خانقاہ مارہرہ مطہرہ کو معیار بنائیں

باسمہ تعالی وبحمدہ والصلوات والتسلیمات علی حبیبہ المصطفے والہ

خانقاہ مارہرہ مطہرہ کو معیار بنائیں

عہد حاضر میں بہت سی دینی خدمات کو ہم نے ایک روز گار بنا لیا ہے۔
فقہائے اسلام نے شرعی حاجت کے سبب امامت اورعلوم دینیہ کی تدریس پر اجرت کو جائز قرار دیا۔مگر عہد حاضر میں رفتہ رفتہ بہت سی دینی خدمات کو ذریعہ معاش کی طرح سمجھ لیا گیا ہے۔
تقریر و خطابت کو بھی اور نعت خوانی و منقبت خوانی کو بھی۔بسا اوقات نذرانوں کا مطالبہ بھی ہوتا ہے۔مطالبہ کے بعد اس کی حیثیت نذرانہ کی ہو گی یا اجرت کی؟ کیا شرعا یہ مطالبہ جائز ہے؟
اس طرح متعدد دینی خدمات ہیں۔
عہد حاضر کی پیری مریدی بھی اسی ضمن میں داخل ہو چکی ہے۔جو لوگ پیر بن کر ذریعہ معاش ترک کر دیتے ہیں اور مریدین کے نذرانوں پر گزر بسر کرتے ہیں،وہ اپنے مریدین کی صالح تربیت نہیں کر سکتے،کیوں کہ ان کے ذہن و دماغ میں یہ تصور ضرور ائے گا کہ اگر ہمارے مریدین ہم سے ناراض ہو گئے تو نذر و نیاز کا راستہ بند ہو جائے گا۔
خانقاہ برکاتیہ مارہرہ مطہرہ کا حلقہ ملک و بیرون ملک ہمیشہ بہت وسیع رہا ہے۔اکابرین اہل سنت کو یہاں سے شرف ارادت و اعزاز خلافت حاصل رہا۔رشد و ہدایت کا دائرہ خواص وعوام سب کو محیط رہا،لیکن یہاں کے سجادگان و مشائخ ہمیشہ کسی روزگار سے منسلک رہے۔یہ حضرات عالیہ مریدین سے نذرانے لیتے نہیں،بلکہ اپنے قابل قدر مریدین و خلفا کو نذرانے عطا فرماتے رہے۔
ان نفوس قدسیہ نے بیعت و ارادت کو محض قوم کے لئے رشد و ہدایت کا ایک ذریعہ سمجھا۔
حضور سید العلما،حضور احسن العلما قدس سرہما ممبئی کی کھڑگ مسجد میں امامت سے منسلک رہے۔بعد کے مشائخ و سجادگان بھی مختلف روزگار سے منسلک رہے اور اج تک یہی صورت حال ہے۔اب یہ حضرات رشد و ہدایت کے ساتھ قوم مسلم کے لئے تعلیمی،تعمیری،تحریکی و رفاہی خدمات بھی انجام دے رہے ہیں۔
یقینا خانقاہ مارہرہ مطہرہ دیگر خانقاہوں کے لئے اور مشائخ مارہرہ مطہرہ دیگر مشائخ کے لئے بہترین نمونہ اور ائیڈیل ہیں۔
بہتر تو یہی تھا کہ عظیم دینی مدارس میں طلبہ کو دینی علوم و فنون کے ساتھ کچھ ہنر بھی سکھائے جاتے،تاکہ وہ بعد فراغت مساجد و مدارس تک محدود نہ رہتے۔وہ دیگر شعبہ ہائے حیات میں شامل و داخل ہوتے اور وہاں کے لوگوں کے درمیان دین و سنت کی تبلیغ بھی کرتے اور اپنی روزی روٹی بھی حاصل کر لیتے۔ہمیں چشم پوشی کی بجائے قوت فکریہ کو حرکت دینی چاہئے،پھر ان شاء اللہ تعالی ہم کسی عمدہ نتیجے تک پہنچ سکیں گے۔

طارق انور مصباحی
مدیر:
ماہنامہ پیغام شریعت دہلی
جاری کردہ۔ 30جولائی2020

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے