Header Ads

شاہ است حسین بادشاہ است حسین

*📚 « امجــــدی مضــــامین » 📚*
-----------------------------------------------------------
*🕯شاہ است حسین بادشاہ است حسین🕯*
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖

📬 تحقیق کے مطابق یہ رباعی حضرت معین الدین چشتی کی نہیں ہے. پھر یہ کس شاعر کی ہے؟ اس بارے میں کئی اقوال ہیں.
البتہ مفہوم کے اعتبار سے یہ بالکل درست ہے. جو لوگ اس پر اعتراض کرتے ہیں وہ غلط فہمی کا شکار ہیں.
اس کا مفہوم حسب ذیل ہے. 

امام حسین قلوب امت کے سردار و بادشاہ ہیں.
دین میں ایسے مستغرق ہیں کہ سرتاپا خود دین ہیں، دین نے اپنے تحفظ کے لیے آپ ہی کے دامن میں پناہ لی. 
سر تو دے دیا مگر یزید کے ہاتھوں میں ہاتھ نہیں دیا.
حق تو یہ ہے کہ آپ لا الہ الا اللہ کی بنیاد ٹھہرے.

یہاں بناء بمعنی عمارت ہو تو مطلب یہ ہو گا کہ یزید کے ہاتھوں اسلام کی منہدم ہوتی عمارت کو اپنا خون دے کر دوبارہ تعمیر کر دیا.. 
اور اگر بناء بمعنی بنیاد ہو تو مطلب یہ ہو گا کہ
اپنا سب کچھ لٹا کر اسے بنیاد فراہم کر دی.

دراصل موروثی جانشینی اور فسق و فجور کی حکومت کا آغاز تاریخ اسلام میں پہلی بار ہو رہا تھا ، اب اس موقع پر اہل اسلام کا رد عمل کیا ہو، یہ کسی صاحب عزیمت کا اپنے عمل سے ثابت کرنا ضروری تھا، تاکہ رہتی دنیا تک کے لیے مثال بن جائے کہ غلط نظام حکومت کے سامنے کس قسم کا کردار پیش کرنے کی ضرورت ہوتی ہے.
یہی کام سیدنا امام حسین نے کر دکھایا اور اپنے جد اعلی سیدنا ابراہیم علیہ السلام کی طرح باطل کے بت کدے میں جرات رندانہ کے ساتھ گھس کر اسے تہس نہس کر کے بتا دیا کہ جب بھی یزیدی نظام حکومت دیکھو تو اس کے خلاف حسینی انداز کی جد و جہد کا آغاز کرو. 

اگرچہ فسق و فجور کی حکومتوں کا سلسلہ یزید کے بعد بھی جاری رہا مگر حسینی طرز عمل کا فائدہ یہ ہوا کہ فکر ونظر ہمیشہ اس کو خلاف اسلام سمجھتی چلی آ رہی ہے. یقیناً یہ فکر و نظر حضرت امام کی عظیم قربانی کا ثمر ہے.
اگر اس وقت آپ یزید کے ہاتھوں میں ہاتھ دے کر موروثی اور فسق وفجور کی حکومت پر مہر تصدیق ثبت کر دیتے تو پھر اس اسلام کش عمل کو قیامت تک کے لیے سند جواز فراہم ہو جاتی، جو کہ اب کسی بھی طور پر کسی بھی باطل حکومت کے پاس نہیں ہے .

آج کوئی بھی شخص سر بازار کھڑے ہو کر یہ کہنے کی جرات نہیں کر سکتا کہ "میں یزیدی ہوں" مگر سینہ تان کر فخر کے ساتھ یہ بات بے جھجھک کہہ سکتا ہے کہ "میں حسینی ہوں"
یہ ہے دین کی وہ بنیاد جو ہمیں حسین نے فراہم کی ہے. یقیناً سیدنا امام حسین کی اس عظیم ترین خدمت پر امت ہمیشہ کے لیے آپ کے زیر بار ہے بقول سید نصیر الدین نصیر:

حجت تمام کر گیا ہے شبیر
آفاق میں نام کر گیا ہے شبیر
تا حشر نہیں جواب جس کا ممکن
سر دے کے وہ کام کر گیا ہے شبیر

➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
*از 🖊️ عون محمد سعیدی مصطفوی*
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے