انعام الٰہی کے مستحقین اورفکررضا
(یوم ولادت رضا (١٠شوال) کی مناسبت سے)
*تعلیمات تحفظ ناموس رسالت*
آج ١٠شوال المکرم کی سہانی صبح خوشیوں کی سوغات لے کر طلوع ہوئی،ہرکوئ امام احمد رضا قادری قدس سرہٗ العزیز کی ولادت کی خوشی میں مگن ہے،ارباب علم وادب،قرطاس وقلم لئے بیٹھے ہیں،اصحاب شعروسخن بھی اعلی حضرت کی علمی عبقریت سےمحفلیں معطرو مشکبارکۓ ہوۓ ہیں۔دنیاحیرت زدہ ہے کہ آخرامام احمد رضا کی شخصیت میں وہ کیاکشش ہے جوسارے اہل علم و فضل کواپنی جانب متوجہ کررہی ہے؟تواس سوال کا بس ایک ہی جواب ہے کہ ہرکوئی اپنے لئے جیتاہے اورامام احمد رضا امت مسلمہ کے فکرواعتقاد،عشق رسول کے تحفظ کے لئے زندہ رہے،انہوں نے اپنی زندگی کے مقاصد میں سے خاص طورپر یہ بات بھی ذکر کی ہے: کہ میری زندگی کے مقاصد میں سے ایک یہ بھی ہے کہ اگرکوئ بے ایمان وبدعقیدہ رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کی مقدس ذات پرحملہ آورہوتومیں اس کے سامنے سینہ سپرہوکراس کے طعنوں کاجواب دوں اور ناموسِ رسالت کی حفاظت وحمایت میں اپناسب کچھ قربان کردوں۔
اورانہوں نے ایسا کرکے دکھابھی دیا۔
خودفرماتے ہیں:
*کروں تیرے نام پہ جاں فدا نہ بس ایک جاں دوجہاں فدا۔دوجہاں سے بھی نہیں جی بھراکروں کیاکرڑوں جہاں نہیں*
امام احمد رضا کی حیات مبارکہ کاایک ایک لمحہ اس بات کاشاہدہے کہ انہوں نے عشق رسول صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم میں خودکوایسامستغرق کرلیا تھا کہ ان کی علمی و جاہت وعبقریت اور عشق مصطفیٰ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم میں فنائیت و محویت کااندازہ لگاناآج تک مشکل ہے اور یہ آسان بھی کیسے ہوسکتا ہے؟ خودفرماتے ہیں:
*ارے اے خداکے بندو! کوئی میرے دل کو ڈھونڈ و۔میرے پاس تھا ابھی تو ابھی کیا ہوا خدایانہ کوئی گیا نہ آیا*
جب عشق رسول اس منزل پر پہنچ جاتا ہے تو عاشق رسول کے افکار و نظریات کی بلندی کی حدود کوناپنابڑامشکل ہوجاتاہے اور یہ ایک زمینی حقیقت ہے کہ روزافزوں اعلی حضرت کی زندگی کی نئ نئ جہتیں ارباب علم و فضل کے سامنے آرہی ہیں اور دنیایہ کہنے پر مجبور ہے کہ خداوند قدوس نے اپنے اس بندے کو نامعلوم کیسے کیسے کمالات سے مالامال فرمایا تھا۔
کسی نے کیا خوب کہا ہے:
*تونے باطل کو مٹایااے امام احمد رضا۔دین کاڈنکابجایااے امام احمد رضا*
حضورسیداحسن العلماء مارہروی علیہ الرحمہ فرماتے ہیں:
*نعراۓ شیرانہ جب گونجاتیرا۔قلب نجدی پھٹ گیا احمد رضا*
اورایک آل رسول کی رضاسے والہانہ عقیدت و محبت کا انداز بھی ملاحظہ ہو۔
*یادکرتاہے تجھے تیرا حسن۔اس کے حق میں کردعااحمدرضا*
*تیری الفت میرے مرشد نے مجھے۔دی ہے گٹھی میں پلااحمدرضا*
اعلیٰ حضرت رضی اللہ تعالیٰ عنہ لکھتے ہیں:
*محبت خداو رسول کے فوائدوبرکات:* "اللہ تعالیٰ تمہیں اپنی رحمت کی طرف بلاتا ہے ،اپنی عظیم نعمتوں کا لالچ دلاتاہے کہ اگر اللہ ورسول کی عظمت کے آگے تم نے کسی کاپاس نہ کیا،کسی سے علاقہ نہ رکھا،توتمہیں کیا کیافائدے حاصل ہوں گے۔
