کتنا آسان تھا بچپن میں سلانا ہم کو ‏از ‏قلم ‏طارق ‏انور ‏مصباحي ‏

باسمہ تعالیٰ وبحمدہ والصلوٰۃوالسلام علیٰ رسولہ الاعلیٰ وآلہ

کتنا آسان تھا بچپن میں سلانا ہم کو

کتنا آسان تھا بچپن میں سلانا ہم کو    
 نیند آجاتی تھی پریوں کی کہانی سن کر

 انسانی صحت وتندرستی کے واسطے نیندبہت ضروری ہے۔15:سے 40:تک کی عمروالوں کوکم ازکم رات کو سات گھنٹے سونا چاہئے اور زیادہ سے زیادہ نوگھنٹے۔چالیس سال سے زائد عمر والوں کو چھ گھنٹے کی نیند ضروری ہے۔ 
نیندکی کمی کے سبب بہت سی بیماریاں جنم لیتی ہیں۔اللہ تعالیٰ نے سونے کے واسطے رات کوبنایا ہے۔ دوپہرکے کھانے کے بعدقیلولہ پندرہ منٹ کافی ہے۔دن میں سوجانے سے رات کو نیند جلد نہیں آتی ہے۔ 

رات کو سونے سے دو/تین گھنٹے قبل کھا کرکچھ دیرچہل قدمی کرنا چاہئے۔نما ز عشا کے بعد سونے کی عادت بنائی جائے،تاکہ قبل فجر اٹھ کر حسب توفیق نماز تہجد کی چند رکعتیں ادا کرسکیں اور تہجد کی برکتیں پا سکیں۔
 
دینی جلسے اور شادی بیاہ وغیرہ کے پروگرام بھی دن میں ہونے چاہئے،تاکہ بلا ضرورت شب بیداری کی ضرورت نہ پڑے۔

بارہ بجے رات سے دن دس بجے تک سوتے رہنا یقینا اسلامی تعلیم کے خلاف ہے۔اس غلط رواج کے سبب نماز فجر قضا ہوجاتی ہے۔یہ رواج زیادہ تر شہروں میں ہے۔اس غلط رواج کو بدلنا ضروری ہے۔

  نیندکی کمی کے نقصانات

(1)چڑچڑاپن(2)سردرد(3)موٹاپا(4)آنکھوں کی روشنی میں کمی،آنکھوں میں کھجلاہٹ ہونااور آنکھوں سے پانی گرنا(5)امراض قلب (6)بدن میں سستی (7)جسم کے دفاعی نظام کی کمزوری(8) نزلہ زکام کے دائمی اثرات(9)شوگر(10)کینسر(11)قوت حافظہ کی کمزوری (12)بانجھ پن (13)بھوک کی زیادتی (14)قبل ازوقت بڑھاپا(15)دماغی امراض (16)ڈپریشن (17)جسمانی کمزوری (18) قبض (19)مرگی (20)ذہن میں منفی سوچ کا پیدا ہونا (21)رگوں اورپٹھوں کا کمزورہونا:ودیگرامراض۔

بے خوابی کے اسباب ووجوہات

کبھی کسی فکر مندی،یا وقت معمول کے بعدسونے کے سبب،خاص کرعہدحاضرمیں سونے کے وقت موبائل میں مصروف رہنے کے سبب بے خوابی کی بیماری ہوجاتی ہے۔اس کوانسومنیا(Insomnia)کہا جاتا ہے۔موبائل،ٹی وی،کمپیوٹر سے نکلنے والی شعاعیں (Radiation)دماغ کے خلیوں (Cells) کومتاثر کرتی ہے اور پھر بے خوابی کی کیفیت پید ا ہوجاتی ہے۔نیند کی دوائیں بہت نقصان دہ ہوتی ہیں۔پہلے کسی دوسری ترکیب سے نیندلانے کی کوشش کریں۔دعائیں ودرودشریف پڑھیں۔گھریلو نسخوں کا استعمال کریں، یا ہومیوپیتھک ڈاکٹر کے پاس جائیں۔آخری مرحلہ میں سا ئیکولوجسٹ (Psychologist)سے رجوع کریں۔

پرسکون نیند کا طریقہ

سونے کے وقت آواز اور روشنی بندکردیں۔ بستر اورتکیہ آرام دہ ہو۔ اگر کوئی چائے کا عادی ہوتو سونے سے تین چار گھنٹے قبل چائے پی لیں۔ سونے کے وقت تمباکو،سگریٹ وغیرہ سے بھی پرہیز کریں۔نشہ آور چیزوں کا زیادہ استعمال نیند میں کمی پیدا کرتا ہے۔پانی مناسب مقدار میں پیا کریں۔ہمیشہ ہلکا گرم پانی پئیں۔

 سونے کے وقت فکر وخیال کودل ودماغ سے نکال دیں۔ سونے سے قبل نہالیں۔سونے کے وقت ہلکے لباس پہنیں۔رات کا کھانا ہلکا اور زود ہضم ہو۔ بھوکے پیٹ سونا یا بہت زیادہ کھا لینا نیندکو دورکردیتا ہے۔دن میں ورزش کی عادت بنائیں۔خواب گاہ میں مچھر،کھٹمل وغیرہ نہ ہو۔

ماہرین نے نیندکے واسطے ایک ٹوٹکا بتایا ہے۔اس کو(4-7-8 Method)کہا جاتا ہے۔یہ ایک قدرتی ٹوٹکا ہے۔ اس کو آزما کر دیکھ لیا جائے۔اس سے قبل دعائیں پڑھ لیں۔ٹوٹکا کا طریقہ مندرجہ ذیل ہے۔

