-----------------------------------
*🕯اُخروی ثواب میں اضافے کی خاطر دُنْیَوی لذتوں کو ترک کر دینا🕯*
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
📬 اللّٰه تعالیٰ نے دُنْیَوی لذتوں اور عیش و عشرت کو اختیار کرنے پر کفار کی مذمت اور انہیں ملامت فرمائی ہے، اسی لئے رسولِ کریم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ، آپ کے صحابہ ٔکرام رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُمْ اور امت کے دیگر نیک لوگ دنیا کے عیش و عشرت اور اس کی لذتوں سے کنارہ کَش رہتے تھے اور زہد و قناعت والی زندگی گزارنے کو ترجیح دیتے تھے تاکہ آخرت میں ان کا ثواب زیادہ ہو۔
*( الوسیط، الاحقاف، تحت الآیۃ: ۲۰، ۴ / ۱۱۰)*
یہاں اسی سے متعلق دو رِوایات ملاحظہ ہوں :
*(1)* حضرت عمر فاروق رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں:
میں نے کاشانۂ اَقدس میں دیکھا تو خدا کی قسم! مجھے تین کھالوں کے سوا کچھ نظر نہ آیا، میں نے رسولِ کریم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی بارگاہ میں عرض کی: آپ اللہ تعالیٰ سے دعا کیجئے آپ کی امت پر وسعت فرمائے کیونکہ اس نے ایران اور روم کے لئے وسعت کر کے انہیں دنیا عطا فرمائی ہے حالانکہ وہ اللہ تعالیٰ کی عبادت نہیں کرتے۔ حضورِ اَقدس صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا:
’’اے ابنِ خطاب! کیا تمہیں اس میں شک ہے کہ یہ وہ لوگ ہیں جنہیں ان کے حصے کی پاک چیزیں دنیا میں ہی جلد دے دی گئی ہیں۔ حضرت عمر فاروق رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ نے عرض کی: یا رسولَ اللہ! صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ، میرے لئے مغفرت کی دعا فرما دیجئے۔
*( بخاری، کتاب المظالم والغصب، باب الغرفۃ والعلیۃ... الخ، ۲ / ۱۳۳، الحدیث: ۲۴۶۸)*
*(2)* حضرت سالم بن عبداللہ رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُمَا سے روایت ہے، امیر المؤمنین حضرت عمر فاروق رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ نے فرمایا:
اللہ عَزَّوَجَلَّ کی قسم! ہمیں بھی زندگی کی لذّتیں حاصل کرنے کی خواہش ہوتی ہے اور ہم بھی یہ حکم دینا چاہتے ہیں کہ ہمارے لئے چھوٹی بکری بھونی جائے، میدے کی روٹی اور مشکیزے میں نبیذ بنائی جائے، یہاں تک کہ جب گوشت چکور (یعنی تیتر کی مثل پہاڑی پرندے کے گوشت) کی طرح (نرم) ہو جائے تو اسے کھائیں اور نبیذ پئیں، لیکن (ہم ایسا نہیں کرتے بلکہ) ہم یہ ارادہ رکھتے ہیں کہ پاکیزہ چیزوں کو آخرت کے لئے بچا لیں کیونکہ ہم نے اللہ تعالیٰ کا یہ ارشاد سن رکھا ہے:
’’اَذْهَبْتُمْ طَیِّبٰتِكُمْ فِیْ حَیَاتِكُمُ الدُّنْیَا‘‘
ترجمہ: تم اپنے حصے کی پاک چیزیں اپنی دنیا ہی کی زندگی میں فنا کر چکے۔
*( حلیۃ الاولیاء، عمر بن الخطاب، ۱ / ۸۵، الحدیث: ۱۱۸)*
اللہ تعالیٰ ہمیں بھی اُخروی ثواب میں اضافے کی خاطر دنیا کی لذّتوں اور اس کے عیش و عشرت کو ترک کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین بجاہ النبی الامین صلی اللّٰه علیہ وآلہ وسلم
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
*المرتب⬅ قاضـی شعیب رضـا تحسینی امجــدی 📱917798520672+*
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
0 تبصرے
اپنا کمینٹ یہاں لکھیں