باسمہ تعالیٰ وبحمدہ والصلوٰۃوالسلام علیٰ رسولہ الاعلیٰ وآلہ
آؤ! اپنی اصلاح کریں
(قسط نہم)
عہد حاضرمیں اکثر علمی اختلاف شخصی اختلاف کی شکل اختیار کر لیتا ہے،پھر وہ اختلاف فریق مخالف کے آبا واجداد کو اپنے گھیرے میں لے لیتا ہے۔
اگرخانقاہ رضویہ کے کسی فرد سے اختلاف ہوتو اعلیٰ حضرت قدس سرہ العزیز کا شماربھی اختلافی دائرہ میں ہونے لگتا ہے،پھر ابلیس لعین اس انسان کارخ امام اہل سنت علیہ الرحمۃ والرضوان کی تعلیمات کی طرف موڑ دیتا ہے۔رفتہ رفتہ وہ آدمی امام اہل سنت قدس سرہ العزیزکے بیان کردہ عقائد سے منہ موڑنے لگتا ہے،اوراپنی آخرت تباہ کرلیتا ہے۔
میں ان عقل مندوں سے سوال کرتا ہوں کہ کیا جب خانقاہ برکاتیہ یاخانقاہ اشرفیہ کے کسی فرد سے اختلاف ہو تو ان کے جدکریم حضور اقدس تاجدار کائنات علیہ الصلوٰۃوالسلام کا لایا ہوادین اسلام آپ چھوڑدیں گے؟
ع/ بریں عقل ودانش ببایدگریست
عقائد حقہ پر انگشت نمائی کرناشیطانی وسوسوں کا نتیجہ ہے۔ابلیس ہمارے قلب و ذہن میں وسوسہ پیوست کرتا جاتا ہے اورہم شعوری یا لاشعوری طور پر غلط راہ پر جا پڑتے ہیں،اور شیطان کوخوش ہونے کا ایک موقع فراہم ہوجاتا ہے۔
آپ کل تک جن عقائد کو حق کہتے تھے،آج ان عقائد حقہ پر شکوک وشبہات کا اظہار کر کے اپنے متعلقین ومعتقدین کو بھی مذبذب بنا رہے ہیں،حالاں کہ آپ کے آباواجداد اور آپ کے شیوخ واساتذہ بھی ان ہی اعتقادات پر قائم تھے توگویا آپ نے ان تمام کو بھی سوال کے دائرہ میں لا کھڑا کیا۔
یہ شیطانی فریب کے علاوہ کچھ بھی نہیں۔ہمارے سر پر مکھی بیٹھ جائے تو ہم مکھی بھگائیں،نہ کہ اپنا سرپھوڑڈالیں۔
ع/ عقل ہوتی تو خدا سے نہ لڑائی لیتے
امام اہل سنت قدس سرہ العزیزنے جوکچھ بیان فرمایا، وہ مذہب اسلام اورمسلک اہل سنت وجماعت کے عقائد ومسائل ہیں۔ان عقائدومسائل پر اسلاف کرام کی کتابوں سے حوالے منقول ہیں۔ان میں سے جو امور ضروریات دین یا ضروریات اہل سنت میں سے ہیں،ان کو ماننا ضروری ہے۔
ضروریات دین کا منکر اسلام سے خارج ہے اور ضروریات اہل سنت کا منکر اہل سنت وجماعت سے خارج ہے۔
آپ کا جس شخص سے علمی اختلاف ہے،وہ علمی اختلاف شخصی اختلاف سے بدل جانا بھی غلط ہے اور اس اختلاف کا اس کی آل واولاد یا اس کے آبا واجداد تک متعدی ہوجانا بھی غلط ہے۔
تعجب تویہ ہے کہ کبھی یہ اختلاف فریقین کے جملہ احباب ومتعلقین اور مریدین ومعتقدین کو محیط ہوجاتا ہے اور صدیوں جاری رہتا ہے۔
سچ تو یہ ہے کہ کسی اختلاف کے رنجیدہ اثرات کا برقرار رہنا ہی غلط ہے۔وسعت ظرفی کا تقاضا تویہی ہے کہ عفو ودرگزر کی راہ اختیار کی جائے اور احباب اہل سنت باہم شیروشکر ہو جائیں۔یہی اسلام کی تعلیم بھی ہے۔
بھارت میں گاہے بگاہے بدمذہبوں سے سیاسی اتحاد کے نعرے بلند ہوجاتے ہیں،لیکن اہل حق کے اتحاد کی آواز نہیں سنائی دیتی۔جس اتحاد کا حکم شریعت اسلامیہ دیتی ہے،اس بارے میں وحشت ناک خموشی اور چاروں طرف گہرا سناٹا چھایارہتاہے،اور جس اتحادکی ممانعت ہے، موقع بموقع اس اتحادکا شوق ہمارے دلوں میں بیدا ر ہوتارہتا ہے،کیا یہ تلبیس ابلیس نہیں؟دراصل یہ شیطانی فتنہ ہے،جس پر ہم غورنہیں کرپارہے ہیں۔
بھائیو! شیطان کو اپنے قلب وذہن پر قابض مت ہونے دو۔اپنے دل ودماغ میں پیداہونے والے ہر خیال کا شرعی حکم اسلامی کتابوں میں دیکھو۔اگر وہ خیال اسلامی اصولوں کے خلاف ہے تو سمجھ لوکہ شیطانی وسوسہ ہے۔
عصرحاضرمیں بعض لوگ غزالی ورازی بننے کا خواب دیکھ رہے ہیں اور سنی مسلمانوں کے عقائد کو بگاڑنے کی کوشش کررہے ہیں۔
منہاجی،سراوی،پھلواروی،نیم رافضی وغیرہ تمام گمراہ طبقات سے پر ہیز کریں۔
یہ لوگ نیاز وفاتحہ،عرس ومیلاد کے قائل ہیں،لیکن ان کے عقائد اہل سنت وجماعت کے خلاف ہیں۔
کسی کی شان وشوکت دیکھ کر اس کے ساتھ نہ جائیں۔ یہ جاہ وحشمت دنیا تک محدود ہے،جب کہ آپ کو ہمیشہ عالم آخرت میں رہنا ہے۔ دنیا سے کب رخصتی ہوجائے،اس کا کچھ پتہ نہیں،پس جس کا پتہ ہے،اسی پر نظر رکھیں۔
طارق انور مصباحی
جاری کردہ:23:ستمبر 2020
آؤ اپنی اصلاح کریں تمام قسطوں کے لیے یہاں کلک کریں 👇
0 تبصرے
اپنا کمینٹ یہاں لکھیں