Header Ads

کائنات کی سب سے بااثر شخصیت ‏. ‏از ‏قلم ‏طارق ‏انور ‏مصباحي ‏

باسمہ تعالیٰ وبحمدہ والصلوٰۃوالسلام علیٰ رسولہ الاعلیٰ وآلہ


کائنات کی سب سے بااثر شخصیت

حضوراقدس تاجدار کائنات صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کے خداداد فضائل ومحاسن، محامدومناقب،اوصاف حسنہ واخلاق حمیدہ،عدل وانصاف،شرافت ونجابت،کمالات ومعجزات اور دیگر خوبیوں کا اعتراف غیروں نے بھی کیا ہے۔

حقائق سے آشنائی کے بعد بہت سے لوگ دامن اسلام سے بھی وابستہ ہوگئے۔

بہت سے مستشرقین بھی مذہب اسلام سے وابستہ ہوگئے،حالاں کہ ان کو اسلامی علوم وفنون کی تعلیم محض اس لیے دی جاتی ہے کہ وہ قرآن وحدیث میں تحریف اور من مانی تفسیر وتشریح کرکے مسلمانوں کے درمیان غلط فہمی پھیلا سکیں اور انہیں گمرہی میں مبتلا کر یں۔اصل حقائق کی معرفت کے بعدبعض مستشرقین مسلمان ہوگئے۔

مشہور امریکی مؤرخ اور ماہر فلکیات ڈاکٹر مائیکل ایچ ہارٹ(Michael H. Hart) نے انسانی تاریخ کی ایک سو ایسی شخصیتوں کا تذکرہ اپنی کتاب میں جمع کیاہے،جن سے انسانی کائنات متأثر ہوئی اور بنی آدم نے ان کی تعلیمات اور ان کے بتائے ہوئے احکام وفرامین کو اپنایااور اپنی زندگی میں نافذکیا۔

مائیکل نے دنیا کی سب سے زیادہ متاثر کن شخصیت پیغمبراسلام حضو ر اقدس سیدنا ومولانا محمد مصطفٰے علیہ الصلوٰۃوالسلام کو قرار دیا۔

یہ کتاب انگریزی زبان میں ہے۔پہلی بار 1978میں ہارٹ پبلشر (امریکہ)نے اسے شائع کیا۔طبع اول میں پانچ سوصفحات تھے۔ دوسری اشاعت 1992میں ہوئی۔طبع دوم 630صفحات پر مشتمل ہے۔ اشاعت دوم میں بعض شخصیات کے تذکرہ کا اضافہ کیا گیا ہے۔

کتاب کا نام مندرجہ ذیل ہے۔ 
The 100(A Ranking Of The Most Influential Persons In History)
 (تاریخ کی سو انتہائی متاثر کن شخصیات کی درجہ بندی)

مائیکل ایچ ہارٹ کی پیدائش 1932میں نیویار ک (امریکہ)میں ہوئی۔اس نے نیویارک لا اسکو ل سے ایل ایل بی (LLB)کی ڈگری حاصل کی۔ایڈلفی یونیورسٹی (Adelphi University) سے فزکس میں ماسٹر کی ڈگری حاصل کی اور پرنسٹن یونیورسٹی (Princeton University)سے علم فلکیات میں ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کی۔

وہ طویل عرصے تک مشہور امریکی سائنسی ادارہ ”ناسا“(NASA)میں بھی کام کیا۔اس دوران اس کی بہت سی سائنسی تحقیقات منظر عام پر آئیں۔مصنف ابھی باحیات ہے۔

درجہ بندی کی نوعیت
 
مائیکل ایچ ہارٹ نے مقدمہ میں وضاحت کردیا ہے کہ اس کتاب میں متاثر کن شخصیات کا ذکر ہے، جن کے کارناموں کے سبب لوگ متاثر ہوئے اور ان کے اثرات کوقبول کیا،اوران کے کارناموں کے سبب ایک بڑی آبادی میں واضح تبدیلی آئی۔

اس فہرست میں مختلف قسم کے افرادشامل ہیں۔اس میں پیغمبران عظام علیہم الصلوٰۃوالسلام،بانیان مذاہب،سائنس دان وموجدین،کسی چیز کے اولین دریافت کنندگان،ادیب،مصور، فلسفی،سیاسی اور فوجی شخصیات شامل ہیں۔اس میں صرف ان اشخاص کا ذکرآیا،جن کی تاریخ محفوظ ہے۔

مصنف نے اول درجہ میں حضوراقدس سرور دوجہاں صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کا اسم گرامی لکھا۔ دوسرے نمبر پر آئز ک نیوٹن (Isaac Newton)(1727ء-1642ء)کا نام لکھا۔یہ ایک سائنس داں تھا۔ جس نے حرکت کے قوانین پیش کیاتھا۔اٹھارہویں صدی عیسوی میں اس کی موت ہوئی۔یہ ماضی قریب کا سائنس داں ہے۔اس کے بیان کردہ قوانین حرکت کو اہل سائنس نے بہت اہمیت دی اور قبول کیا۔

مائیکل ہارٹ نے تیسرے نمبر پرحضرت عیسیٰ علیہ الصلوٰۃوالسلام کو اور چوتھے نمبر پر گوتم بدھ کو رکھا۔

 مائیکل ہارٹ امریکن عیسائی ہے،لیکن مائیکل نے سب سے اول درجہ کی متاثر کن شخصیت ہمارے رسول علیہ الصلوٰۃ والسلام کو قرار دیا۔اس کی وجہ اس نے خود بیان کی ہے،ان شاء اللہ تعالیٰ اس کا ذکر آئے گا۔

دنیا میں سب سے زیادہ متبعین (Followers) عیسائی مذہب کے ہیں۔ اس کے بعد مسلمانوں کی تعداد سب سے زیادہ ہے۔

تین انبیائے کرام علیہم الصلوٰۃوالسلام کا ذکر

اس کتاب میں مختلف قسم کے سو افراد کا ذکرہے۔ان سو شخصیات میں حضرات انبیائے کرام میں سے تین اولو العزم نبی ورسول کا تذکرہ ہے۔(۱)حضوراقدس صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم (۲) حضرت موسیٰ علیہ الصلوٰۃالسلام (۳) حضرت عیسیٰ علیہ الصلوٰۃوالسلا م کا ذکر ہے۔

حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا ذکرتیسرے نمبر پر ہے۔

 حضرت موسیٰ علیہ الصلوٰۃوالسلام کا ذکر پندرہویں نمبر پر ہے۔اس کا سبب یہی ہوسکتا ہے کہ بنی اسرائیل یعنی قو م یہودحضرت موسیٰ علیہ الصلوٰۃوالسلام کو اپنا نبی اور توریت مقدس کو اپنی مذہبی کتاب مانتی ہے،لیکن اس پر عمل نہیں کرتی۔بہت سے یہودی دجال اورشیطان کوپوجتے ہیں،اوریہ لوگ توریت شریف میں تحریف بھی کر چکے ہیں۔حقیقت یہ ہے کہ یہودی لوگ برائے نا م توریت کومانتے ہیں،اور اپنی خواہش پرعمل کرتے ہیں۔

دنیا بھر میں یہودیوں کی تعدادایک کروڑ 35:لاکھ بتائی جاتی ہے۔اس قلت تعداد کے باوجودیہودیوں نے عالمی نظام پر قبضہ کررکھا ہے اور دنیا بھر میں فتنہ وفساد اور قتل وخون ریزی میں یہودیوں کی بڑی حصہ داری ہے۔

مختلف طبقات کے سوبااثرافراد

ان ایک سو شخصیات میں سے 36:اشخاص سائنس داں اورکسی چیز کے موجد ہیں۔

31:افرادسیاسی وفوجی رہنما ہیں۔14:فلسفی،11:مذہبی قائدین،05:ادبی شخصیات،02:مہم جواورایک صنعت کار ہے۔

ان شخصیات کی تلاش اوران کا تعین محفوظ تاریخوں کے تناظر میں کیا گیا ہے۔ جن کے تذکرے محفوظ نہیں، ان کی معرفت وآشنائی کی کوئی راہ بندوں کے پاس نہیں۔ 

ان سوافراد میں چنگیز خاں اور ہٹلر کا بھی ذکر ہے، کیوں کہ ان لوگوں کے گہرے اثرات اپنے متبعین (Followers)پر تھے،اوراس میں انہیں شخصیات کا ذکر ہے جن کے اثرات لوگوں نے قبول کیے اور تاریخوں میں اس کا تذکرہ بھی موجود ہو۔

سب سے آخر ی نمبر یعنی سونمبرپرمہاویر کا ذکر ہے جو جین مت کا بانی ہے۔ ان میں ہندودھرم(سناتن دھرم/ویدک دھرم)کے کسی فرد کا ذکر نہیں۔اس کی وجہ یہ ہوسکتی ہے کہ ان افراد سے متعلق تاریخی روایات موجود نہیں،نیزہندودھرم میں جس طرح افسانوی کردار بیان کیے جاتے ہیں،سائنسی دنیا کو اس پریقین نہیں آسکتا۔ ایک انسان کے لیے سات ہاتھ اورسات سر کوئی نہیں مانے گا۔انسان کے جسم پر ہاتھی کا سر ہو،کون ما نے گا؟  

اس کتاب میں 600:قبل مسیح کے ماقبل کے 03: افراد،600:قبل مسیح سے 201:قبل مسیح تک کے13:اشخاص،200:قبل مسیح سے 1400ء تک کی 16: شخصیات،
پندرہویں صدی عیسوی کے 04: سولہویں صدی عیسوی کے 09:
سترہویں صدی عیسوی کے09: 
اٹھارہویں صدی عیسوی کے 12:
انیسویں صدی عیسوی کے 18:
اوربیسویں صدی عیسوی کے 19:افراد کا ذکر ہے۔

حضوراقدس علیہ الصلوٰۃوالسلام کا پہلا درجہ 

مائیکل ایچ ہارٹ نے حضور اقدس صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کواثرآفرینی کے اعتبارسے تاریخ انسانی میں اولین درجہ دینے کی دو وجہ بیان کی:

(۱)نظم وضبط کے ساتھ مذہب کا قیام(۲)مؤثر سیاسی قیادت۔ 
مائیکل ایچ ہارٹ نے اسباب ترجیح بیان کرتے ہوئے لکھا۔

My choice of Muhammad to lead the list of the world's most influential persons may surprise some readers and may be 
 questioned by others, but he was the only man in history
who was supremely successful on both the religious and secular levels.
Of humble origins, Muhammad founded and promulgated one of the world's great religions, and became an immensely effective political leader. Today, thirteen centuries after his death, his influence is still powerful and pervasive. (The 100 Page.3)

ترجمہ: دنیا کی انتہائی بااثر شخصیات میں سرفہرست رکھنے کے واسطے حضرت محمدصلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کو میرا منتخب کرناکچھ قارئین کو حیرت میں ڈال سکتا ہے اور کچھ لوگوں کی طرف سے سوال ہوسکتا ہے، لیکن یہ تاریخ میں واحد انسان ہیں جو مذہبی اور غیرمذہبی دونوں محاذپر حددرجہ کامیاب ہوئے۔

شائستہ بنیادوں پر حضرت محمد صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے دنیا کے عظیم مذاہب میں سے ایک مذہب کو قائم کیا اور ایک انتہائی مؤثر سیاسی رہنما بن گئے۔آج،ان کی وفات کے تیرہ سو برس بعد، ابھی تک ان کا اثر مضبوط اور وسیع ہے۔

حضرت عیسیٰ علیہ الصلوٰۃوالسلام پر ترجیح کا سبب 

مائیکل ایچ ہارٹ نے وجہ ترجیح کی وضاحت کرتے ہوئے لکھا۔

 A striking example of this is my ranking Muhammad higher than Jesus, in large part because of my belief that Muhammad had a much greater personal influence on the formulation of the Moslem religion than Jesus had on the formulation of the Christian religion.
(The 100 Page xxix -Introduction)  

ترجمہ:اس کی ایک حیرت انگیز مثال میرا بڑے حصے میں، حضرت عیسیٰ علیہ الصلوٰۃو السلام سے زیادہ بلند درجہ حضرت محمد صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کودینا ہے۔میرے اس اعتقاد کی وجہ سے کہ حضرت عیسیٰ علیہ الصلوٰۃوالسلام کے مسیحی مذہب کی تشکیل کے مقابلے میں حضرت محمدصلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کا مسلم مذہب کی تشکیل میں بہت زیادہ ذاتی اثر و رسوخ تھا۔

سبب اول:مذہب کی تشکیل میں زیادہ اثر

حضور اقدس صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کے تذکرہ میں مائیکل ایچ ہارٹ نے آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کے انسانی تاریخ میں سب سے زیادہ بااثر ہونے اور اثر آفرینی میں حضرت عیسیٰ علیہ الصلوٰۃوالسلام سے بلند رتبہ ہونے کی دو وجہ بیان کی۔اس نے لکھا کہ گر چہ عیسائیوں کی تعداد مسلمانوں سے زیادہ ہے،لیکن حضرت محمد صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم میں دو خوبیاں ایسی ہیں کہ وہ حضرت عیسیٰ علیہ الصلوٰۃوالسلام کے یہاں نہیں پائی جاتیں۔

اول یہ کہ حضرت محمدصلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے اسلامی عقائد کی تشکیل کی۔اسلام کے بنیادی اخلاقی ضوابط بیان کیے۔اس کی مذہبی عبادات کی تشریح کی اور فروغ اسلام کے لیے کوشش کی۔

 عیسائیت کے بنیادی اعتقادات کی تشکیل میں گرچہ حضرت عیسیٰ علیہ الصلوٰۃ والسلام بنیادی اور مرکزی شخصیت ہیں،لیکن ان اعتقادات کی ترویج واشاعت سینٹ پال نے کی۔اس نے عیسائی پیروکاروں میں اضافہ کیا اور وہ عہد نامہ جدیدکے ایک بڑے حصے کا مصنف بھی ہے۔

سبب دوم:بے نظیر سیاسی قیادت

مائیکل نے دوسری وجہ یہ بیان کی کہ حضرت محمد صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نہ صرف ایک مذہبی رہنما تھے،بلکہ ایک سیاسی رہنما بھی تھے، جبکہ حضرت عیسیٰ علیہ الصلوٰۃوالسلام سیاسی رہنما نہیں تھے۔عربوں نے جو عظیم فتوحات حاصل کیں،اس کے پس منظر میں حضرت محمدصلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم ہی اصل طاقت وقوت تھے۔اس اعتبار سے وہ تمام انسانی تاریخ میں سب سے زیادہ متاثر کن سیاسی قائد ثابت ہوتے ہیں۔
مائیکل ایچ ہارٹ نے اپ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کی مستحکم اور بااثر سیاسی قیادت سے متعلق لکھا۔
Furthermore, Muhammad(unlike Jesus)was a secular as well as a religious leader. In fact, as the driving force behind the Arab conquests, he may well rank as the most influential political leader of all time.(The 100 Page 9)

عربوں نے جوفتوحات حاصل کیں،وہ پیغمبر کے بغیر ممکن نہیں تھیں۔تاریخ انسانی میں ان سے مماثل ایک مثال تیرہویں صدی عیسوی میں ہونے والی منگولوں کی فتوحات ہیں جو بنیادی طور پرچنگیز خاں کے زیر اثرہوئیں۔یہ فتوحات پائیدار نہیں تھیں۔عرب فتوحات کا معاملہ اس سے بہت مختلف ہے۔ عراق سے مراکش تک عرب اقوام کی ایک زنجیر پھیلی ہوئی ہے۔ یہ اپنے مشترک عقیدے ”اسلام“کے سبب باہم متحد ہیں اور ان کی زبان،تاریخ اورتمدن بھی مشترک ہیں۔قرآن نے مسلم تہذیب میں مرکزیت پیدا کی ہے۔

مائیکل نے حضور اقدس صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کے تذکرہ میں جوآخری پیراگراف لکھا،وہ درج ذیل ہے۔
We see, then, that the Arab conquests of the seventh century have continued to play an important role in human history, down to the present day. It is this unparalleled combination of
 secular and religious influence which I feel entitles Muhammad to be considered the most influential single figure in human history.(The 100 Page 10)

ترجمہ:ہم جانتے ہیں کہ ساتویں صدی عیسوی میں عرب فتوحات کے انسانی تاریخ پر اثرات آج تک موجود ہیں۔یہ دینی اور دنیاوی اثرات کا ایسا بے نظیر اشتراک ہے جومیرے خیال میں حضرت محمد صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کو انسانی تاریخ میں سب سے زیادہ متاثر کن شخصیت کا درجہ دینے کا جواز بنتا ہے۔ 

مائیکل ایچ ہارٹ کے بیان کردہ دونوں سبب ترجیح کا خلاصہ یہ ہے کہ مذہبی امور میں حضوراقدس صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے ہر شعبہ حیات سے متعلق احکام بیان فرمائے۔قرآن عظیم میں جہاں تفسیر وتشریح کی ضرورت تھی،آپ نے بیان فرمایا،یہاں تک کہ دین مکمل ہوگیا جس کا ذکر قرآن مجید میں رب تعالیٰ نے فرمایا:

(اَلیَومَ اَکمَلتُ لَکُم دِینَکُم وَاَتمَمتُ عَلَیکُم نِعمَتِی وَرَضِیتُ لَکُمُ الاِسلَامَ دِینًا)
 (سورہ مائدہ:آیت 3)

ترجمہ:آج میں نے تمہارے لیے تمہارا دین کامل کردیا اورتم پر اپنی نعمت پوری کردی اور تمہارے لیے اسلام کودین پسند کیا۔(کنز الایمان)

سیاسی محاذ پر جس کامیابی کا ذکر مائیکل نے کیا اور ہمارے رسول علیہ الصلوٰۃوالسلام کو سب سے متاثرکن شخصیت قرار دیا تو اس سے مراد یہ ہے کہ حضور اقدس صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے حکومت وسلطنت کے جواصول وضوابط بیان فرمائے، وہ مسلمانوں کے علاوہ دیگر تمام رعایا کے لیے بھی قابل قبول اورسب کو انصاف اور دیگر حقوق فراہم کرنے والے قوانین تھے۔اسی لئےجو علاقے مسلمانوں کے زیر حکومت آئے،اسلام کی انصاف پروری اورحسن اخلاق سے متاثرہوکر ان قوموں نے اسلام قبول کرلیا۔

مائیکل نے بھی اس کا تذکرہ کیا ہے۔
Nevertheless, in a scant century of fighting, these Bedouin tribesmen, inspired by the word of the Prophet, had carved out an empire stretching from the borders of India to the Atlantic Ocean—the largest empire that the world had yet seen. And everywhere that the armies conquered, large-scale conversion to the new faith eventually followed. (The 100 Page 5)

ترجمہ:جنگ وجدل کی اس صدی (ساتویں صدی عیسوی)میں ان اعرابی قبائل(عربی مسلمین) نے نبی (حضوراقدس علیہ الصلوٰۃوالسلام)کے الفاظ سے حرارت لے کر انڈیا کی سرحدوں سے بحر اوقیانوس تک ایک عظیم سلطنت قائم کرلی۔اتنی بڑی سلطنت کی اس سے پہلے تاریخ میں کوئی مثال نہیں ملتی۔جہاں ان افواج نے فتوحات حاصل کیں،وہاں بڑے پیمانے پر لوگ اس نئے عقیدہ کی جانب مائل ہوئے۔

اثر آفرینی کی دلیل سوم

کائنات انسانی کی سب سے عظیم متاثرکن شخصیت ہونے کی ایک واضح دلیل کی طرف مائیکل ہارٹ کی توجہ نہ جاسکی۔ مذہب اسلام نے حضور اقدس صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کے اقوال مقدسہ اور ارشادات طیبہ یعنی احادیث مبارکہ کو شریعت اسلامیہ کی ایک اہم دلیل قرار دیا۔اس سبب سے آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کی احادیث مبارکہ کی روایت وحفاظت کا سلسلہ جاری ہوا۔ احادیث طیبہ سے انحراف کوجرم شمار کیا گیا۔

دنیا کی تاریخ میں کوئی ایسی شخصیت نہیں کہ جن کے اقوال وفرمودات کی حفاظت کا ایسا اہتمام کیا گیا ہو۔ ان کے اقوال کی روایت کے اصول وقوانین مرتب کیے گئے ہوں۔صحیح اور غیر صحیح میں فرق وتمیز کے قواعدوضوابط بنائے گئے ہوں اور اہل علم کی کثیر جماعتیں ان روایتوں کی جمع وتدوین اور تعلیم وتعلم میں مشغول ہوں۔

الحاصل حضور اقدس صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کی شخصیت کے اثرات مکمل طورپر مذہب اسلام میں قبول کیے گئے۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن مقدس میں آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کے اقوال مبارکہ پرعمل کاحکم فرمایا،اور آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کی سیرت طیبہ واخلاق حسنہ کو اختیار کرنے حکم فرمایا۔ارشادالٰہی ہے۔

(وَمَآ اٰتٰکُمُ الرَّسُولُ فَخُذُوہُ وَمَا نَہٰکُم عَنہُ فَانتَہُوا)(سورہ حشر:آیت 7)

ترجمہ:اور جوکچھ تمہیں رسول عطافرمائیں،وہ لو،اور جس سے منع فرمائیں،باز رہو۔(کنز الایمان)

(لَقَدکَانَ لَکُم فِی رَسُولِ اللّٰہِ اُسوَۃٌ حَسَنَۃٌ)(سورہ احزاب:آیت 21)

ترجمہ:بے شک تمہیں رسول اللہ کی پیروی بہتر ہے۔(کنزالایمان)  

طارق انور مصباحی 

جاری کردہ: 28:صفرالمظفر 1442
مطابق15:اکتوبر2020

شب:جمعہ مبارکہ

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے