نبی کریم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی اطاعت کی اہمیت

📚     «  امجــــدی   مضــــامین  »     📚
---------------------------------------------------
🕯نبی کریم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی اطاعت کی اہمیت🕯
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖

📬 تاجدارِ رسالت  صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَسَلَّمَ کی اطاعت ہی محبتِ الٰہی  عَزَّوَجَلَّ کی دلیل ہے اور اسی پر نجات کا دار و مدار ہے۔ 
اللہ تعالیٰ نے جنت کا حصول، اپنی خوشنودی اور قرب کو حضور پرنور صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَسَلَّمَ کی غیر مشروط اطاعت کے ساتھ جوڑ دیا۔ 
اب کسی کو رضا و قربِ الٰہی ملے گا تو محبوبِ رب صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَسَلَّمَ کی غلامی کے صدقے ملے گا ورنہ دنیا جہاں کے سارے اعمال جمع کرکے لے آئے، اگر اس میں حقیقی اطاعتِ مصطفٰی صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَسَلَّمَ موجود نہ ہوگی وہ بارگاہ ِ الٰہی عَزَّوَجَلَّ میں یقینا قطعا ًمردود ہوگا۔

حضرت ابو ہریرہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے، حضورِ اقدس صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: 
’’میری ساری امت جنت میں داخل ہوگی مگر جس نے انکار کیا۔ 
صحابۂ کرام رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُم نے عرض کی: یارسولَ اللہ! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ، انکار کون کرے گا؟ ارشاد فرمایا:
’’جس نے میری اطاعت کی وہ جنت میں داخل ہوا اور جس نے میری نافرمانی کی اس نے انکار کیا۔ 
*(بخاری، کتاب الاعتصام بالکتاب والسنّۃ، باب الاقتداء بسنن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم، ۴ / ۴۹۹، الحدیث: ۷۲۸۰)* 

حضرت ابو موسیٰ اشعری رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے، نبی کریم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا:
’’بے شک میری مثال اور اس کی جس کے ساتھ مجھے مبعوث فرمایا گیا ہے اس شخص جیسی ہے جس نے اپنی قوم کے پاس آکر کہا: اے قوم! میں نے اپنی آنکھوں سے ایک فوج دیکھی ہے، میں تمہیں واضح طور پر اس سے ڈرانے والا ہوں لہٰذا اپنے آپ کو بچا لو۔ چنانچہ اس کی قوم کے ایک گروہ نے اس کی بات مانی اور راتوں رات نکل کر پناہ گاہ میں جا چھپے اور ہلاکت سے بچ گئے جبکہ ایک گروہ نے اسے جھٹلایا اور صبح تک اپنے مقامات پر ہی رہے، صبح سویرے لشکر نے ان پر حملہ کر دیا اور انہیں ہلاک کر کے غارت گری کا بازار گرم کیا۔ پس یہ مثال ہے اس کی جس نے میری اطاعت کی اور جو میں لے کر آیا ہوں  اس کی پیروی کی اور اس شخص کی مثال ہے جس نے میری نافرمانی کی اور جو حق میں لے کر آیا ہوں اسے جھٹلایا۔
*(بخاری، کتاب الاعتصام بالکتاب والسنّۃ، باب الاقتداء بسنن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم، ۴ / ۵۰۰، الحدیث: ۷۲۸۳)* 

حضرت مقدام بن معدی کرب رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے، حضور پر نور صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا:
’’ سن لو! عنقریب ایک آدمی کے پاس میری حدیث پہنچے گی اور وہ اپنی مسہری پر تکیہ لگائے بیٹھا ہوا کہے گا: ہمارے اور تمہارے درمیان اللہ تعالیٰ کی کتاب(کافی ہے) ہم جو چیز اس میں حلال پائیں گے اسے حلال سمجھیں گے اور اسے حرام سمجھیں گے جسے قرآن میں حرام پائیں گے۔ حالانکہ اللہ تعالیٰ کے رسول صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے بھی اسی طرح حرام کیا ہے جس طرح اللہ تعالیٰ نے حرام کیا ہے۔ 
*(ترمذی، کتاب العلم، باب ما نہی عنہ انّہ یقال عند حدیث رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم، ۴ / ۳۰۲، الحدیث: ۲۶۷۳)* 

 *کی محمد سے وفا تو نے تو ہم تیرے ہیں* 
 *یہ جہاں چیز ہے کیا لوح و قلم تیرے ہیں*

➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
*المرتب⬅ قاضـی شعیب رضـا تحسینی امجــدی 📱917798520672+*
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے