Header Ads

رئیس القلم حضرت علامہ ارشد القادری

*📚 « مختصــر ســوانح حیــات » 📚*
--------------------------------
*🕯رئیس القلم حضرت علامہ ارشد القادری رحمۃ اللہ علیہ🕯*
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
*اسمِ گرامی:* آپ کا اسمِ گرامی ارشد القادری تھا۔ 
آپ کے والد ماجد بحر الاسرار حضرت شاہ عبدالعلیم آسی رحمۃ اللہ علیہ کے مرید اور سلسلۂ رشیدیہ کے سالک تھے، اسی وجہ سے آپ کا نام غلام رشید تجویز فرمایا۔ اور بعد میں ارشد القادری سے مشہور ہوئے۔
(رحمۃ اللہ علیہ)

*تاریخ و مقامِ ولادت:* اردو کے مشہور انشاء پر دراز رئیس التحریر حضرت علامہ ارشد القادری رضوی موضع سید پور، ضلع بلیا میں 1924ء کو پیدا ہوئے۔

*تحصیلِ علم:* ابتدائی تعلیم اپنے ضلع کے مدارس اسلامیہ میں حاصل کی اور اعلیٰ تعلیم کے حصول کےلیے جامعہ اشرفیہ مبارک پور کا سفر کیا اور وہاں پر حافظ ملت مولانا عبدالعزیز رضوی مراد آبادی کے مخصوص شاگرد رہے۔

*بیعت و خلافت:* حضرت علامہ ارشد القادری رضوی کو ارادت اور خلافت کا شرف مفتی اعظم ہند مولانا مصطفیٰ رضا نوری بریلوی رحمۃ اللہ علیہ سے حاصل ہے۔ حضرت مولانا حبیب الرحمٰن رضوی نے اجازت سے نوازا۔

*سیرت و خصائص:* رئیس القلم، مناظرِ اہلسنت حضرت علامہ مولانا ارشد القادری رحمۃ اللہ علیہ ایک با وقار شخصیت کے حامل اور دین کا درد رکھنے والوں میں سے تھے۔ تکمیل درس کے بعد مختلف مدارس میں تدریسی خدمات انجام دیں۔ کچھ عرصہ ناگپور میں بسلسلۂِ تدریس مقیم رہے۔ فیض العلوم، ادارۂ شریعہ بہار کا قیام حضرت علامہ ارشد القادری نے تقریباً 1954ء میں کیا۔ جمشید پور میں مشہور دیوبندی مولوی عبداللطیف اعظمی سے کامیاب مناظرہ کیا، اور پورے جمشید پور پر چھا گئے۔ ٹاٹا کمپنی سے زمین حاصل کر کے عظیم الشان فیض العلوم قائم کیا۔ 1388ھ میں سیوان، ضلع چھیرہ، صوبہ بہار میں صوبائی کانفرنس کا انعقاد اور اجلاس کے بطن سے پیدا شدہ ادارۂ شریعہ بہار علامہ ارشد القادری کی زندگی کا اہم کارنامہ ہے، ایک مست و سرشارِ بادۂِ حُبِ نبوی صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہٖ وسلم نے پورے بِہار کے سنی مسلمانوں کو ہوشیار و فرزانہ بنادیا ہے۔ 
1990ء؍1410ھ میں بھاگلپور کا فساد اور اس کثیر تعداد میں مسلمانوں کی ہلاکت، اس موقع پر ادارۂ شریعہ بِہار کی خدمات ہندوستان کے باشندوں پر روشن ہیں۔ علامہ ارشد القادری نے تن من دھن کی بازی لگا کر مسلمانوں کے ساتھ وہ تعاون کیا جس کی نظیر دوبارہ ملنا مشکل ہے۔ اللہ تعالیٰ نے آپ کو اپنے گھر اور اپنے حبیب پاک صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کی آرام گاہ کا دیدار بھی کرادیا۔ سینکڑوں چھوٹے بڑے مدارس اور انجمنیں ان کی فعال اور متحرک ذہنیت کا زندہ ثبوت ہیں۔ 
جامِ کوثر اور جامِ نور علامہ ارشد القادری قوت عمل میں اپنی نظیر رکھتے ہیں۔ جامِ کوثر پندرہ روزہ اخبار کلکتہ سے نکالا، اس کے بعد جامِ نور جاری کیا۔ آپ منفرد اسلوب تحریر کے مالک ہیں، بلا مبالغہ آپ کو صاحبِ طرز انشاء پرداز کہا جا سکتا ہے۔ علامہ ارشد القادری کی ادیبانہ تحریر نے جامِ نور کو جو مقام دیا وہ مقام آج کل کے رسالوں میں نہیں پایا جاتا، مگر کچھ ناموافق حالات کی بنا پر جامِ نور بند ہوگیا۔

*تاریخِ وصال:* علامہ ارشد القادری رحمۃ اللہ علیہ کا وصال 16 صفر المظفر1423ھ 29 اپریل 2002ء کو ہوا۔

*ماخذ و مراجع:* تذکرہ علماء اہلِ سنت۔

➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
*المرتب⬅ محــمد یـوسـف رضــا رضــوی امجــدی 📱919604397443*
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖

ایک تبصرہ شائع کریں

2 تبصرے

اپنا کمینٹ یہاں لکھیں