------------------------------------------------
حضرت مخدوم سید اشرف جہانگیر سمنانی رحمتہ اللہ علیہ
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
نام و نسب
*اسمِ گرامی:* سید اشرف۔
*لقب:* جہانگیر، شاہِ سمنان۔
آپ کے والد سلطان ابراہیم سمنان کے بادشاہ تھے۔ آپ کی والدہ ماجدہ کا نام خدیجہ بیگم تھا۔ آپ سمنان کے شاہی خاندان سے تعلق رکھتے تھے۔
*ولادت باسعادت:* آپ نے 688ھ، میں اس عالم کو روشنی بخشی۔
*ولادت کی پیشین گوئی:* آپ کی ولادت سے قبل حضرت خواجہ احمد یسوی کی روح پاک نے آپ کی والدہ ماجدہ کو مطلع کیا تھا کہ آپ کے گھر ایک لڑکا پیدا ہوگا، جو اپنے نور ولایت سے دنیا کو روشن کرے گا۔
*تعلیم و تربیت:* آپ کی ابتدائی تعلیم و تربیت آپ کے والد ماجد کے سایہ عاطفت میں ہوئی۔ آپ نے سات سال کی عمر میں قرآن شریف حفظ کیا اور ساتھ ہی ساتھ قرأت بھی سیکھی۔ پھر علوم ظاہری کی طرف توجہ فرمائی۔ چودہ سال کی عمر میں تحصیل علوم ظاہری سے فراغت پائی۔
*والد کا وصال:* ابھی آپ علوم ظاہری سے فارغ ہی ہوئے تھے کہ آپ کے والد ماجد نے داعی اجل کو لبیک کہا۔
*تخت نشینی:* والد کے انتقال کے بعد آپ تخت پر بیٹھے اور حکومت سنبھالی۔
*بشارت:* آپ حضرت اویس قرنی کی زیارت سے خواب میں مشرف ہوئے۔ انہوں نے آپ کو ذکر اویسیہ تعلیم فرمایا۔ ایک دن حضرت خضر علیہ السلام نے تشریف لاکر آپ سے فرمایا کہ: "اگر خدا کی طلب ہے تو دنیا کو چھوڑو، ہندوستان جاؤ اور شیخ علاؤالدین بنگالی سے اپنا حصہ لیں"۔
*تخت سے دست برداری:* حضرت خضرعلیہ السلام کی نصیحت آپ کی زندگی میں کایا پلٹ کا باعث ہوئی۔ آپ تاج و تخت سے دست بردار ہوئے۔
حکومت سلطان محمود کے سپرد فرمائی اور اپنی والدہ ماجدہ سے اجازت لے کر ہندوستان روانہ ہوئے۔
*ہندوستان میں آمد:* اوچ پہنچ کر حضرت مخدوم جہانیاں جہاں گشت کے روحانی فیوض و برکات سے مستفید و مستفیض ہوئے، پھر دہلی سے بنگال روانہ ہوئے۔
*بیعت و خلافت:* حضرت شیخ علاؤالدین بنگالی نےآپ کا شاندار استقبال کیا۔ آپ کی آمد پر خوشی کا اظہار کیا۔ اپنے حلقہ ارادت میں آپ کو داخل کیا۔ "جہاں گیر" کے لقب سے آپ کو ممتاز کیا اور خرقہ خلافت سے سرفراز کیا۔
*سیرت مبارک:* آپ جامع علوم ظاہری و باطنی تھے۔ آپ نے چار خانوادوں سے فیض حاصل کیا۔آپ علم، عبادت، مجاہدہ، زہد و تقویٰ، حلم، جود و سخا، تحمل اور بردباری میں بے نظیر تھے۔ آپ صاحب کشف و کرامت بزرگ تھے۔
آپ فرماتے ہیں: "جب سالک عقائد و اصطلاح صوفیہ سے واقف ہوگیا تو اس کےلئے ضروری ہے کہ زیادہ وقت محفل توحید میں صرف کرے اور مثل بگلے کے بیٹھا رہے۔"
آپ سے پوچھا گیا کہ بگلےکی طرح بیٹھنے سے کیا مطلب ہے۔؟
آپ نے جواب دیا: "بغیر تلاش کے پانا، بغیر دیکھے ہوئے دیدار ہو جانا"۔
ایک اور مقام پر آپ فرماتے ہیں: بعض لوگوں کا یہ خیال ہے کہ نوافل پڑھنا خدمت خلق سے بہتر ہے ان کا یہ خیال غلط ہے۔کیوں کہ خدمت کا جو اثر قلب پر پڑتا ہے، وہ ظاہر ہے۔ دونوں کے نتیجے پر نظر کرتے ہوئے یہ تسلیم کرنا پڑتا ہے، کہ خدمت خلق نوافل پڑھنےسے بہتر ہے"۔
*(تذکرہ اولیائے پاک وہند:125)*
*وصال:* آپ نے 27 محرم الحرام 808ھ کو اس جہان فانی سے سفر دار آخرت فرمایا۔آپ کا مزار پرانوار کچھوچھ شریف، یوپی، انڈیا میں مرجع خاص و عام ہے۔
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
المرتب⬅ محــمد یـوسـف رضــا رضــوی امجــدی 📱919604397443
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
0 تبصرے
اپنا کمینٹ یہاں لکھیں