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی عزت و تکریم ہے۔ علماء نے اَللّٰہمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ کے معنی یہ بیان کئے ہیں کہ یا ربّ! محمد مصطفٰی صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو عظمت عطا فرما، دنیا میں ان کا دین بلند کر کے، ان کی دعوت غالب فرما کر اور ان کی شریعت کو بقا عنایت کر کے اور آخرت میں ان کی شفاعت قبول فرما کر اور ان کا ثواب زیادہ کر کے اور اَوّلین و آخرین پر ان کی فضیلت کا اظہار فرما کر اور اَنبیاء و مُرسَلین عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام اور ملائکہ اور تمام مخلوق پر ان کی شان بلند کر کے۔
(مدارک، الاحزاب، تحت الآیۃ: ۵۶، ص۹۵۰، تفسیرات احمدیہ، الاحزاب، تحت الآیۃ: ۵۶، ص۶۳۵، ملتقطاً)
*(5)* خطبے میں حضور اقدس صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا نام پاک سن کر دل میں درود پڑھیں، زبان سے سکوت فرض ہے۔
(فتاوی رضویہ، باب الجمعۃ، ۸ / ۳۶۵)
*(6)* اللّٰه تعالیٰ نے درود و سلام پڑھنے کے لئے کسی وقت اور خاص حالت مثلاً کھڑے ہوکر یا بیٹھ کر پڑھنے کی قیدنہیں لگائی چنانچہ کھڑے ہوکر یا بیٹھ کر، جہاں چاہے، جس طرح چاہے، نمازسے قبل یا بعد، یونہی اذان سے پہلے یا بعد جب چاہے درودِ پاک پڑھناجائز ہے۔

*سب سے افضل درود اور درود پاک پڑھنے کے آداب:*
*(1)* سب دُرودوں سے افضل درود وہ ہے جو سب اعمال سے افضل یعنی نماز میں مقرر کیا گیا ہے یعنی درودِ ابراہیمی۔
*(2)* درود شریف راہ چلتے بھی پڑھنے کی اجازت ہے البتہ جہاں نجاست پڑی ہو وہاں پڑھنے سے رک جائے۔
*(3)* بہتر یہ ہے ایک وقت مُعَیّن کرکے ایک تعداد مقرر کر لے اور روزانہ وضو کر کے، دو زانو بیٹھ کر، ادب کے ساتھ مدینہ طیبہ کی طرف منہ کر کے مقرر کردہ تعداد کے مطابق درود عرض کیا کرے اور اس کی مقدار سو بار سے کم نہ ہو، ہاں اس سے زیادہ جس قدر نبھا سکے بہتر ہے۔
*(4)* اس کے علاوہ اُٹھتے بیٹھتے، چلتے پھرتے باوضو بے وضو ہر حال میں دُرود جاری رکھے۔
*(5)* بہتر یہ ہے کہ ایک خاص صیغہ کا پابند نہ ہو بلکہ وقتاً فَوَقتاً مختلف صیغوں سے درود عرض کرتا رہے تاکہ حضورِ قلب میں فرق نہ ہو۔
*(فتاوی رضویہ، باب صفۃ الصلاۃ،۶ / ۱۸۳، ملخصاً)*

➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
*المرتب⬅ قاضـی شعیب رضـا تحسینی امجــدی 📱917798520672+*
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے