-----------------------------------------------------------
*🕯آسمان اور زمین کو اللّٰه تعالی نے چھ دن میں بنایا🕯*
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
📬 وَ هُوَ الَّذِیْ خَلَقَ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضَ فِیْ سِتَّةِ اَیَّامٍ:
اور وہی ہے جس نے آسمانوں اور زمین کو چھ دن میں بنایا۔
آسمان بھی سات ہیں اور زمین بھی سات، لیکن آسمانوں کی حقیقتیں مختلف ہیں، جیسے کوئی لوہے کا، کوئی تانبے کا، کوئی چاندی کا اور کوئی سونے کا ہے اور تمام زمینوں کی حقیقت صرف مٹی ہے، نیز آسمانوں میں فاصلہ ہے اور زمین کے طبقات میں فاصلہ نہیں، یہ ایک دوسرے سے ایسی چمٹی ہیں جیسے پیاز کے چھلکے کہ دیکھنے میں ایک معلوم ہوتی ہے، اس لئے آسمان جمع فرمایا جاتا ہے اور زمین واحد بولی جاتی ہے۔
خیال رہے کہ آسمانوں کی پیدائش دو دن میں، زمین کی پیدائش دو دن میں اور حیوانات، درخت وغیرہ کی پیدائش دو دن میں ہوئی اور دن سے مراد اتنا وقت ہے، ورنہ اس وقت دن نہ تھا کیونکہ دن تو سورج سے ہوتا ہے اور اس وقت سورج نہ تھا۔
*(روح البیان، ہود، تحت الآیۃ: ۷، ۴ / ۹۷-۹۸، ملخصاً)*
قرآنِ پاک کی متعدد آیات میں آسمان و زمین کو چھ دن میں بنانے کا ذکر کیا گیا ہے۔
مفسرین نے یہ بھی فرمایا ہے کہ چھ دنوں سے مراد چھ اَدوار ہیں۔
وَ كَانَ عَرْشُهٗ عَلَى الْمَآءِ: اور اس کا عرش پانی پر تھا۔
یعنی عرش کے نیچے پانی کے سوا اور کوئی مخلوق نہ تھی۔ اس سے یہ بھی معلوم ہوا کہ عرش اور پانی آسمانوں اور زمینوں کی پیدائش سے پہلے پیدا فرمائے گئے۔
*(مدارک، ہود، تحت الآیۃ: ۷، ص۴۹۰)*
*عرش پانی کے اوپر ہونے کے معنی:*
علامہ احمد صاوی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ عرش کے پانی کے اوپر ہونے کا معنی بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں:
’’یعنی عرش اور پانی کے درمیان کوئی چیز حائل نہ تھی بلکہ عرش اسی مقام میں تھا جہاں اب ہے یعنی ساتویں آسمان کے اوپر اور پانی اسی جگہ تھا جہاں اب ہے یعنی ساتویں زمین کے نیچے (اگرچہ اس وقت سات آسمان اور سات زمینیں نہ تھیں )
*(صاوی، ہود، تحت الآیۃ: ۷، ۳ / ۹۰۱)*
*قدرت ِالٰہی کے دلائل:*
امام فخر الدین رازی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ فرماتے ہیں کہ یہ آیت کئی اعتبار سے اللہ تعالیٰ کی قدرت کی عظمت اور کمال پر دلالت کرتی ہے۔
(1) عرش کے زمین و آسمان سے بڑا ہونے کے باوجود اللہ تعالیٰ نے اسے پانی پر قائم فرمایا لہٰذا اگر اللہ تعالیٰ کسی ستون کے بغیر وزنی چیز کو رکھنے پر قادر نہ ہوتا تو عرش پانی پر نہ ہوتا۔
(2) پانی کو بھی بغیر کسی سہارے کے قائم کیا۔
(3) عرش جو کہ تمام مخلوقات سے بڑا ہے اسے اللہ تعالیٰ نے ساتویں آسمان کے اوپر قائم کیا ہوا ہے، اس کے نیچے کوئی ستون ہے نہ اوپر کوئی اور علاقہ۔
*(تفسیرکبیر، ہود، تحت الآیۃ: ۷، ۶ / ۳۱۹-۳۲۰)*
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
*المرتب⬅ قاضـی شعیب رضـا تحسینی امجــدی 📱917798520672+*
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
0 تبصرے
اپنا کمینٹ یہاں لکھیں