کسے معلوم تھا کہ امت محمدیہ کایہ بطل جلیل،محدث عظیم،مفکربے مثیل ، اہل سنت کے عظیم کارواں کابے نظیرنقیب اور فکررضاکاترجمان وپاسبان اچانک اس دنیائے فانی سے کوچ فرما کر ہمیں داغ مفارقت دےکرسوناکرجاۓ گا۔
جس نے تحفظِ ناموسِ رسالت میں اپنی عمر عزیز گزارکرآنے والی نسلوں کے اذہان و قلوب میں عشق رسول اورعظمت مصطفیٰ جان رحمت صلی اللّٰہ تعالٰی علیہ وآلہ واصحابہ وسلم کے چراغ روشن کۓ اورعزیمت کی راہ اختیار فرماتے ہوئے صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ علیہم اجمعین کی یادیں تازہ کردیں۔
ان کااندازبیاں بڑاہی نرالہ اور انوکھا تھا،احادیث کریمہ اس قدرروانی کے ساتھ پڑھتے تھے جس طرح کوئی اردوداں اردو پڑھتا ہے،میں نے آپ کوکئ ایک بار سناآپ کے خطابات لاجواب اورفکرانگیزہوتے تھے،قوت فکروعمل میں انقلاب برپا کرنے والے اورعشق رسول کی لوکوگرمانے والے ہوتے تھے۔یہ کوئی مبالغہ آرائی نہیں بلکہ حقیقت بیانی ہے۔
*یادش بخیر:*
رات جامع مسجد میں مجلس غوثیہ اختتام پذیر ہو رہی تھی،والدصاحب قبلہ(حضرت علامہ مفتی ولی محمد صاحب قبلہ رضوی) دعاکے لئے کھڑے ہی ہوۓ تھے کہ سوشل میڈیا کے ذریعے افسوس ناک واندوہ ناک خبر آئی کہ حضرت علامہ خادم حسین رضوی وصال فرماگۓ،پوری مجلس سوغوارہوگئ،یقین ہی نہیں آرہا تھا کہ اچانک یہ کیا ہوگیا،والدصاحب قبلہ نے غمگین ہوکرآپ کے وصال پُرملال کااعلان کیا اور فاتحہ خوانی کرکے آپ کو ایصال ثواب کیا۔
جمعہ کے بیان میں راقم نے بھی آپ کی عظیم ترین خدمات پر مختصر روشنی ڈالی اور سامعین کو آپ کے علمی مقام سے روشناس کرایا۔
بعد نمازجمعہ مداح رسول، برادرمحمدشریف قادری خیرادی نے اپنے مکان پرآپ کے لئےقرآن خوانی کااہتمام کیاوہاں بھی کثیر تعداد میں علماوحفاظ نے شرکت فرماکر علامہ صاحب کی روح کو ایصال ثواب کیا۔
بلاشبہ اچانک ان کے وصال سے اہلسنت گہرے غم میں ڈوب کئ ہےاللہ تعالی علامہ خادم حسین رضوی کی جملہ دینی ومذہبی خدمات کوقبول فرماکرحضوررحمت عالم صلی اللّٰہ تعالٰی علیہ وآلہ واصحابہ وسلم کی شفاعت سے جنت الفردوس میں اعلی مقام عطا فرمائے آمین۔
شریکِ غم:
محمد اسلم رضا قادری اشفاقی
رکن سنی ایجوکیشنل ٹرسٹ باسنی ناگور شریف۔
4ربیع الآخر1442ھ
20نومبر2020،جمعۃ المبارکہ
0 تبصرے
اپنا کمینٹ یہاں لکھیں