ہجرت کب واجب ہے

«  امجــــدی   مضــــامین  » 
-------------------------------------------------
🕯ہجرت کب واجب ہے🕯
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖

 جو شخص کسی شہر میں اپنے دین پر قائم نہ رہ سکتا ہو اور یہ جانے کہ دوسری جگہ جانے سے اپنے فرائض دینی ادا کرسکے گا اس پر ہجرت واجب ہوجاتی ہے۔ اس حکم کو سامنے رکھ کر کافروں کے درمیان رہنے والے بہت سے مسلمانوں کو غور کرنے کی حاجت ہے۔ اللہ عَزَّوَجَلَّ توفیق عطا فرمائے۔ 
حدیث میں ہے جو شخص اپنے دین کی حفاظت کے لیے ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل ہوا اگرچہ ایک بالشت ہی کیوں نہ ہو اس کے لیے جنت واجب ہوئی اور اس کو حضرت ابراہیم اور محمد مصطفٰی صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی رَفاقت مُیَسَّر ہوگی۔ 
*(تفسیر سمرقندی، العنکبوت، تحت الآیۃ: ۵۶، ۲ / ۵۴۲)* 

 *ہجرت کی اقسام اور ان کے احکام:* 
اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ نے ہجرت کی اقسام بیان فرمائی ہیں ان میں سے ایک قسم کہ دارُالاسلام سے ہجرت ہو، اس بارے میں فرماتے ہیں:
رہا دارُالاسلام ،اس سے ہجرتِ عامہ حرام ہے کہ اس میں مساجد کی ویرانی و بے حرمتی، قبورِ مسلمین کی بربادی، عورتوں بچوں اور ضعیفوں کی تباہی ہوگی اور ہجرتِ خاصہ میں تین صورتیں ہیں۔

(1) اگر کوئی شخص کسی خاص وجہ سے کسی خاص مقام میں اپنے دینی فرائض بجانہ لاسکے اور دوسری جگہ انہیں بجا لانا ممکن ہوتو اگر یہ خاص اسی مکان میں ہے تو اس پر فرض ہے کہ یہ مکان چھوڑ کر دوسرے مکان میں چلاجائے، اور اگر اس محلہ میں معذور ہوتو دوسرے محلہ میں چلا جائے اور اس شہر میں مجبور ہوتو دوسرے شہر میں چلا جائے۔

(2) یہاں اپنے مذہبی فرائض بجالانے سے عاجز نہیں اور اس کے ضعیف ماں یا باپ یا بیوی یا بچے جن کا نفقہ اس پر فرض ہے وہ نہ جاسکیں گے یا نہ جائیں گے اور اس کے چلے جانے سے وہ بے وسیلہ رہ جائیں گے تو اس کو دارُالاسلام سے ہجرت کرنا حرام ہے۔
حدیث میں ہے: کسی آدمی کے گنہگار ہونے کیلئے اتنا کافی ہے کہ وہ اسے ضائع کردے جس کا نفقہ اس کے ذمے تھا۔
یا وہ عالم جس سے بڑھ کر اس شہر میں عالم نہ ہو اسے بھی وہاں سے ہجرت کرنا حرام ہے۔

(3) نہ فرائض سے عاجز ہے نہ اس کی یہاں حاجت ہے، اسے اختیار ہے کہ یہاں رہے یا چلا جائے، جو اس کی مصلحت سے ہو وہ کر سکتا ہے، یہ تفصیل دارُالاسلام میں ہے۔ 
*(فتاوی رضویہ، ۱۴ / ۱۳۱- ۱۳۲، ملخصاً)*

➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
*المرتب⬅ قاضـی شعیب رضـا تحسینی امجــدی 📱917798520672+*
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے