مبسملا وحامدا::ومصلیا ومسلما
ایک تمنا جو ادھوری رہ گئی
امسال ماہ ذو الحجہ سے قبل ہی احباب سے گفتگو کے دوران اس عزم کا اظہار کیا تھا کہ مجاہد اہل سنت و محافظ ناموس رسالت حضرت علامہ حافظ خادم حسین رضوی قدس سرہ القوی سے متعلق چند جملے رقم کروں گا,لیکن بات ذہن سے نکل گئی۔
دراصل دینی خدمات انجام دینے والوں کی تائید کرنی چاہئے۔ہمارا مقصد یہی تھا۔یہ بات بالکل سچ ہے کہ اگر بڑے لوگ چھوٹوں سے متعلق کلمات خیر کہتے ہیں تو چھوٹوں کو حوصلے بھی ملتے ہیں اور قوت بھی فراہم ہوتی ہے۔
تاہم اصاغرین,تلامذہ اور مریدین کی تائید سے بھی اکابرین,اساتذہ اور مرشدین کے جذبات اور حوصلوں کو ایک سہارا ملتا ہے۔
اب یہ چند سطری تحریر اس وقت سپرد قوم کرنے کا شرف حاصل کر رہا ہوں کہ ممدوح گرامی گرچہ وصال فرما گئے,لیکن ان کا جسد خاکی ہمارے درمیان موجود ہے۔
مجاہد اہل سنت حضرت علامہ خادم حسین رضوی تحریکی وتنظیمی خدمات کے آئینے میں قائد اہل سنت حضرت علامہ ارشد القادری کے مماثل ونظیر بن گئے۔
علامہ رضوی طویل مدت تک جامعہ رضویہ نظامیہ لاہور میں شیخ الحدیث کے منصب پر فائز رہے۔آپ ملکی شہرت کے حامل علمائے اہل سنت میں تھے۔عالمی منظر نامے پر آپ کو اس وقت شہرت حاصل ہوئی جب پڑوسی ملک میں غازی ناموس رسالت ملک ممتاز حسین قادری کا معاملہ کورٹ میں زیر بحث تھا۔
مسلمانان پاکستان نے غازی موصوف کی رہائی کے لئے سر توڑ کوششیں کیں,لیکن خدا کو کچھ اور ہی منظور تھا۔
29:فروری 2016 کو پاکستانی سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق غازی موصوف کو پھانسی کی سزا دے دی گئی۔اللہ تعالی ان کی شہادت کو قبول فرمائے اور انہیں اجر عظیم عطا فرمائے:آمین
غازی ممتاز قادری شہید کے کیس کے تناظر میں یکم اگست 2015 کو تحریک لبیک پاکستان کا قیام ہوا تھا۔غازی موصوف کی شہادت کے بعد تحریک لبیک پاکستان کو سیاسی جماعت بنانے کا فیصلہ کیا گیا,تاکہ حکومتی سطح پر اسلامی اصول و قوانین کا تحفظ کیا جا سکے۔
26:جولائی 2017 کو الیکشن کمیشن پاکستان میں اس کو رجسٹرڈ کیا گیا اور علامہ خادم حسین رضوی اس کے سربراہ مقرر ہوئے۔متعدد انتخابات میں اس تحریک نے حصہ لیا۔
در حقیقت حکومتی سماج کی اصلاح کے لئے حکومت میں حصہ داری ضروری ہے۔بھارتی مسلمانوں کو بھی اس جانب متوجہ ہونا چاہئے,ورنہ حالات کنٹرول سے باہر ہو چکے ہیں۔اب کون سے برے دن کا انتظار ہے۔
علامہ رضوی اپنی شاندار قیادت کے سبب دیکھتے ہی دیکھتے ساری دنیا میں شہرت و عظمت حاصل کر گئے۔اب ضرورت ہے کہ جو بھی ان کا جانشیں ہو,وہ بھی تحفظ دین کے جذبات سے سرشار اور سیاسی بصیرت کا حامل ہو۔تعمیر پاکستان میں علمائے اہل سنت و جماعت کے خون اور پسینے شامل ہیں۔اسلاف کرام کی محنتوں کا پھل اسی وقت حاصل ہو گا,جب آپ سیاسی صفحات پر اپنی کامیابیاں درج کریں گے۔
باہمی اختلاف و انتشار کو کمزور کیا جائے۔اگر کوئی فرد اسلامی احکام کو مانتا ہو تو غیر ضروری چیزوں کے سبب اختلاف کو ہوا دینا مناسب نہیں۔
امام اہل سنت قدس سرہ العزیز نے فتاوی رضویہ(جلد ششم۔ص 78:رضا اکیڈمی ممبئی)میں رقم فرمایا کہ سلسلہ مداریہ کا جو فرد شریعت اسلامیہ کے تمام احکام کو مانتا ہو اور سلسلہ مداریہ سے بیعت ہو تو وہ مومن ہے۔
اس فتوی کا مفہوم یہی ہے کہ گرچہ سلسلہ مداریہ سوخت ہے تو اس کے سبب فیض حاصل نہیں ہو گا,لیکن جب وہ شریعت کے تمام احکام کو مانتا ہے تو مومن ہو گا۔
ہاں,عہد حاضر میں جو لوگ سنی بن کر ضروریات دین یا ضروریات اہل سنت کے منکر ہوں تو ضرور ان سے قطع تعلق ہونا چاہئے اور ان کی اصلاح کی کوشش ہونی چاہئے۔خاص کر عہد حاضر میں تکفیر دیابنہ کے منکرین اور تاویل کنندگان سے قوم کو بچانے کی سخت ضرورت ہے,اور اس غلط نظریہ کو بھی سبوتاز کرنا ضروری ہے۔
بھارت میں بھی کبھی باہمی اختلاف تھا,لیکن یہ ایک غیر منصوص فقہی مسئلے میں علمی و تحقیقی اختلاف تھا۔اس بنیاد پر تفریق و انتشار کی اجازت ہرگز نہیں دی جا سکتی۔
اس اختلاف کا افسوس ناک نتیجہ یہ نکلا کہ بعض لوگ تکفیر دیابنہ کے مسئلے میں نرم پڑنے لگے,حالاں کہ ضرورت اس بات کی تھی کہ اس موجودہ اختلاف کو مٹایا جائے, نہ کہ اختلاف کا دائرہ غیر منصوص فقہی مسائل سے آگے بڑھا کر ضروریات دین تک لے جایا جائے اور خود کو اندھیرے کنویں میں ڈال دیا جائے۔
مجاہد اہل سنت حضرت علامہ خادم حسین رضوی قدس سرہ القوی,مناظر اہل سنت حضرت علامہ ڈاکٹر آصف اشرف جلالی دام ظلہ العالی,امیر اہل سنت حضرت مولانا الیاس عطار قادری دام ظلہ الاقدس وجملہ خدام دین متین کی خدمات جلیلہ پر ہم مطمئن ہیں اور خوشی و مسرت کا اظہار کرتے ہیں۔
اللہ تعالی علامہ رضوی قدس سرہ القوی کے درجات بلند فرمائے۔جنت الفردوس میں اعلی مقام عنایت فرمائے۔ان کے فیوض و برکات سے ہم تمام کو سرفراز فرمائے اور ہمیں ان کے نقش قدم پر چلنے کی توفیق مرحمت فرمائے:آمین
کوئی کیوں کسی کا لبھائے دل
کوئی کیا کسی سے لگائے دل
وہ جو بیچتے تھے دوائے دل
وہ دکان اپنی بڑھا گئے
طارق انور مصباحی
جاری کردہ:20:نومبر 2020
بروز:جمعہ مبارکہ
0 تبصرے
اپنا کمینٹ یہاں لکھیں