-----------------------------------------------------------
*🕯 سچـی توبہ 🕯*
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
📬 *حضرت فضیل بن عیاض رَحْمَۃُ اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ کی توبہ:* حضرت فضل بن موسیٰ رَحْمَۃُ اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ فرماتے ہیں:
’’حضرت فضیل بن عیاض رَحْمَۃُ اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ (توبہ سے پہلے) ڈاکو تھے اور ’’ابیورد‘‘ اور ’’سرخَس‘‘ کے درمیان ڈاکہ زنی کیا کرتے تھے، ان کی توبہ کا سبب یہ ہوا کہ انہیں ایک لونڈی سے عشق ہو گیا، ایک مرتبہ وہ
اس کے پاس جانے کے لئے دیوار پر چڑھ رہے تھے کہ اس وقت کسی نے یہ آیت پڑھی:
’’اَلَمْ یَاْنِ لِلَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اَنْ تَخْشَعَ قُلُوْبُهُمْ لِذِكْرِ اللّٰهِ‘‘
جونہی یہ آیت آپ نے سنی تو بے اختیار آپ کے منہ سے نکلا ’’کیوں نہیں میرے پروردگار! اب اس کا وقت آگیا ہے۔ چنانچہ آپ دیوار سے اتر پڑے اور رات کو ایک سنسان اور بے آباد کھنڈر نما مکان میں جاکر بیٹھ گئے۔ وہاں ایک قافلہ موجود تھا اور شُرکائے قافلہ میں سے بعض کہہ رہے تھے کہ ہم سفر جاری رکھیں گے اور بعض نے کہا کہ صبح تک یہیں رک جاؤ کیونکہ فضیل بن عیاض ڈاکو اسی اَطراف میں رہتا ہے، کہیں وہ ہم پر حملہ نہ کر دے۔ آپ نے قافلے والوں کی باتیں سنیں تو غور کرنے لگے اور کہا: (افسوس) میں رات کے وقت بھی گناہ کرتا ہوں اور (میرے گناہوں کی وجہ سے) مسلمانوں کا حال یہ ہے کہ وہ یہاں مجھ سے خوفزدہ ہو رہے ہیں حالانکہ اللہ تعالیٰ مجھے ان کے پاس اس حال میں لایا ہے کہ میں اب اپنے جرم سے رجوع کر چکا ہوں۔
اے اللہ ! عَزَّوَجَلَّ، میں تیری بارگاہ میں توبہ کرتا ہوں اور اب میں (ساری زندگی) کعبۃُ اللہ کی مجاوری میں گزاروں گا۔
*( شعب الایمان، السابع والاربعون من شعب الایمان... الخ، فصل فی محقرات الذنوب، ۵ / ۴۶۸، الحدیث: ۷۳۱۶)*
*حضرت مالک بن دینار رَحْمَۃُاللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ کی توبہ:*
حضرت مالک بن دینار رَحْمَۃُ اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ (توبہ سے پہلے) نشہ کے عادی تھے، آپ کی توبہ کا سبب یہ بنا کہ آپ اپنی ایک بیٹی سے بہت محبت کیا کرتے تھے، اس کا انتقال ہوا تو آپ نے شعبان کی پندرھویں رات خواب دیکھا کہ آپ کی قبر سے ایک بہت بڑا اژدھا نکل کر آپ کے پیچھے رینگنے لگا ہے، آپ جب تیز چلنے لگتے تو وہ بھی تیز ہو جاتا، پھر آپ ایک کمزور سن رسیدہ شخص کے قریب سے گزرے تو اس سے کہا ’’مجھے اس اژدھے سے بچائیں۔ انہوں نے جواب دیا ’’میں کمزور ہوں، رفتار تیز کر لو شاید اس طرح اس سے نجات پا سکو۔ تو آپ مزید تیز چلنے لگے، اژدھا پیچھے ہی تھا یہاں تک کہ آپ آگ کے ابلتے ہوئے گڑھوں کے پاس سے گزرے، قریب تھا کہ آپ اس میں گرجاتے، اتنے میں ایک آواز آئی: تو میرا اہل نہیں ہے۔
آپ چلتے رہے حتّٰی کہ ایک پہاڑ پر چڑھ گئے، اس پر شامیانے اور سائبان لگے ہوئے تھے، اچانک ایک آواز آئی: اس ناامید کو دشمن کے نرغے میں جانے سے پہلے ہی گھیر لو۔ تو بہت سے بچوں نے انہیں گھیر لیا جن میں آپ کی وہ بیٹی بھی تھی، وہ آپ کے پاس آئی اور اپنا دایاں ہاتھ اس اژدھے کو مارا تو وہ بھاگ گیا اور پھر وہ آپ کی گود میں بیٹھ کر یہ آیت پڑھنے لگی:
’’اَلَمْ یَاْنِ لِلَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اَنْ تَخْشَعَ قُلُوْبُهُمْ لِذِكْرِ اللّٰهِ وَ مَا نَزَلَ مِنَ الْحَقِّ"
آپ فرماتے ہیں کہ میں نے اپنی اس بیٹی سے پوچھا ’’کیا تم (فوت ہونے والے) قرآن بھی پڑھتے ہو؟ تو اس نے جواب دیا : ’’جی ہاں ! ہم آپ (یعنی زندہ لوگوں ) سے زیادہ اس کی معرفت رکھتے ہیں۔ پھر آپ نے اس سے اس جگہ ٹھہرنے کا مقصد پوچھا تو اس نے بتایا : ’’یہ بچے قیامت تک یہاں ٹھہر کر اپنے ان والدین کا انتظار کریں گے جنہوں نے انہیں آگے بھیجا ہے۔ پھر اس اژدھے کے بارے میں پوچھا تو اس نے بتایا ’’وہ آپ کا برا عمل ہے۔ پھر اس ضعیف العمر شخص کے بارے میں پوچھا تو اس نے بتایا :’’وہ آپ کا نیک عمل ہے، آپ نے اسے اتنا کمزور کر دیا ہے کہ اس میں آپ کے برے عمل کا مقابلہ کرنے کی سکت نہیں، لہٰذا آپ اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں توبہ کریں اور ہلاک ہونے سے بچیں۔ پھر وہ بلندی پر چلی گئی جب آپ بیدار ہوئے تو اسی وقت سچی توبہ کرلی۔
*( روض الریاحین، الفصل الثانی فی اثبات کرامات الاولیاء، الحکایۃ الحادیۃ والخمسون بعد المئۃ، ص۱۷۳)*
اللّٰہ رب العزت ہمیں بھی سچی توبہ کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ علیہ وسلم
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
*المرتب⬅ قاضـی شعیب رضـا تحسینی امجــدی 📱917798520672+*
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
0 تبصرے
اپنا کمینٹ یہاں لکھیں