حدیث:
بخاری مسلم میں حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ حضور شفیع المذنبین صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں:
انبیاعلیہم السلام کی اگرچہ ہزاروں دعائیں قبول ہوتی ہیں مگر ایک دعا انہیں خاص طور پراللہ تعالیٰ کی بارگاہ سے ملتی ہے کہ" جوچاہومانگ لو،بے شک دیاجائے گا".
تمام انبیا حضرت آدم سے عیسیٰ (علیہم السلام) تک سب نے اپنی اپنی دعادنیامیں کرلی۔اورمیں نے آخرت کے لئے اٹھارکھی ہے،وہ میری *شفاعت ہے،میری امت کے لئے قیامت کے دن"* میں نے اسے اپنی ساری امت کے لئے رکھا ہے جو ایمان کی حالت میں دنیا سے اٹھی"
(صحیح بخاری وصحیح مسلم)
امام عشق ومحبت،اعلیٰ حضرت امام احمد رضا قدس سرہٗ لکھتے ہیں:
*اللہ اکبر!اے گنہگاران امت،کیاتم نے اپنے مالک ومولیٰ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کی بہ کمال رأفت ورحمت اپنے حال پر نہ دیکھی کہ بارگاہ الٰہی عزجلالہ سے تین سوال حضورکوملے، "جوچاہومانگ لو،عطاہوگا"،حضورنے ان میں کوئی سوال اپنی ذات کے لئے نہ رکھا،سب تمہارے ہی کام میں صرف فرمادۓ،دوسوال دنیا میں کۓوہ بھی تمہارے ہی واسطے۔تیسراآخرت کواٹھارکھا،وہ تمہاری اس عظیم حاجت کے واسطے جب اس مہربان مولیٰ،رؤف ورحیم آقا،صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کے سوا کوئی کام آنے والا،بگڑی بنانے والا نہ ہوگا،(صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم)حق فرمایا حضرت حق عزوجل نے: عَزِیْزٌ عَلَیْهِ مَا عَنِتُّمْ حَرِیْصٌ عَلَیْكُمْ بِالْمُؤْمِنِیْنَ رَءُوْفٌ رَّحِیْمٌ*
(سورۃ التوبہ: 128)
" تمہاری بھلائی کے نہایت چاہنے والے، مسلمانوں پر کمال مہربان"(ترجمہ کنزالایمان)
*واللہ العظیم!قسم اس کی جس نے انہیں آپ مہربان کیا،ہرگزہرگزکوئ ماں اپنے عزیز پیارے اکلوتے بیٹے پر زنہاراتنی مہربان نہیں جس قدروہ اپنے ایک امتی پر مہربان ہیں۔(صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم)الہی تو ہماراعجزوضعف اور ان کے حقوق عظیمہ کی عظمت جانتا ہے،اے قادر!اے واجد!اے ماجد! ہماری طرف سے ان پراوران کی آل پروہ برکت والی دروددیں نازل فرما،جوان کے حقوق کووافی ہوں اوران کی رحمتوں کومکافی"*
(درودشریف)
"اللہم صل وسلم وبارک علیہ وعلیٰ آلہ و صحبہ قدررأفتہ ورحمتہ بامتہ وقدررأفتک ورحمتک بہ آمین آمین الہ الحق آمین۔"
*سبحن اللہ!امتیوں نے ان کی رحمتوں کا یہ معاوضہ رکھا کہ کوئی افضلیت میں تشکیکیں نکالتا ہے؟،کوئ ان کی شفاعت میں شبہ ڈالتاہے؟،کوئ ان کی تعریف اپنی سی جانتا ہے؟،کوئ ان کی تعظیم پربگڑکرکراتاہے؟،افعال محبت کا بدعت نام؟،اجلال وادب پرشرک کے احکام؟"*
(اسماع الاربعین فی شفاعۃ سیدالمحبوبین،ص:58.59)
فقط اتناسبب ہے انعقاد بزم محشرکا۔
کہ ان کی شان محبوبی دکھائی جانے والی ہے
(استاذزمن)
*کلام رضامیں شفاعت رسول کے جلوے:*
پیشِ حق مژدہ شفاعت کا سُناتے جائیں گے
آپ روتے جائیں گے ہم کو ہنساتے جائیں گے
دل نکل جانے کی جا ہے آہ کن آنکھوں سے وہ
ہم سے پیاسوں کے لیے دریا بہاتے جائیں گے
کُشتگانِ گرمیِ محشر کو وہ جانِ مسیح
آج دامن کی ہوا دے کر جِلاتے جائیں گے
گل کِھلے گا آج یہ اُن کی نسیمِ فیض سے
خون روتے آئیں گے ہم مسکراتے جائیں گے
ہاں چلو حسرت زدو سُنتے ہیں وہ دن آج ہے
تھی خبر جس کی کہ وہ جَلوہ دِکھاتے جائیں گے
آج عیدِ عاشِقاں ہے گر خدا چاہے کہ وہ
ابروئے پیوستہ کا عالَم دِکھاتے جائیں گے
کچھ خبر بھی ہے فقیرو آج وہ دن ہے کہ وہ
نعمتِ خلد اپنے صَدقے میں لُٹاتے جائیں گے
خاک اُفتادو بس اُن کے آنے ہی کی دیر ہے
خود وہ گر کر سجدہ میں تم کو اُٹھاتے جائیں گے
وُسعتیں دی ہیں خدا نے دامنِ محبوب کو
جرم کھلتے جائیں گے اور وہ چھپاتے جائیں گے
لو وہ آئے مسکراتے ہم اسیروں کی طرف
خرمنِ عِصیاں پر اب بجلی گراتے جائیں گے
آنکھ کھولو غمزدو دیکھو وہ گِریاں آئے ہیں
لوحِ دل سے نقشِ غم کو اب مِٹاتے جائیں گے
سوختہ جانوں پہ وہ پُر جوش رحمت آئے ہیں
آب کوثر سے لگی دِل کی بجھاتے جائیں گے
آفتاب اُن کا ہی چمکے گا جب اَوروں کے چراغ
صرصرِ جوشِ بلا سے جِھلملاتے جائیں گے
پائے کُوباں پُل سے گزریں گے تِری آواز پر
رَبِّ سَلِّمْ کی صَد ا پر وَجد لاتے جائیں گے
سرورِ دِیں لیجے اپنے ناتوانوں کی خبر
نفس و شیطاں سیّدا کب تک دَباتے جائیں گے
حشر تک ڈالیں گے ہم پَیدائشِ مولیٰ کی دُھوم
مِثل فارِس نجد کے قلعے گراتے جائیں گے
خاک ہو جائیں عدو جل کر مگر ہم تو رضاؔ
دَم میں جب تک دَم ہے ذِکر اُن کا سُناتے جائیں گے۔
(حدائق بخشش)
*پیغام رضا*
اعلیٰ حضرت نے نثراورنظم دونوں میں عاشقان رسول کوادب وتعظیم رسول کی تعلیم دی ۔
شفاعت رسول صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کی حقانیت وقطعیت پرانہوں نے مستقل دوکتابیں تصنیف فرمائی۔
(١)سمع وطاعۃ لاحادیث الشفاعۃ
(٢)اسماع الاربعین فی شفاعۃ سیدالمحبوبین۔
اور اہل سنت کے سینوں میں اس عقیدے کوراسخ کیا، اتنے کثیر دلائل لکھے کہ ریب وتشکیک کی گنجائش نہ رہے،بدباطنوں نے اس عقیدۂ قرآنی وایمانی پربھی ڈاکہ ڈالنے کے جتن کۓ اوراس یقینی بات پربھی قدغن لگانے کی کوشش کی،امت مسلمہ کو شک و شبہ میں ڈالناچاہا،خدارحم فرماۓ محدثین ومفسرین پرجنہوں نے احادیث شفاعت رسول کو نسلابعدنسل قرنابعدقرن روایت کرکے ان کی حفاظت فرمائی اوراپنی اپنی کتب میں انہیں نقل فرمایا۔
دوراخیرمیں اعلیٰ حضرت رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ان احادیث کریمہ کی تشریحات و توضیحات نظم اور نثر دونوں میں بیان کرکے اس عقیدۂ مسلمہ کاتحفظ فرمایا۔
اللہ تعالیٰ ہمیں اسی سچے،قدیمی،یقینی،ایمانی عقیدے پرقائم رکھےاورقیامت کے دن شفاعت رسول سے جنت نصیب کرے،امام أہل سنت کے فیوض و برکات سے مالا مال فرماے آمین۔
ترسیل:
*محمد اسلم رضا قادری اشفاقی*
{رکن:سنی ایجوکیشنل ٹرسٹ}
باسنی ناگور شریف،راجستھان
١٢شوال المکرم ١٤٤١ھ
5جون2020جمعۃ المبارکہ
0 تبصرے
اپنا کمینٹ یہاں لکھیں