(١) اللہ تعالیٰ تمہارے دلوں میں ایمان نقش کردے گا جس میں ان شاءاللہ تعالیٰ حسن خاتمہ کی بشارت جلیلہ ہے کہ اللہ کا لکھا نہیں مٹتا۔
(٢) اللہ تعالیٰ روح القدس سے تمہاری مددفرماۓ گا۔
(٣) تمہیں ہمیشگی کی جنتوں میں لے جاۓگا،جن کے نیچے نہریں رواں ہیں۔
(٤)تم خداکے گروہ کہلاؤگے،خداوالے ہوجاؤگے۔
(٥) منھ مانگی مرادیں پاؤگے،بلکہ امیدوخیال وگمان سے کروڑوں درجے افزوں۔
(٦)سب سے زیادہ یہ کہ اللہ تعالیٰ تم سے راضی ہوگا۔
(٧)یہ کہ فرماتا ہے میں تم سے راضی تم مجھ سے راضی۔
بندے کے لئے اس سے زائد اورکیا نعمت ہوتی ہے کہ اس کا رب اس سے راضی ہو۔
*مسلمانو!خدالگتی کہناکہ اگرکروڑوں جانیں رکھتاہواوروہ سب کی سب ان عظیم دولتوں پرنثارکردےتوواللہ کہ مفت پائیں۔پھرزیدوعمروسے علاقۂ تعظیم ومحبت یک لخت قطع کردیناکتنی بڑی بات ہےجس پراللہ تعالیٰ ان بے بہانعمتوں کاوعدہ فرمارہاہے اس کاوعدہ یقینا سچاہے۔قرآن کریم کی عادت کریمہ ہے کہ جوحکم فرماتاہے جیساکہ اس کے ماننےوالوں کواپنی نعمتوں کی بشارت دیتاہے نہ ماننے والوں پراپنے عذابوں کاتازیانہ بھی رکھتا ہے ۔*
*منکرین تعظیم رسول پرعذاب الہی:*
اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:
"بے شک جو اللہ ورسول اللہ کوایذادیتے ہیں ان پراللہ کی لعنت ہے دنیاوآخرت میں،اوراللہ نے ان کے لئے ذلت کا عذاب تیار کر رکھا ہے "(سورۃ الاحزاب)
امام احمد رضا قدس سرہٗ لکھتے ہیں:
اللہ عزوجل ایذاسے پاک ہے اسےکون ایذادے سکتا ہے مگرحبیب صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کی شان میں گستاخی کو اپنی ایذافرمایا۔
ان آیتوں سے اس شخص پرجورسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کے بدگویوں سے محبت کابرتاؤکرے سات کوڑے ثابت ہوۓ۔
(١)وہ ظالم ہے۔
(٢)گمراہ ہے۔
(٣)کافرہے۔
(٤)اس کے لئے دردناک عذاب ہے ۔
(٥)وہ آخرت میں ذلیل وخوارہو گا۔
(٦) اس نے اللہ واحد قہارکوایذا دی۔
(٧)اس پر دونوں جہان میں خدا کی لعنت ہے۔
*اے مسلمان اے مسلمان!اے امتی سیدالانس والجان! صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم۔خداراذراانصاف کر،وہ سات بہتر ہیں جو ان لوگوں سے یک لخت ترک علاقہ کردینے پر ملتےہیں کہ دل میں ایمان جم جاۓ ،اللہ مددگارہو،جنت مقام ہو،اللہ والوں میں شمارہو،مرادیں ملیں،خداتجھ سے راضی ہوتوخداسے راضی ہو۔یایہ سات بھلے ہیں جوان لوگو ں سے تعلق لگا رہنے پر پڑیں گے۔کہ ظالم،گمراہ،کافر،جہنمی ہو،آخرت میں خوارہو، خداکو ایذادے،خدا دونوں جہان میں لعنت کرے*
*ہیہات،ہیہات!کون کہہ سکتا ہے کہ یہ سات اچھے ہیں ؟کون کہہ سکتا ہے کہ وہ سات چھوڑنے کے ہیں؟مگر جان برادر!خالی یہ کہہ دینا تو کام نہیں دیتا،وہاں تو امتحان کی ٹھہری ہے"*
(تمہید ایمان،ص:6.7.9.ممبئ)
ترسیل:
*محمد اسلم رضا قادری اشفاقی*
{رکن: سنی ایجوکیشنل ٹرسٹ}
باسنی ناگور شریف،راجستھان
یومِ ولادت امام احمد رضا ١٤٤١ھ
0 تبصرے
اپنا کمینٹ یہاں لکھیں