مسلم قیادت کی ناکامی کا ایک اہم سبب
آزادی ہند کے بعد انڈین یونین مسلم لیگ ایک حد تک کامیاب تھی,پھر باہمی اختلاف کے سبب بعض مسلمانوں نے مسلم لیگ کے بالمقابل ایک دوسری پارٹی بنام"نیشنل لیگ"بنائی۔
مسلم اکثریتی علاقوں میں دونوں پارٹیاں اپنے امیدوار کھڑے کرتیں اور دونوں امیدوار ہار جاتے۔جب چند الیکشن میں کوئی پارٹی ہار جاتی ہے تو لوگوں کے درمیان اس کی مقبولیت ختم ہو جاتی ہے اور پھر اس پارٹی کا نام ونشان مٹ جاتا ہے۔یہاں بھی وہی نتیجہ نکلا کہ مسلم لیگ کیرلا تک محدود ہو گئی اور نیشنل لیگ کا نام و نشان بھی نہیں ملتا۔
عہد حاضر میں متعدد مسلم پارٹیاں عملی طور پر متحرک ہیں۔وہ اپنی ریاستوں میں اپنے امیدوار کھڑے کرتی ہیں۔مسلم پارٹیوں میں سے مجلس اتحاد المسلمین متعدد ریاستوں میں اپنے امیدوار نامزد کرتی ہے۔
مسلمانوں کی بڑی خواہش ہوتی ہے کہ سیکولر پارٹیاں مجلس سے اتحاد کر لیں اور مجلس کو چند سیٹ دے دیں۔خواہ دس/بارہ سیٹ ہی کیوں نہ دی جائیں۔
مجھے تو امید نہیں ہے کہ کوئی طاقتور سیکولر پارٹی الیکشن میں مجلس سے اتحاد کرے,بلکہ سیکولر پارٹی اپنے امیدوار کو مجلس کے بالمقابل کھڑے کرے گی اور مسلم علاقوں میں مسلم ہی امیدوار کھڑے کرے گی,تاکہ ووٹ تقسیم ہو جائے اور مجلس کا امیدوار جیت نہ سکے۔
دراصل سیکولر پارٹیاں اپنے مسلم ووٹ بینک کے تحفظ اور قوم مسلم سے اپنی ہزار سالہ محکومیت کا بدلہ لینے کے لئے ایسا کرتی ہیں۔ اگر ان علاقوں کے ووٹ دہندگان کسی مسلم پارٹی کی طرف مائل ہو جائیں گے تو سیکولر پارٹیوں کا مسلم ووٹ بینک ختم ہو جائے گا۔
اپنے امیدوار کھڑے کرنے سے سیکولر پارٹیوں کا مقصد یہ ہوتا ہے کہ جب مسلم پارٹی کے امیدوار چند بار ہار جائیں گے تو وہ پارٹی اپنی مقبولیت گنوا بیٹھے گی اور پارٹی کا نام ونشان ختم ہو جائے گا۔
خلاصہ یہ کہ سیکولر پارٹیوں کا مقصد مسلم پارٹی کو تباہ کرنا ہوتا ہے,پھر وہ کسی مسلم پارٹی سے اتحاد کیسے کر سکتی ہیں؟
اس بیماری کا علاج یہ ہے کہ مسلم اکثریتی علاقوں میں مسلم پارٹی اپنے امیدوار کھڑے کرے اور مسلم ووٹرس متحد ہو کر اس امیدوار کو جیت دلائیں۔
سیکولر پارٹی بھی ایسے علاقے میں کسی مسلم امیدوار کو کھڑے کرے گی,اور اس کے کارکنان بھی ان علاقوں میں گشت لگاتے رہیں گے۔آپ ان سے کسی طرح کا سوال وجواب نہ کریں,بلکہ خموشی سے ان کی باتیں سن لیں اور شخصی مفاد کی بجائے قومی مفاد پر نظر رکھ کر مسلم پارٹی کو قوت اور مضبوطی فراہم کریں۔
مسلم پارٹیوں کو بھی چاہئے کہ محض مسلم کمیونٹی کی فلاح و بہبود کا نعرہ نہ لگائیں,بلکہ بھارت کی تمام مظلوم اقوام اور حقوق سے محروم برادریوں کا بھی چرچا کریں اور تمام پس ماندہ قوموں سے اپنی ہمدردی کا اظہار کریں۔
اگر ہم اپنا دائرہ مسلمانوں تک محدود کریں گے تو مسلم اتحاد دکھلا کر بی جے پی سارے ہندؤں کو متحد کر لے گی اور ہم پر بی جے پی کی بی ٹیم ہونے کا الزام عائد ہو گا اور ماحول خراب کرنے کی کوشش ہو گی۔
طارق انور مصباحی
جاری کردہ:23:نومبر 2020
0 تبصرے
اپنا کمینٹ یہاں لکھیں