(1)سکون کے ساتھ بستر پر لیٹنے کے بعد ناک سے چار سیکنڈ سانس اپنے اندرلیں۔
(2)سانس کو سات سیکنڈ تک اپنے اندر روک کر رکھیں۔
(3)پھر سانس کو آٹھ سیکنڈیاآٹھ سے زیادہ سیکنڈ میں دھیرے دھیر ے باہر نکالیں۔ اس عمل کوبستر پر لیٹ کر دہراتے رہیں۔اس سے دماغ کوسکون محسوس ہوتا ہے،اورپھر نیندآنے لگتی ہے۔

دن میں سونے کی وجہ سے رات کو نیندجلد نہیں آتی ہے اورانسان بسترپر قلابازیاں کھا تا رہتا ہے۔دن میں قیلولہ مختصر کیا جائے اور نماز عشا کے بعد سونے کی عادت بنائی جائے۔
دیہاتوں میں یہی طریقہ رائج ہے۔ لوگ نماز مغرب کے بعدکھا پی لیتے ہیں اور نماز عشا کے بعد سوجاتے ہیں،پھر فجر کے وقت جاگ جاتے ہیں۔

 اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں ارشاد فرمایا:(وَمِن رَّحمَنِہٖ جَعَلَ لَکُم اللَّیلَ وَالنَّہَارَ لِتَسکُنُوا فِیہِ وَلِتَبتَغُوا مِن فَضلِہٖ وَلَعَلَّکُم تَشکُرُونَ)(سورہ لقمان:آیت 73)

ترجمہ:اور اس نے اپنی مہر (رحمت)سے تمہارے لیے رات اور دن بنائے کہ رات میں آرام کرو،اور دن میں اس کا فضل ڈھونڈو۔اور اس لیے کہ تم حق مانو۔(کنزالایمان)

توضیح:دن میں فضل الٰہی تلاش کرنے کا مفہوم یہ ہے کہ دن میں کسب معاش کرو،پھررزق ملنے پر اللہ تعالیٰ کا شکریہ اداکرو،اوررات کوآرام کرو۔

اس آیت مقدسہ سے واضح ہوتا ہے کہ جولوگ رات کوکام اوردن کوآرام کرتے ہیں،وہ خلاف فطرت طریق کار کو اپنائے ہوئے ہیں۔
شہروں میں بہت سے ایسی فیکٹریاں اور کارخانے ہیں کہ رات میں دیرتک لوگ کام کرتے ہیں اوراس کے ورکرس(Workers) دن میں دس بجے تک سوئے رہتے ہیں۔دن میں کام جلدی شروع ہونا چاہئے اور رات کوکام جلدبند ہو جانا چاہئے۔کاریگروں سے جووقت رات کولیا جاتا ہے،وہ دن کو لے لیا جائے۔

سرکاری شعبے اور بہت سی پرائیویٹ کمپنیوں میں بھی کام کا وقت صبح دس بجے سے شام چار بجے تک متعین ہوتا ہے۔ یہ صحیح طریقہ ہے۔مسلمانوں پر دیگرپنج وقتی نمازوں کی طرح نماز فجربھی فرض ہے۔ان کو سونے کا ایسا سسٹم اختیار کرنا چاہئے کہ نماز فجر قضا نہ ہو۔اگرآپ بارہ بجے کے بعد سوتے ہیں اور وقت پر بیدار ہوکر نماز فجر اداکرنا چاہتے ہیں تو نماز کے بعددوبارہ نیندآنا مشکل ہے۔ اس طریق کار سے بے خوابی کا مرض ہونے کا خطر ہ ہے۔

بے خوابی کی بیماری ایک سخت مرض ہے،گر چہ بظاہر ہم اسے معمولی سمجھیں۔بے خوابی انسان کو ناکارہ بنا دیتی ہے،اوربے شمار بیماریاں ساتھ لاتی ہے۔اپنی صحت وتندرستی کی حفاظت بنیادی لوازمات میں سے ہے۔

انڈیا ہی کاایک مشہور اسٹیٹ گوا (Goa)ہے۔ ریاست بھر میں شام آٹھ بجے سے قبل ہی ساری دکانیں،بازار،بسیں وغیرہ بندہوجاتی ہیں۔سڑکیں سنسان ہوجاتی ہیں۔یہ میرا ذاتی مشاہدہ ہے۔بعض احباب سے معلوم ہواکہ یورپ وامر یکہ میں بھی یہی رواج ہے۔قوم مسلم بھی خلاف فطرت رواج کو ترک کرے۔

مدارس اسلامیہ میں عشا کے بعد سونے کاماحول بنایا جائے۔کھانے کا نظم نمازعشا سے قبل ہو۔ اکثر مدارس میں یک وقتی تعلیم ہوتی ہے،پس صبح سات بجے سے بارہ بجے تک تعلیم ہو۔ کچھ دیربعد دوپہر کا کھانا، پھر قلیل وقتی قیلولہ کے بعدنماز ظہر،اوربعدنماز ظہر تاعصر طلبہ ذاتی مطالعہ اور اسباق یاد کریں۔ باقی اسباق مغرب تا عشا یادکر لیں۔ قبل عشا کھا نا،پھر نماز عشا کے بعدسوجائیں۔طویل وقتی قیلولہ کے عوض رات کوسویا کریں۔

سوداؔ خدا کے واسطے کر قصہ مختصر 

  اپنی تونینداڑگئی تیرے فسانے میں 


اب آؤ مل کے سورہیں تکرارہوچکی

آنکھوں میں نیندبھی بہت رات کم بھی ہے

طارق انور مصباحی 

جاری کردہ:30:ستمبر2020

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے