احکامِ شریعت نبی کریم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے سپرد ہیں
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
سنن ابو داؤد اور ابن ماجہ میں حضرت مقدام بن معدی کرب رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے، سرکارِ دو عالَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا:
سن لو ! مجھے قرآن کے ساتھ اس کا مثل ملا یعنی حدیث، دیکھو! کوئی پیٹ بھرا اپنے تخت پر بیٹھے یہ نہ کہے کہ یہی قرآن لئے رہو جو اس میں حلال ہے اسے حلال جانو، جو اس میں حرام ہے اسے حرام مانو۔ (حالانکہ) ’’اِنَّ مَا حَرَّمَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مِثْلُ مَا حَرَّمَ اللہُ‘‘
جو کچھ اللہ عَزَّوَجَلَّ کے رسول صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے حرام کیا وہ بھی اس کی مثل ہے جسے اللہ عَزَّوَجَلَّ نے حرام کیا۔
*(ابو داؤد، کتاب السنّۃ، باب فی لزوم السنّۃ، ۴ / ۲۶۵، الحدیث: ۴۶۰۴، وابن ماجہ، کتاب السنّۃ، باب تعظیم حدیث رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم۔۔۔ الخ، ۱ / ۱۵، الحدیث: ۱۲، مثلہ)*
اعلیٰ حضرت امام اہلسنت شاہ امام احمد رضا خان رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ فرماتے ہیں کہ، ائمۂ محققین تصریح فرماتے ہیں کہ: احکامِ شریعت حضور سید عالم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو سپرد ہیں جو بات چاہیں واجب کردیں جو چاہیں ناجائز فرما دیں ، جس چیز یا جس شخص کو جس حکم سے چاہیں مُسْتَثنیٰ فرما دیں۔
*(فتاویٰ رضویہ، ۳۰ / ۵۱۸)*
*اس مضمون پر چند اَحادیث کا خلاصہ ملاحظہ فرمائیں۔*
(1) حضرت عباس رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کے عرض کرنے پر حرم میں اِذخِر گھاس کاٹ لینا جائز فرما دیا۔
*(بخاری، کتاب الجنائز، باب الاذخر والحشیش فی القبر، ۱ / ۴۵۳، الحدیث: ۱۳۴۹)*
(2) حضرت ابو بردہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کے لئے چھ مہینے کی بکری کی قربانی جائز فرما دی۔
*(بخاری، کتاب الاضاحی، باب قول النبی صلی اللہ علیہ وسلم لابی بردۃ۔۔۔ الخ، ۳ / ۵۷۵، الحدیث: ۵۵۵۷)*
(3) اکیلے حضرت خزیمہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کی گواہی کو دو گواہوں کے برابر قرار دے دیا۔
*(ابو داؤد، کتاب الاقضیۃ، باب اذا علم الحاکم صدق الشاہد الواحد۔۔۔ الخ، ۳ / ۴۳۱، الحدیث: ۳۶۰۷)*
(4) ایک صحابی رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کو اس کے روزے کا کفارہ اپنے پاس سے عطا فرما کر اسے اپنی ہی ذات اور اہلِ خانہ پر خرچ کرنے کی اجازت عطا فرما دی۔
*(بخاری، کتاب الصوم، باب اذا جامع فی رمضان۔۔۔ الخ، ۱ / ۶۳۸، الحدیث: ۱۹۳۶)*
(5) حضرت علی کَرَّمَ اللہ تَعَالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْم کے لئے حالتِ جنابت میں مسجد میں داخل ہونا حلال فرما دیا۔
*(ترمذی، کتاب المناقب، ۲۰-باب، ۵ / ۴۰۸، الحدیث: ۳۷۴۸)*
مزید تفصیلی معلومات کے لئے اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ کا فتاویٰ رضویہ کی 30 ویں جلد میں رسالہ ’’اَلْاَمْنُ وَالعُلٰی لِنَاعِتِی الْمُصْطَفٰی بِدَافِعِ الْبَلَاءِ‘‘
(مصطفٰی کریم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو دافع البلاء یعنی بلائیں دور کرنے والا کہنے والوں کیلئے انعامات) کا مطالعہ فرمائیں۔
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
*المرتب⬅ قاضـی شعیب رضـا تحسینی امجــدی 📱917798520672+*
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
0 تبصرے
اپنا کمینٹ یہاں لکھیں